256

انتظامی افسروں کاایگزیکٹوالاؤنس ہائیکورٹ میں چیلنج

پشاور۔پشاورہائیکورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس محمدیونس تہیم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سرکاری محکموں کے انتظامی افسران کو ایگزیکٹو الاؤنس کالعدم قرار دینے کے لئے دائررٹ پرخیبرپختونخواحکومت سے جواب مانگ لیاہے جبکہ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ ایگزیکٹو الاؤنس کا نوٹی فیکیشن غیرقانونی قراردیکر رٹ پٹیشن کے فیصلے تک معطلی کے احکامات جاری کئے جائیں ۔

چیف سیکرٹری ،سیکرٹری فنانس ،سیکرٹری سٹیبلشمنٹ اور اکاؤنٹنٹ جنرل کوفریق بنایاگیاہے رضا خان مومند ایڈووکیٹ نے گل رحمان مومند ایڈووکیٹ کی وساطت سے پشاورہائیکورٹ میں ایگزیکٹو الاؤنس نوٹی فیکیشن کوچیلنج کیاہے جس میں کہاگیاہے کہ خیبرپختونخواحکومت نے ایک نوٹی فیکشن جاری کیاہے جس کے تحت گریڈ سترہ سے اوپر کے تمام ایگزیکٹو افسران کو ایگزیکٹو الاؤنس دیاجائیگا میں ایک شہری اورپیشے کے لحاظ سے وکیل ہوں عدالت کوبتایاگیاکہ پاکستان ایڈمنسٹریٹو افسران ، پراونشل مینجمنٹ کیڈرز اور پی سی ایس افسران کو حکومت کی جانب سے پہلے ہی مراعات دی جاری ہیں تاہم صوبائی حکومت نے 2 فروری 2018 کو ایک نوٹی فیکیشن کے ذریعے تمام سرکاری محکموں کے ایگزیکٹو افسران کو ایگزیکٹو الاؤنس دینے کافیصلہ کیاہے ۔

حالانکہ انہیں تمام مراعات حاصل ہیں جبکہ دوسری جانب پولیس ،خاصہ دارفورس اور سرکاری محکموں کے کلاس فور ملازمین کی تنخواہیں انتہائی کم ہیں ان میں سے بعض سرکاری ملازمین 24 گھنٹے ڈیوٹی بھی انجام دیتے ہیں انکی تنخواہیں بڑھانے کے بجائے ایگزیکٹو افسران کی تنخواہیں اورمراعات بڑھادی گئی ہیں جس سے ان ملازمین میں بے چینی پائی جارہی ہے اوران کی حق تلفی ہورہی ہے ۔

یہ نوٹی فیکیشن ان افسران کو نوازنے کیلئے کیاگیاہے جو کہ غیرقانونی ہے اورآئین میں بھی ایس کوئی تصور نہیں ہے اگر حکومت کو تنخواہیں بڑھاناہی تھیں تو ڈیلی ویجز پر کام کرنے والے مزدوروں اور ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے کانوٹی فیکشن جاری کیاجاتادرخواست میں عدالت سے استدعاکی گئی ہے 2 فروری کے نوٹی فیکشن کو غیرقانونی قراردیکر رٹ پٹیشن کے فیصلے تک اسے معطل کرنے کے احکامات جاری کئے جائیں جس پر فاضل عدالت نے صوبائی حکومت سے وضاحت طلب کرلی ہے ۔