121

مردان میں انجینئرنگ یونیورسٹی کے قیام کی منظوری

پشاور۔صوبائی وزیر تعلیم محمد عاطف خان نے کہا ہے کہ صوبائی اسمبلی نے مردان میں یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور کے کیمپس کو ایک مکمل انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی بنا نے کی منظوری دیدی ہے جو UET پشاور کے بعد صوبے کی دوسری انجنئیرنگ یونیورسٹی ہے ۔مردان میں UET کا قیام اہلیان مردان کا دیرینہ مطالبہ تھا جسے پی ٹی آئی کی حکومت نے پورا کردیا ہے اور ویمن یونیورسٹی کے بعد اس کا قیام ایک سنگ میل ہے ۔

اپنے ایک بیان میں محمد عاطف خان نے کہا کہ UET مردان کی اپنی عمارت کی تعمیر ، 350 کنال وسیع اراضی پر تین ارب 74 کروڑ روپے کی لاگت سے کی جارہی ہے جبکہ یہاں پہلے سے پڑھائے جانے والے تین ڈسپلنز کے ساتھ ساتھ یہاں چارمزید ڈسپلن میں انجینئرنگ کی تعلیم کا بھی اجراء کیا جارہا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ پورے صوبے میں صرف ایک انجینئرنگ یونیورسٹی کی وجہ سے یہاں طلبہ وطالبات کو بے پناہ مسائل کا سامنا تھا جو اس نئی یونیورسٹی سے حل ہوجائیں گے جبکہ یہاں طالب علموں کو ہاسٹل ، ٹرانسپورٹ ،میڈیکل ،سپورٹس اور سینٹرل لائبریری کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی ۔

اُنہوں نے کہا کہ اس سے دونوں انجینئرنگ یونیورسٹیوں میں مسابقت کی فضا بھی قائم ہوگی اور نوجوانوں کو فنی تعلیم کے بہتر مواقع میسر آئیں گے ۔ویمن یونیورسٹی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر تعلیم نے کہا کہ اس کا قیام بھی مردان کے لوگوں کا دیرینہ مطالبہ تھا جس پر ماضی میں کسی نے توجہ نہیں دی تاہم ہماری کوششوں اور دلچسپی سے ویمن یونیورسٹی میں کلاسز کا اجرا ء ہوچکا ہے اور یونیورسٹی کی عمارت کے لئے ڈھائی ارب روپے کی خطیر رقم بھی منظور کی جاچکی ہے جس سے مخلوط تعلیم میں اپنی بچیوں کو نہ بھیجنے والے والدین بھی اب اپنی بچیوں کو اعلیٰ تعلیم دے سیکں گے ۔

اُنہوں نے کہا ویمن یونیورسٹی میں طالبات کو 12 ڈسپلن میں تعلیم دی جارہی ہے جبکہ مزید پانچ ڈسپلن بھی شامل کیے جارہے ہیں اور اس مقصد کے لیے ذہین اور اعلیٰ تعلیم یافتہ ایم فل اور پی ایچ ڈی فیکلٹی کا انتخاب بھی میرٹ پر عمل میں لایا گیا ہے ۔محمد عاطف خان نے کہا کہ خواتین ہماری آبادی کا نصف حصہ ہیں اس لیے ان کو ملک وقوم کے لیے ایک عظیم سرمایہ بنانے میں تعلیم کا کردار مسلمہ ہے اور اسی سوچ کو سامنے رکھتے ہوئے ویمن یونیورسٹی مردان قائم کی گئی ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ ہم نعروں نہیں بلکہ کام پر یقین رکھتے ہیں اور ہم نے کذشتہ چار سال میں اپنے عمل سے یہ ثابت بھی کیا ہے ۔