98

سپریم کورٹ کا میموگیٹ کیس پر کام جلد مکمل کرنیکا حکم 

اسلام آباد۔ سپریم کورٹ میں میمو گیٹ کیس کی سماعت کے دوران فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)نے آگاہ کیا کہ سابق سفیر حسین حقانی کو گرفتار کرکے پاکستان واپس لانے کے حوالے سے انٹرپول کو خط لکھ دیا ہے ، ڈوزیئر تیار کرکے وہاں بھجوانا ہے، جس پر عدالت عظمی نے ایک ہفتے کے اندر یہ کام کرنے کی ہدایت کر تے ہوئے سماعت ایک ہفتے تک کے لیے ملتوی کردی ۔

منگل کو چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے میموگیٹ کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے عدالت عظمی کو بتایا کہ حسین حقانی کی گرفتاری کے لیے انٹرپول کو خط لکھ دیا ہے، انٹرپول نے حسین حقانی سے متعلق کچھ سوالات پوچھے ہیں جبکہ ڈوزئیر تیارکرکے انٹرپول کو بھجوانا ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا مزید کہنا تھا کہ حسین حقانی بھی کافی متحرک ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اِن چیمبر کیس سننے کی استدعا بھی کی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حسین حقانی پاکستان سے باہر ہے، نہیں معلوم حسین حقانی دوہری شہریت رکھتے ہیں۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ انٹرپول نے ریڈ وارنٹ جاری کرنے ہیں، ہماری انٹرپول پر دسترس نہیں جبکہ انٹرپول کو درکار مواد بھی فراہم کرنا ہوگا۔

اس موقع پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ انٹرپول کا ریڈ وارنٹ جاری کرنے کا طریقہ کار ہے، ایف آئی اے کو وہ طریقہ کار پورا کرنے دیں۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق اگر کوئی جرم ہوا تو مقدمہ درج کیوں نہ ہوا؟ساتھ ہی عدالت عظمی نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ ایک ہفتے کے اندر جو کرنا ہے وہ کرلیں، جس کے بعد سماعت ایک ہفتے تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔