105

خیبر پختونخوا میں 4500پراجیکٹ ملازمین مستقل

پشاور۔خیبر پختونخوا اسمبلی نے ایمپلائز ریگولرائزیشن بل کی منطوری دے دی جسکے نتیجہ میں 60مختلف پراجیکٹس کے ساڑھے چار ہزار ملازمین مستقل ہوگئے ہیں جبکہ سنسرشپ آف موشن پکچر ز بل کی منظوری بھی دے دی گئی اسمبلی اجلاس گذشتہ روز سپیکر اسد قیصرکی صدارت میں شرو ع ہوا اجلاس میں صوبائی وزیر محمودخان کی طرف سے ریگرلرائزیشن بل منطوری کے لیے پیش کیاگیا تاہم اس موقع پر مزید16ہزار ملازمین کو مستقل کرنے سے متعلق ترامیم سے اتفاق نہیں کیاگیاجس پر سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے مذکورہ ملازمین کو مستقل کرنے کی غرض سے الگ بل لانے کی ہدایت کردی ،ایوان نے سی ڈی وسٹیج ڈراموں ،فلموں اوردیگر مواد کی سکریننگ اور ان کی منظوری کے لیے سنسر بورڈ کے قیام اور تین نئی یونیورسٹیوں کو یونیورسٹیز ایکٹ کے دائرے میں لانے کی بھی منظوری دے دی۔صوبائی اسمبلی میں پیر کے روز وزیرکھیل محمود خان کی جانب سے ایمپلائز ریگولرائزیشن آف سروسز بل 2018ء پیش کیا جس کے حوالے سے فخر اعظم وزیر نے کہا کہ مذکورہ بل کے تحت60محکموں کے4500کنٹریکٹ وایڈہاک ملازمین کو مستقل کیاجارہاہے تاہم ہم مزید9محکموں کے 16000ملازمین کو بھی مستقل کرنا چاہتے ہیں۔

جو اسی طرح خدمات انجام دے رہے ہیں اس موقعو پر صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مشتاق احمد غنی نے کہا کہ جن ملازمین کو بھرتی کیاجارہاہے وہ ایٹا یا این ٹی ایس طریقہ کار کے مطابق شفاف طریقہ سے بھرتی ہوئے ہیں اور ان کو مستقل کرنے کے سلسلے میں کابینہ میں تفصیلی بحث کی گئی جس کے بعد ہی انھیں مستقل کیاجارہاہے تاہم اس موقع پر سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہ اکہ اسمبلی کی قرارداد کے مطابق دیگر ملازمین کو مسقبل کرنے کے لیے جلد کاروائی کرتے ہوئے بل لایاجائے ،ایوان نے مذکورہ بل منظورکرلیا۔ایوان نے یونیورسٹی آف لکی مروت،زرعی یونیورسٹی ڈی آئی خان اورانجنیئرنگ وٹیکنالوجی یونیورسٹی مردان کو یونیورسٹیز ایکٹ کے تحت لانے کے لیے بھی ترمیمی بل منظور کیاجبکہ ایوان نے سی ڈی ڈراموں ،فلموں ،سٹیج ڈراموں اور دیگر مواد کوکنٹرول کرنے کے لیے رکن اسمبلی عارف احمد کی جانب سے پیش کردہ نجی طورپرسنسر بورڈ کے قیام کے لیے ’’سنسر شپ آف موشن پکچرزبل 2018ء‘‘ بل بھی منظور کیا۔

جس میں اس مقصد کے لیے تین رکنی سنسربورڈ قائم کرنے کی تجویز شامل ہے جو پہلے سے موجود متعلقہ مواد کی بھی ایک سال کے اندر سکریننگ کرے گا جبکہ بقایاتمام مواد بورڈ کی منظوری کے بعد ہی ریلیز کیاجاسکے گا،خلاف ورزی پرتین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ جواعادہ کرنے پرتین سال قید کے ساتھ 10لاکھ جرمانہ تک بڑھ جائے گا ،مذکورہ بل ہی میں صوبائی حکومت کو یہ اختیاردیاگیاہے کہ وہ کسی بھی فلم ،ڈرامے ،سٹیج شو یا دیگر کسی مواد کو سنسربورڈسے مستثنیٰ قراردے سکتی ہے ،مذکورہ بل کے ساتھ فخر اعظم وزیر کی ایک ترمیم کی بھی منظوری دی گئی جبکہ دیگر کو انھوں نے واپس لے لیا،