318

پشاور ریپڈ بس پر شہریوں کیلئے 2ماہ مفت سفر

پشاور۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے ایشائی ترقیاتی بینک کی طرف سے پشاور ریپیڈ بس ٹرانزٹ کے افتتاح پر دو مہینے تک اہل پشاور کو سفری سہولیات مفت مہیا کرنے کی پیشکش کا خیرمقدم کیا ہے جس کے تحت بینک بی آرٹی ٹرا نسپورٹ کمپنی ٹرانس پشاور کو الگ سبسڈی دے گی اور پشاور کے شہری دو مہینوں تک رپیڈ بس میں مفت سفر کرسکیں گے ۔

وزیراعلیٰ نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک کی طرف سے معمولی ردو بدل اور نظر ثانی کے بعد ڈیزائن کی حتمی منظور ی سے پشاور ریپڈ بس ٹرنزاٹ پر کام اگلے دو روز میں زیادہ تیزی سے شروع اور وقت سے پہلے مکمل کردیا جائے گا اور اس طرح پچھلے 22 روز کے سست رفتار کام کی کسر منصوبے کے تمام حصوں پر دن رات کام کے ذریعے پوری کردی جائے گی۔

انہوں نے اس بات پر بھی اطمینا ن کا اظہار کیا کہ منصوبے کے تمام ریچز اور دیگر حصوں میں درپیش فنی مسائل بھی حل کر دیئے گئے ہیں جس کی بدولت اب مین روٹ کے گرد جرسی بیریر اور جنگلوں کی بھرائی کاکام بھی فوری شروع کردیا جائے گا اور اسے اگلے دو ہفتوں میں مکمل بھی کردیا جائے گا۔انہوں نے منصوبے کیلئے بسز فراہم کرنے والی کمپنی کوشیڈول کے مطابق 15 کی بجائے 100 یا کم ازکم 92 جدید بسوں کی اگلے تین ہفتوں میں فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی کیونکہ کام میں تیزی کی وجہ سے منصوبے کی جلد تکمیل ہونے کو ہے۔انہوں نے مزید ہدایت کی کہ بی آر ٹی کے مین روٹ پر پرانی بسوں کو سکریپ اور تلف کرنے کا کام اُس وقت شروع کیا جائے جب مین روٹ پر جدید بسوں کا افتتاح ہو جائے ا ور شہری اس سے مستفید ہونا شروع ہوں۔

وزیراعلیٰ نے بس مالکان کو پرانی بسوں کے معاوضے اور الاونسزکی ادائیگی کا شیڈول مشتہر کرنے کی ہدایت بھی کی تاکہ اس سہولت کا سب ٹرانسپورٹرز اور ملازمین کو علم ہو اور اس سہولت کا غلط فائدہ نہ اُٹھا یا جا سکے ۔وہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں بی آرٹی کے مختلف روٹس کے ڈیزائن اور بسوں کے شیڈول سے متعلق اجلاس کی صدارت کررہے تھے جس میں منصوبے کے بڑے مالی ادارے ایشائی ترقیاتی بینک اور منصوبے کیلئے قرضہ مہیا کرنے والی ایک دوسری فرانسیسی ایجنسی اے ایف سی کے نمائندوں ، سینئر وزیر برائے بلدیات عنایت اﷲ، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ ملک شاہ محمد خان، رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عمران خٹک، وزیراعلیٰ کمپلینٹ سیل کے چیئرمین حاجی دلروز خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری، محکمہ ہائے خزانہ ، ٹرانسپورٹ اور منصوبہ بندی کے سیکرٹریوں ، ایس ایس یو سربراہ ، ڈی آئی جی ٹریفک، کمشنر و ڈپٹی کمشنر پشاور، ڈی جی پی ڈی اے ، چیف ایگزیکٹیو ٹرانس پشاوراور ٹرانسپورٹ فراہمی وسکریپ انڈسٹری کے دیگر حکام اور ماہرین نے شرکت کی ۔

شرکاء نے منصوبے کے ڈیزائن میں مطلوبہ ردوبدل کے بعد اس کی حتمی منظوری دی اور منصوبے کے مین روٹ کی اگلے ڈیڑھ دو ماہ میں تکمیل کے فوری بعد ریپیڈ بسز کی فراہمی اور اگلے مرحلے میں پرانی بسوں کی سکریپنگ کے عمل سے متعلق انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ جرسی بیریر اور جنگلوں کی فلنگ کے ساتھ ہی مین روٹ کے دونوں اطراف میں سڑکوں کو ٹریفک کی آمدورفت کیلئے فوری طورپر صاف اور کشادہ بنایا جائے جبکہ افتتاح سے قبل جہاں جہاں رپیڈ بس روٹ مکمل ہو اُس پر بھی عام ٹریفک کی آمدورفت کی اجازت دی جائے تاکہ شہر میں بی آر ٹی کی وجہ پیدا ہونے والے ٹریفک مسائل اب اختتام پذیر ہوں۔

انہوں نے منصوبے کیلئے ڈرائیور اور کنڈیکٹر سمیت تین ہزار ملازمین کی بھرتی اور لائسنسنگ کا عمل بھی فوری پایہ تکمیل تک پہنچانے اور اس میں موجودہ ٹرانسپورٹ ملازمین کو ترجیحی بنیادوں پر کھپانے کی ہدایت کی۔وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ پہلے دو ہفتوں کے دوران رپیڈ بسوں کی آمد کے ساتھ ہی اندرون شہر سات روٹس کودوگنا کردیا جائے گااور شہر میں غیر قانونی روٹس کا خاتمہ کرکے اندرون و بیرون شہر تمام بڑے رہائشی اور تجارتی علاقوں اور قصبوں و دیہات کیلئے بھی باضابطہ روٹ مقرر کر دیئے جائیں گے اس کے علاوہ نئے روٹ پرمٹ بھی جاری کئے جائیں گے جس سے سفری سہولیات میں اضافے کیلئے روٹ پرمٹس کی مد میں اضافی آمدن بھی ہو گی ۔

اسی طرح تمام روٹ پرمٹ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے باضابطہ بنا دیئے جائیں گے اور موثر نگرانی کی وجہ سے روٹ پرمٹ کی خلاف ورزیاں بھی نا ممکن بنا دی جائیں گی ۔دریں اثناء وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نابیناؤں سمیت خصوصی افراد کومعاشرے کا مفید شہری بنانے کیلئے بھر پور اقدامات کررہی ہے جس میں خصوصی افراد کی تعلیم و تربیت کے مراکز اور سہولیات میں اضافے کے علاوہ مجموعی طور پر اُن کی فلاح و بہبود کی دیگر سکیمیں شامل ہیں۔وہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں نابینا ایسوسی ایشن کے نمائندہ وفد سے گفتگو کررہے تھے۔جس نے اپنے بعض مسائل اور مطالبات پیش کئے ۔ 

وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری، سیکرٹری سماجی بہبود اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔وزیراعلیٰ نے وفد کے معروضات توجہ سے سنے اور ان کے حل کا یقین دلایا۔معزور افراد کو صحت انصاف کارڈ کی فراہمی سے متعلق مطالبے پر وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ اس سلسلے میں سمری پہلے سے تیار ہوچکی ہے جس میں نہ صرف نابینا افراد بلکہ صوبے بھر کے ایک لاکھ37 ہزار سے زائد خصوصی افراد شامل ہیں۔