174

احد چیمہ وہ طوطا ہے جس میں شہباز شریف کی جان ہے،عمران خان 

اسلام آباد۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد چیمہ کی نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد پنجاب کی بیوروکریسی میں ہلچل اور احتجاج پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیوروکریٹ کا کام ملک کی خدمت کرنا ہے، شریف خاندان کی نہیں،احد چیمہ شہباز شریف کا فرنٹ مین ہے، پنجاب شہباز شریف چھوٹا ڈان ہے ،اس نے 9 سالوں میں 9 ٹریلین روپے خرچ کیے، وہ ڈان والی ٹوپیاں پہنتے ہیں۔

احد چیمہ وہ طوطا ہے جس میں شہباز شریف کی جان ہے۔ ہفتہ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا کہ احد چیمہ کی گرفتاری کے بعد ہڑتالیں اور پوسٹروں کی مہم شروع ہوگئی، احد چیمہ نہ ہوا نیلسن منڈیلا ہوگیا۔عمران خان نے دعوی کیا کہ 'احد چیمہ شہباز شریف کا فرنٹ مین ہے، یہ ایسا آدمی تھا جو اربوں کے منصوبے دیکھ رہا تھا۔اپنے کینسر اسپتال کی لاگت سے موازنہ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ احد چیمہ پر 14 ارب روپے کے آشیانہ ہاسنگ منصوبے میں گھپلوں کا الزام ہے جبکہ پشاور میں شوکت خاتم میموریل کینسر اسپتال 4 کروڑ میں بنا، حالانکہ ایک کینسر اسپتال کافی مہنگا ہوتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ان لوگوں نے چن کر اپنے خاص بیوروکریٹس اداروں میں بٹھائے ہوئے ہیں، جن میں فواد حسن فواد، آفتاب سلطان، قمر زمان چوہدری، زاہد سعید، سبطین فضل علیم اور دیگر شامل ہیں۔پریس کانفرنس کے دوران عمران خان نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو بیوروکریسی کا 'گاڈ فادر' قرار دے دیا۔عمران خان نے انٹیلی جنس بیورو کے سربراہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'آفتاب سلطان حلقوں کا انتخاب کر رہے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) کا کون سا امیدوار جیت سکتا ہے اور کون نہیں'، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'آئی بی کا کام حلقے چننا نہیں ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ سابق ڈی جی نیب قمر زمان چوہدری بھی ان کے خاص بندے تھے، جن کو انہوں نے حدیبیہ پیپر ملز میں خود کو بچانے کے لیے استعمال کیا۔وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کو 'چھوٹا ڈان' قرار دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ انہوں نے 9 سالوں میں 9 ٹریلین روپے خرچ کیے، وہ ڈان والی ٹوپیاں پہنتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ گذشتہ روز شہباز شریف کے فرنٹ مین احد چیمہ کی گرفتاری پر بیوروکریسی کا احتجاج شرمناک ہے۔گاڈ فادر شہباز شریف کی سربراہی میں کرپٹ ٹولہ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے، اگر اس ٹولے کے ہاتھ صاف ہیں تو احتساب سے کیوں گھبراتا ہے؟'