389

خیبر پختونخوا اسمبلی ٗ حکومت اور اپوزیشن میں تلخ کلامی

پشاور۔خیبرپختونخوا اسمبلی میں پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل پر حکومت اور اپوزیشن میں سخت تلخ کلامی ہوئی ٗ دونوں جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی جس کے باعث ایوان مچھلی منڈی بن گیا جبکہ اپوزیشن نے حکومتی رویے کے خلاف احتجاجاً واک آؤٹ کیا حکومت نے بل پر پسپائی اختیار کرتے ہوئے اسے سلیکٹ کمیٹی کے حوالے کر دیا جمعہ کے روز صوبائی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر پروفیسر ڈاکٹر مہر تاج روغانی کی زیر صدارت منعقد ہواس اس دوران صوبائی وزیر خزانہ نے پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی سے متعلق ترمیمی بل پیش کیاتاہم وزیرخزانہ مظفرسید ایڈووکیٹ اپنے ہی محکمے سے بے خبرنکلے اپوزیشن حکومتی پسندکے مطابق ترمیم لاناچارہی تھی تاہم وزیرراضی نہیں تھے۔

جس کے باعث ایوان میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے مابین شدیدتلخ کلامی ہوئی ترمیمی بل میں پیپلزپارٹی کے فخراعظم وزیرنے ترمیم پیش کی کہ اگرکسی ٹھیکیدار یاکنٹریکٹرکواپنے ٹھیکے سے متعلق کوئی شکایت ہو تووہ پہلے انتظامی اوربعدازاں اتھارٹی سے رجوع کرسکتاہے جس کے لئے ٹائم فریم لازمی ہوناچاہئے کیونکہ اگرایسانہ تو وہ شکایت مہینوں تک داخل دفتررہتی ہے اس لئے پندرہ دن ٗایک ماہ ٗدوماہ یا وقت کا تعین ہوناچاہئے تاہم حکومت ان کی اس ترمیم کو ماننے سے انکاری تھی جبکہ بل میں پہلے سے ایک دوسری شق میں پندرہ دن کے دورانیے کا تعین کیاگیاہے۔

لیکن صوبائی وزیر خزانہ مخالفت برائے مخالفت کے باعث ترمیم ماننے کوراضی نہیں تھے اس دوران اسمبلی میں حکومتی اراکین کی تعداد کم تھی اور اپوزیشن ہرحال میں ترمیم کو منظورکراناچارہی تھی ڈپٹی سپیکر نے حکومتی بینچزکاساتھ دیتے ہوئے ترمیم کو سلیکٹ کمیٹی کے حوالے کرنے کی کوشش کی تاہم اپوزیشن ماننے پر تیارنہیں تھی۔

اوراسکااصرارتھاکہ بل پر ووٹنگ کی جائے جسکے باعث اپوزیشن اراکین نے ایوان سے واک آؤٹ کیا تاہم جاتے جاتے اپوزیشن وحکومتی اراکین کے مابین شدیدتلخ کلامی ہوئی ، نگہت اورکزئی نے بھی آستینیں چڑھاتے ہوئے شیم شیم پی ٹی آئی شیم شیم کے نعرے لگائے بعدازاں صوبائی وزیراعلیٰ تعلیم مشتاق احمدغنی نے اسمبلی ہال کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن ایوان میں صرف پوائنٹ سکورنگ کیلئے آتی ہے انہیں عوامی مسائل اور خدمت سے کوئی سروکارنہیں ۔