اکثر والدین اپنے بچوں کو ڈبے کا دودھ اس توقع کے ساتھ پلاتے ہیں کہ وہ صحت کے لیے فائدہ مند ہوگا، تاہم اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔
یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا ہے۔
نیویارک یونیورسٹی اور کنیکٹیکٹ یونیورسٹی کے محققین نے والدین کو انتباہ کیا ہے کہ فارمولا ملک یا ڈبے والا دودھ بچوں کو پلانے سے گریز کریں کیونکہ ان میں موجود مٹھاس صحت کے لیے فائدہ مند نہیں ہوتی۔
اس تحقیق کے دوران حکام کو مشورہ دیا گیا کہ کمپنیوں کو اپنی مصنوعات کے ڈبوں پر لگے لیبل میں واضح لکھنا چاہیے کہ یہ ایف ڈی اے (امریکی محکمہ صحت) کا تجویز کردہ نہیں اور اس میں غیر صحت بخش اجزاء ہوسکتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ بچوں کے اس طرح کے مشروبات غیرضروری اور صحت بخش کے اثرات کو زائل کرسکتے ہیں۔
تحقیق میں کہا گیا کہ ایسی پالیسیاں بنائی جانی چاہیے جن سے واضح ہوسکے کہ بچوں کے ایسے مشروبات کیا ہوتے ہیں اور کیونکہ ان کا مشورہ نہیں دیا جاسکتا۔
محققین نے دریافت کیا کہ بچوں کے لیے دو قسم کے مشروبات یا دودھ ہوتے ہیں۔
ایک وہ فارمولا ملک، جو 9 ماہ سے 2 سال کے بچوں کو اس وقت دیئے جاتے ہیں، جب ماں کا دودھ چھڑایا جاتا ہے۔
دوسرا ایک سال سے 3 سال کی عمر کے بچوں کے لیے تیار کیے جانے والا دودھ۔
محققین کا کہنا تھا کہ ایسے بیشتر مشروبات بنیادی طور پر پاﺅڈر ملک ، کورن سرپ، ویجیٹیبل آئل اور ایڈڈ مٹھاس پر مشتمل ہوتے ہیں جبکہ ان میں نمک کی مقدار زیادہ اور پروٹین کی سطح گائے کے دودھ کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔
تمام کمپنیاں ان مشروبات کو بچوں کی نشوونما اور غذائی ضروریات کے لیے فائدہ مند قرار دیتی ہیں۔
مگر عالمی ادارہ صحت مشورہ دے چکا ہے کہ ایک سال کی عمر سے بچوں کو فارمولا ملک کی بجائے گائے کا دودھ صحت بخش غذاﺅں کے امتزاج کے ساتھ دیا جانا چاہیے۔
عالمی ادارے کے مطابق بچوں کے مشروبات غیرضروری اور غیرموزوں ہوتے ہیں جبکہ گائے کے دودھ اور تازہ خوراک کے مقابلے میں فائدہ مند بھی نہیں ہوتے۔