ایمسٹر ڈیم، ہالینڈ: سیب اور ناشپاتی سمیت کئی پھلوں اور سبزیوں میں موجود ایک اہم جزو فالج کے حملے سے روک سکتا ہے۔
ہالینڈ میں کی گئی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اگر آپ باقاعدگی سے ناشپاتی اور سیب کھاتے ہیں تو اس سے فالج کا خطرہ 52 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان پھلوں میں ایک خاص اینٹی آکسیڈنٹ ’’کورسیٹن‘‘ خون کے لوتھڑے بننے سے روکتا ہے اور خون کی روانی کو بھی بہتر بناتا ہے۔
یہ اینٹی آکسیڈنٹ سفید گودے والے میٹھے پھلوں میں بکثرت پایا جاتا ہے۔ اگرچہ کورسٹین دیگر کئی پھلوں اور سبزیوں میں بھی پایا جاتا ہے لیکن سیب اور ناشپاتی کا معاملہ مختلف ہے جس کی تفصیل آگے آرہی ہے۔
ہالینڈ کے ماہرین نے 20 ہزار افراد کا 10 سال تک مطالعہ کیا اور بتایا کہ جن افراد نے زیادہ مقدار میں سیب اور ناشپاتی سمیت سفید گودے والے پھل کھائے تھے ان میں فالج کا خطرہ 52 فیصد تک کم دیکھا گیا ہے۔
یعنی اگر فی فرد سفید گودے والے پھل اور سبزیوں کی مقدار 25 فیصد بڑھائی جائے تو فالج کا خطرہ 9 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ اس بنا پر ’ایک سیب کھائیں اور ڈاکٹر بھگائیں‘ کے محاورے کو فالج کےلیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ کیورسٹین ایک اہم جزو ہے جو خون کے لوتھڑے بننے کو روکتا ہے اور ساتھ ہی پورے بدن میں خون کے بہاؤ کو بہتر بناتا ہے۔
بلڈ پریشر کی زیادتی اور ہائی کولیسٹرول فالج کی سب سے بڑی وجوہ ہیں۔ اسی طرح سگریٹ نوشی چھوڑ کر سیب اور ناشپاتی کھانے سے فالج کو دور بھگایا جاسکتا ہے۔ ان پھلوں کو کھانے سے خلوی صحت بہتر ہوتی ہے اور سائٹوکائینز بنتے ہیں جو خون کو گاڑھا ہونے سے بچاتے ہیں۔
ماہرین کا مشورہ ہے کہ روزانہ 250 ملی گرام کورسیٹن کا استعمال کیا جائے جو پیاز، ہرے پتوں والی سبزیوں، انار، کھٹے رس دار پھلوں، سبز چائے اور لہسن میں بھی پایا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں ورزش، وزن میں کمی اور بلڈ پریشر قابو رکھ کر بھی امراض قلب اور فالج سے بچا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق سیب اور ناشپاتی میں پایا جانے والا کورسیٹن فوری طور بدن کا جزو بن جاتا ہے۔