309

سی پیک کے تحت 5 اضلاع کو آپس میں ملا رہے ہیں ٗ پرویز خٹک

پشاور۔خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ سی پیک ماس ٹرانزٹ منصوبے کے تحت خیبرپختونخوا کے 5اضلاع کو آپس میں ملا رہے ہیں، خیبر پختونخوا میں سی پیک ماس ٹرانزٹ سرکلر منصوبے سے پشاور،نوشہرہ،مردان،چارسدہ اور چکدرہ کے عوام مستفید ہو سکیں گے، سینیٹ انتخابات میں کسی کو ہارس ٹریڈنگ نہیں کرنے دیں گئے،اپنے 6امیدواروں سمیت مولانا سمیع الحق کو کامیاب کروانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

چیلنج کرتا ہوں کہ کسی سرکاری ٹھیکے یا منصوبے میں کمیشن لی ہو تو پوری کابینہ سمیت احتساب کیلئے تیار ہوں ، خیبرپختونخوا میں تعلیم کیساتھ ظلم کیا گیا ،بچوں کے مستقبل کیساتھ کھیلنے پر ہم سیاستدانوں کو سزا ملنی چاہئے، 20ہزار سکولوں کو اپ گریڈ کردیا مزید8ہزار سکولوں کی اپ گریڈیشن پر کام جاری ہے ، 8ہزار سکولوں کو سولر پر منتقل کر رہے ہیں ،90 کالجز ہم نے بنائے،تھانہ کلچر میں تبدیلی کیلئے اڑھائی سال تک پولیس افسران کے تبادلوں پر بغیر دیکھے دستخط کئے،نئے قانون کے تحت کسی پولیس افسر کو میں اپنی مرضی سے ٹرانسفر نہیں کرسکتا، جسے بلین ٹری منصوبے پر شکوک وشبہات ہیں،سائیڈ کا انتخاب وہ کرے منصوبے کے تحت لگائے گے پودے ہم دکھا دیتے ہیں۔

درختوں کی کٹائی کیلئے عالمی معیار کا سائنٹیفک نظام لیکر آئے ہیں، احتساب کمیشن کو تالے نہیں لگے کمیشن کام کررہا ہے،2018کے عام انتخابات کیلئے تیاریاں مکمل کر لی ہیں،خیبر پختونخوا میں دیگر جماعتوں کے منتخب نمائدے تحریک انصاف میں شامل ہو رہے ہیں۔وہ وزیر اعلیٰ ہاؤس میں اسلام آباد سے آئے ہوئے صحافیوں کے ایک وفد سے ملاقات میں گفتگو کر رہے تھے۔وزیر اعلی خیبر پختونخواہ پرویز خٹک نے کہا کہ لودھراں میں غلط فہمی میں مارے گئے۔

ضمنی الیکشن کسی بھی پارٹی کی مقبولیت کو جانچنے کا پیمانہ نہیں ہوتے۔سینیٹ انتخابات میں کسی کو ہارس ٹریڈنگ نہیں کرنے دیں گئے، کچھ لوگ صرف دعویٰ کر رہے ہیں مگر ہم پوری پلاننگ کر کے بیٹھے ہیں،ہم نے صرف اتنے امیدوار کھڑے کئے جتنے ہمارے پر ووٹ ہیں،اپنے 6امیدواروں کو کامیاب کروانے میں کامیاب ہو جائیں گے،جنرل سیٹ کیلئے 49ووٹوں کی ضرورت ہے،ٹیکنوکریٹ اور خاتون نشست کیلئے 43،جبکہ ہمارے پاس 64ارکان ہیں،اگر ہم نے 5ارکان نکالے ہیں تو 6سے 7ہمارے پاس آئے ہیں۔

، خیبر پختونخوا سے مولانا سمیع الحق کو بھی سینیٹ میں منتخب کرائیں گے، الیکشن کمیشن کو خط لکھا کہ خفیہ رائے شماری کی بجائے آف ہینڈ کے تحت سینیٹ انتخابات کروائے جائیں ،تاکہ لوگوں کے ضمیر خریدے نہ جا سکیں،انہوں نے کہا کہ یہ سیاستدانوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے کہ کس طرح مختلف صوبوں میں سینیٹ انتخابات کیلئے بولیاں لگ رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2013میں میرے حوالے تباہ حال صوبہ کیا گیا تھا جس میں نہ کوئی فعال ادارہ موجود تھا نہ ہی نظام، کسی ادارے کے پاس مستقبل کا پلان نہیں تھا ۔

صنعتیں بند تھیں،سرمایہ کار بھاگ گئے تھے،حکومت ملنے کے بعد مجھے چیئرمین تحریک انصاف کی جانب سے فری ہینڈ دیا گیا تھا کم وسائل کے باوجود اللہ تعالی کی ذات پر بھروسہ کرتے ہوئے میدان میں اترے اور آج خیبر پختونخواہ کا نقشہ بدل دیا ہے ،قانون سازی ہو یا کرپشن کی روک تھام پولیس کو سیاست سے پاک کرنا ہو یا تعلیم اور صحت میں انقلابی اقدامات ہمارا صوبہ ملک میں نمبر ون پوزیشن پر کھڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں خود ماضی میں وزیر رہ چکا ہوں ، مجھے کسی وزیر اعلی نے کوئی پروگرام نہیں دیا تھا میں نے اپنی کابینہ کے ایک ایک رکن کو پروگرام دیا جس کے نتائج آج قوم کے سامنے ہیں۔پرویز خٹک نے کہا کہ جب میں نے حکومت سنبھالی تو 90فیصد سڑکیں تباہ تھیں یہاں سڑکوں کے ٹھیکے بکتے تھے، کمیشن کی وباء نے ترقیاتی منصوبوں کو غیر معیاری بنایا،ہم نے سڑکوں سمیت ہر ترقیاتی منصوبوں کیلئے ایک معیار مقررکیا۔میں دعوے کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کے ترقیاتی منصوبوں کے ٹھیکوں میں کوئی کمیشن نہیں لیا جاتا،چیلنج کرتا ہوں کہ کسی سرکاری ٹھیکے یا منصوبے میں کمیشن لی ہو تو پوری کابینہ سمیت احتساب کیلئے تیار ہوں ۔

ہماری ترجیحات لال پیلی بسیں اور ٹرینیں نہیں تھیں بلکہ تعلیم اور صحت کو ہم نے ترجیحات میں سب سے اوپر رکھا۔انہوں نے کہا کہ اطلاعات تک رسائی،وسل بلور،سود سے پاک نظام،تعلیم اور صحت کیلئے قانون سازی کی اور ہر ادارے میں ریفارمز لیکر آئے ،2013 میں خیبر پختونخوا کے 28ہزار سکولوں میں 50فیصد بنیادی سہولیات موجود نہیں تھیں،99فیصد سکولوں میں فرنیچر نہیں تھا،50فیصد اساتذہ غیر حاضر رہتے تھے، امتحانات میں نتائج نہ ہونے کے برابر تھے،سکولوں میں طلباء کا ڈراپ آؤٹ 12فیصد تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 45ہزار اساتذہ این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی کئے دعوے سے کہتا ہوں ایک بھی ٹیچر کو سفارش پر نہیں رکھا ، خیبرپختونخوا میں تعلیم کیساتھ ظلم کیا گیا ،بچوں کے مستقبل کیساتھ کھیلنے پر ہم سیاستدانوں کو سزا ملنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ رشوت اور سفارش کلچر کو دفن کرتے ہوئے 45ہزار سے زائد اساتذہ این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی کیے،سکولوں میں مانیٹرنگ سسٹم لگایا جس سے طلبا اور اساتذہ کی حاضری میں نمایاں بہتری آئی۔

پرویز خٹک نے کہا کہ ملک میں یکساں نظام تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے امیر اور غریب کے بچے ایک جیسی تعلیم حاصل نہیں کر رہے،جس سے غریب کے بچوں میں احساس کمتری پیدا ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ 20ہزار سکولوں کو اپ گریڈ کردیا گیا ہے جبکہ مزید8ہزار سکولوں کی اپ گریڈیشن پر کام جاری ہے ، 8ہزار سکولوں کو سولر پر منتقل کر رہے ہیں ،صوبے میں 140کالجز تھے مزید 90 کالجز ہم نے بنائے،کرائے کی عمارتوں میں یونیورسٹیاں بنی ہوتیں تو ہر ضلع میں ایک یونیورسٹی کھول سکتا ہوں،دو سے تین سال مزید اسی طرح کام جاری رہا تو خیبرپختونخوا کا کوئی مقابلہ نہیں کر سکے گا۔

اگر میرے پاس پیسے ہوں تو ایک سال میں خیبرپختونخوا کی شکل بدل سکتا ہوں ، وزیراعلی خیبر پختونخواہ نے کہا کہ ڈونرز کام کم اور ڈرامہ زیادہ کرتے ہیں اربوں روپے زمین پر خرچ کرنے کہ بجائے ہوا میں اڑا دیتے تھے،ڈونرز سے صاف کہہ دیا کہ ان کی شرائط پر کام نہیں کر سکتے۔80فیصد فنڈز زمین پر لگانے ہوں گئے۔انہوں نے کہا کہ یہی حال صحت کے شعبے کا تھا صوبے میں 3500ڈاکٹرز تھے جن کی تعداد 8ہزار تک لے آئے ہیں،جہاں پہلے پانچ ڈاکٹر تھے اب وہاں 30ڈاکٹر ہیں ۔

صوبے کے ہر ضلعے میں ڈاکٹر ملیں گئے،ہسپتالوں میں سخت مانیٹرنگ سسٹم سے ڈاکٹروں اور دیگر عملے کی حاضری یقینی بنائی ہے،دو ماہ میں صوبے بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں خراب مشنری سمیت تمام مشنری کو ٹھیک کرنے کے ساتھ ساتھ نئی مشنری فراہم کر دیں گے ،ایمرجنسی میں آنے والے مریضوں سمیت 5سے 6بیماریوں کا علاج فری کر دیا ہے،صوبے میں غریب گھرانوں کیلئے 14لاکھ ہیلتھ کارڈ جاری کر چکے ہیں جبکہ مزید 10لاکھ ہیلتھ کارڈ جاری کئے جا رہے ہیں ، جن کے تحت ساڑھے 5لاکھ تک سالانہ علاج ہو سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین میں چپڑاسی سمیت اعلی افسران سب کو ترقیاں دیں اور انکی تنخواہوں میں اضافہ کیا اب بھی سمجھتے ہیں کہ انکی تنخواہیں کم ہیں،کرپشن کو ختم کرنے کیلئے سرکاری ملازمین کو زیادہ سے زیادہ سہولیات دینا ہوں گی۔پرویز خٹک نے کہا کہ وزیر اعظم ایمان دار ہو تو سارا ملک ایماندار ہو سکتا ہے۔پولیس ریفارمز کے حوالے سے وزیر اعلی خیبرپختونخوا نے کہا کہ سیاسی لوگ پولیس کو استعمال کرتے ہیں،اسلئے تھانہ کلچر بدل نہیں سکتا۔

ناصر خان درانی آئے تو میرے کام میں مداخلت نہیں ہوگی،انکی شرط کو تسلیم کرتے ہوئے ہم نے شرائط رکھی کہ ہمیں تھانہ کلچر میں تبدیلی چاہیے،حبس وبے جا ،تھانے میں مار کٹائی اور سفارش نہیں ہوگی،اڑھائی سال تک پولیس افسران کیتبادلوں پر بغیر دیکھے دستخط کئے ،آج اللہ کا شکر ہے کہ کے پی پولیس کی تعریفیں سمندر پارسے بھی کی جا رہی ہیں،ایک ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں کو خلاف ورزی پر نکالا جا چکا ہے،کئی ایس ایچ اوز نوکریوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں،پولیس کو اعتماد ملا تو صوبے سے دہشت گردی ختم ہوئی،جب تک میں وزیراعلی ہوں کوئی ٹیچر یا پولیس افسر کسی کی مرضی سے لگ سکتا ہے نہ ٹرانسفر ہوسکتا ہے، نئے قانون کے تحت کسی پولیس افسر کو میں اپنی مرضی سے ٹرانسفر نہیں کرسکتا ۔

میرے پاس کسی بھی خلاف ورزی پر صرف کمیٹی بنانے کا اختیار ہے جس کے بعد متعلقہ پولیس افسر کے خلاف سزا دینے کا اختیار صرف کمیٹی کے پاس ہے ۔ پرویز خٹک نے کہا کہ پورے صوبے میں صرف پودے لگائے نہیں بلکہ درختوں کی کٹائی بھی روکی ہے جسے بلین ٹری منصوبے پر شکوک وشبہات ہیں،سائیڈ کا انتخاب وہ کرے منصوبے کے تحت لگائے گے پودے ہم دکھا دیتے ہیں،درختوں کی کٹائی کیلئے عالمی معیار کا سائنٹیفک نظام لیکر آئے ہیں ،بلین ٹری منصوبے کے تحت لگائے گئے تمام پودوں کا ریکارڈ گوگل پر دستیاب ہے ، منصوبے کے تحت پودوں کی گروتھ 80 فیصد ہے ۔

وزیراعلی خیبرپختونخوا نے کہا کہ فنی تعلیم پر خصوصی فوکس ہے،صوبے میں لگنے والے صنعتی منصوبوں کے حوالے سے لازمی قرار دیا ہے کہ وہ ٹیکنیکل افرادی قوت کی ڈیمانڈ ہمیں دیں گے انہیں تکنیکی تربیت دینے کی ذمہ داری ہماری ہے،صوبے میں صنعتی پالیسی دی ہے۔پرویز خٹک نے کہا کہ ہمارے منصوبوں کے دیرپا نتائج نکلیں گے،سوات ایکسپریس وے اور پشاور میٹرو اسلئے بنا رہے ہیں کہ دکھا سکیں کہ ہم قلیل وقت میں ایسے کام بھی کر سکتے ہیں۔

پشاور میٹرو ماحول دوست ہوگی،میٹروروٹ پر چلنے والی 600گاڑیوں کے مالکان کو 12 سے 14لاکھ فی گاڑی دے کر ان ماحول دشمن گاڑیوں کو سکریپ میں ڈال دیں گے،سٹیٹ آف دی آرٹ میٹرو منصوبہ ہے،جسے مقررہ وقت میں مکمل کر لیں گئے،منصوبے کے تحت شہر بھر میں 350سے اسٹیشن تعمیر کئے جائیں گے اور 200بسیں ہوں گی۔چیلنج کرتا ہوں کہ دیگر صوبوں میں دس سال پہلے لگائے گئے منصوبوں پر جتنے فنڈز خرچ ہوئے ان سے 50فیصد کم فنڈ ز پر ہم آج اسی معیار کے منصوبے لگا رہے ہیں ۔انہوں نے خیبرپختونخوا احتساب کمیشن کو تالے لگنے کے حوالے سے خبروں کی تردید کرتے ہوئے ڈی جی احتساب کمیشن نے خود استعفیٰ دیا، قائمقام ڈی جی کے ماتحت احتساب کمیشن کام کررہا ہے ۔

ڈی جی احتساب کمیشن کو بھرتی کرنے کا اختیار چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کے پاس ہے ،انہوں نے اخبار میں اشتہار دے دیا ہے ، بہت جلد نئی ڈی جی احتساب کمیشن تعینات ہو جائیں گے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ خیبرپختونخوا کے منصوبوں میں وفاق رکاوٹ ہے،ہم سستی ترین پن بجلی بنانا چاہتے ہیں وفاق اسے خریدنے کو تیار نہیں،کوئلے، ایل این جی اور فرنس آئل کے مہنگے منصوبے بنا کر نہ صرف کمیشن کھایا جا رہا ہے بلکہ ملک کے ماحول کو تباہ کیا جارہا ہے،پن بجلی کا مسلہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانے کیلئے وفاق کو متعدد خطوط لکھے مگر وفاق سی سی آئی کا اجلاس نہیں بلا رہا۔

انہوں نے کہا کہ دیگر صوبوں نے سی پیک کے تحت ماس ٹرانزٹ منصوبے کے تحت صرف صوبائی دارلحکومتوں میں منصوبے لگائے مگر ہم سی پیک میں ماس ٹرانزٹ منصوبے کے تحت خیبرپختونخوا کے 5اضلاع کو آپس میں ملا رہے ہیں، خیبر پختونخوا میں سی پیک ماس ٹرانزٹ سرکلر منصوبے سے پشاور،نوشہرہ،مردان،چارسدہ اور چکدرہ کے عوام مستفید ہو سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں اختیارات ویلج کونسل تک منتقل کر دیے،اربوں روپے کے منصوبے مکمل ہو رہے ہیں۔

گاؤں کی سطح پر اختیارات منتقل ہونے سے بنیادی عوامی ضروریات پوری ہوں گی،تحصیل سطح تک کھیلوں کے گرانڈ بنائے گئے،سیاحت اور ثقافت کے فروغ کیلئے عملی اقدامات ہو رہے ہیں غیر ملکی سیاحوں کو راغب کرنے کیلئے مختلف ترغیبات دی جارہی ہیں،گندہارا تہذیب کو دیگر ممالک میں متعارف کروانے کیلئے بین القوامی نمائشوں میں حصہ لیا جا رہا ہے،یہ پہلی حکومت ہے جس نے افسران اور وزرا کے زیراستعمال سرکاری ریسٹ ہاس نجی شعبے کے حوالے کیا۔

پرویز خٹک نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں ملنے والی کامیابیاں عمران خان کے ویژن سے ممکن ہوئیں یہی وجہ ہے کہ عوام پی ٹی آئی کی طاقت ہیں ہیں ہماری ترجیحات آف شور کمپنیاں اور بینک بیلنس نہیں بلکہ عوامی خدمت ہے۔