56

اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 313 ہوگئی، 2000 سے زائد زخمی

غزہ  میں حماس کے حملے کے جواب میں 313 فلسطینی اب تک اسرائیلی حملوں کا نشانہ بنے ہیں جبکہ اسرائیلی حملوں میں زخمی فلسطینیوں کی تعداد 2 ہزار  سے تجاوز کر چکی ہے۔

 ہفتے کی صبح غزہ سے اسرائیل پر 7000 راکٹ فائر کیے گئے جس کے بعد فلسطین اور اسرائیل میں جنگ چھڑ گئی، فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے اسرائیل پر زمین، سمندر اور فضا سے کیے گئے حملوں میں صیہونی فوجیوں سمیت 500 سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوگئے جبکہ سینکڑوں زخمی اور درجنوں یرغمال بنالیے گئے ۔

حماس کے حملے کے جواب میں  غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 313 فلسطینی ہلاک ہوگئے جبکہ  زخمی فلسطینیوں کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

اس سے قبل حماس کے حملوں میں اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نے بدلہ لینے کیلئے بیس لاکھ سے زائد افراد کی آبادی پر مشتمل پورے غزہ کو خالی کرنے کا مطالبہ کردیا۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ فلسطینی غزہ خالی کریں، حماس کے ٹھکانوں کو ملبے کا ڈھیر بنایا جائے گا، اسرائیل ہر جگہ بھرپور طاقت استعمال کرے گا، تاہم اسرائیلی وزیراعظم نے طاقت کے اس استعمال سے پہلے یہ نہیں بتایا کہ غزہ میں رہنے والے بیس لاکھ فلسطینی جائیں کہاں؟

اس سے پہلے حماس نے اسرائیل پر 7 ہزار راکٹ داغے تھے جس میں اسرائیلی میڈیا کے مطابق 1450 سے زائد اسرائیلی زخمی بھی ہوئے ہیں۔

حماس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے فلسطینیوں کے خلاف کارروائی کے انچارج فوجی افسر میجر جنرل نمرود الونی سمیت متعدد فوجیوں کو یرغمال بنا لیا ہے۔

اسرائیلی انٹیلی جنس ادارے حماس کے حملے سے متعلق سُن گُن لینے میں ناکام رہے، راکٹ حملوں سے اسرائیل میں مختلف مقامات پر آگ بھڑک اٹھی۔

حماس نے اسرائیل میں اپنی اس کارروائی کو"آپریشن الاقصیٰ فلڈ" کا نام دیا، اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے حماس کے حملوں میں ہلاکتوں کے بعد جنگی حالات کا اعلان کر دیا جبکہ اسرائیلی وزیردفاع نے حماس کے خلاف "آپریشن آئرن سورڈ" کیلئے ریزرو فوجی بھی طلب کرلیے۔

اسرائیل نے حماس کے 17 ٹھکانوں اور چار مراکز کو نشانہ بنایا، اسرائیلی حملوں سے غزہ میں فلسطینی وزارت داخلہ کی عمارت تباہ ہوگئی، تازہ ترین اطلاعات کے مطابق 25 سے زائد مقامات پر اسرائیلی فوج اور حماس میں لڑائی جاری ہے۔

جنگ زدہ علاقوں میں اسرائیل نے لوگوں کو گھروں میں رہنے یا تہہ خانوں میں چھپنے کی ہدایت کی ہے۔

برطانوی اخبار نے حماس کے ہاتھوں یرغمال میجر جنرل نمرود کی گلیوں میں گھمانے کی تصویر بھی شائع کی ہے، میجر جنرل نمرود الونی حماس کے خلاف کارروائیاں کرنے والے فوجی گروپ کے سربراہ ہیں تاہم اسرائيلی فوج نے اپنے کسی سینیئر کمانڈر کے پکڑے جانے کی تردید کردی ہے۔

اس کے علاوہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان کشیدگی کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنا اجلاس آج طلب کرلیا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اسرائیل پرحماس کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کشیدگی میں اضافہ روکنے کیلئے تمام سفارتی کوششیں بروئے کار لائی جائیں۔

ادھر امریکا نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے حملوں کے خلاف اسرائیل کی حمایت اور دفاعی ضروریات پوری کرنے کا اعلان کردیا۔

امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے رابطہ کیا اور کہا کہ امریکا اسرائیل کو تعاون کے لیے تمام مناسب ذرائع دینے کو تیار ہے۔ اسرائیل کی سلامتی کے لیے ہماری انتظامیہ کی حمایت مضبوط اور غیرمتزلزل ہے، اسرائیل کی صورتحال کا قریب سے جائزہ لے رہے ہیں اور اسرائیلی وزیراعظم سےرابطےمیں رہیں گے۔

دوسری جانب سعودی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فلسطین کی غیرمعمولی صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں، فلسطین اسرائیل کشیدگی میں متعدد محاذوں پر تشدد کے واقعات ہوئے ہیں، فریقین سے تشدد فوری روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ فریقین شہریوں کے تحفظ کا خیال رکھیں اور تحمل سے کام لیں، سعودی عرب نے پہلے ہی فلسطینیوں کے خلاف اشتعال انگیز کارروائیوں کے تباہ کن نتائج سے خبردار کردیا تھا۔

سعودی وزارت خارجہ نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری اپنی ذمہ داریاں نبھانے اور امن کیلئے دو ریاستی حل پرکام کرے، دو ریاستی حل ہی خطے میں سلامتی، امن اور شہریوں کی حفاظت کا ضامن ہے۔