موجودہ عہد میں بیشتر افراد اسمارٹ فونز استعمال کرتے ہیں اور اینڈرائیڈ ڈیوائسز سب سے زیادہ مقبول ہیں۔
مگر آپ کی چند عام غلطیاں ان اسمارٹ فونز کی کارکردگی کو متاثر کر سکتی ہیں۔
اگر آپ فون کی پرفارمنس درست رکھنا چاہتے ہیں تو چند عام غلطیوں سے گریز کریں۔
سافٹ وئیر اپ ڈیٹس کو نظر انداز کرنا
اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹمز کی جانب سے اکثر سافٹ وئیر اپ ڈیٹس کی جاتی ہیں جن کے ذریعے نئے فیچرز تک رسائی ملتی ہے، فون کی کارکردگی کو بہتر ہوتی ہے جبکہ سکیورٹی مسائل سے تحفظ ملتا ہے۔
عموماً اینڈرائیڈ فون کی جانب سے اس سافٹ وئیر اپ ڈیٹ کے بارے میں آگاہ بھی کیا جاتا ہے مگر بیشتر افراد فون کو اپ ڈیٹ نہیں کرتے۔
فون کو اپ ڈیٹ کرنے میں وقت لگتا ہے اور اسی وجہ سے بیشتر افراد اسے ٹالتے رہتے ہیں۔
اس اپ ڈیٹ کے بارے میں جاننا بھی بہت آسان ہے بس فون سیٹنگز میں سسٹم کے آپشن میں جاکر سسٹم اپ ڈیٹ کا انتخاب کریں۔
اگر کوئی سافٹ وئیر اپ ڈیٹ دستیاب ہوگی تو وہاں سے اسے انسٹال کیا جا سکتا ہے۔
بیک گراؤنڈ پراسیس پر توجہ نہ دینا
آپ جتنا زیادہ وقت فون استعمال کرتے ہوئے گزاریں گے، اتنی زیادہ ایپس کے استعمال کا امکان بڑھے گا۔
اگرچہ اینڈرائیڈ ڈیوائسز میں بیک وقت متعدد ایپس کو استعمال کیا جا سکتا ہے مگر بیک گراؤنڈ پراسیس سے بیٹری لائف اور میموری پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جس سے سسٹم کی کارکردگی بھی گھٹ جاتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ آپ کو علم ہونا چاہیے کہ کونسی ایپس ہر وقت بیک گراؤنڈ میں کام کرتی رہتی ہیں تاکہ سسٹم ریسورسز کو تحفظ فراہم کر سکیں۔
اس بارے میں جاننے کے لیے فون سیٹنگز میں بیٹری کے سیکشن میں جاکر بیٹری یوز ایج پر کلک کریں۔
وہاں آپ کو علم ہو جائے گا کونسی ایپس سب سے زیادہ بیٹری استعمال کرتی ہیں۔
ان کی روک تھام کے لیے سیٹنگز میں ایپس کے آپشن میں جاکر مخصوص ایپس کو فورس اسٹاپ کر دیں۔
ہوم اسکرین پر ویجیٹس کی بھرمار
ویجیٹس اینڈرائیڈ فون کی اسکرین پر موجود ہوتے ہیں جن کے ذریعے کسی ایپ تک فوری رسائی اور متعلقہ معلومات کا حصول ممکن ہوتا ہے۔
مگر ہوم اسکرین پر ان کی بہت زیادہ تعداد سے یوزر انٹرفیس متاثر ہوتا ہے۔
یہ ویجیٹس اینڈرائیڈ فون کے سی پی یو اور بیٹری لائف پر بھی منفی اثرات مرتب کرتے ہیں کیونکہ انہیں رئیل ٹائم انفارمیشن فراہم کرنے کے لیے بیک گراؤنڈ میں متحرک رہنا ہوتا ہے جس کے لیے وہ سسٹم ریسورسز کا استعمال کرتے ہیں۔
اسٹوریج اسپیس ختم ہونا
اس میں چند ماہ یا چند سال لگ سکتے ہیں مگر ایسا ہوتا ضرور ہے اور پھر فون کی جانب سے آگاہ کیا جاتا ہے کہ ڈیوائس کی اسٹوریج ختم ہونے والی ہے۔
جب فون کی اسٹوریج ختم ہونے لگتی ہے تو اس کی کارکردگی بھی متاثر ہوتی ہے جبکہ ایپس کو اوپن کرنے کا عمل سست روی سے مکمل ہوتا ہے یا یوں کہہ لیں کہ فون بہت زیادہ سست ہو جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ صارفین کو اپنے اسٹوریج اسپیس کو اکثر چیک کرتے رہنا چاہیے اور کوشش کرنی چاہیے کہ وہ ختم نہ ہو۔
نامعلوم ذرائع سے ایپس کو انسٹال کرنا
اینڈرائیڈ فونز کے لیے گوگل پلے اسٹور ایپس کو ڈاؤن لوڈ کرنے کا قابل اعتماد پلیٹ فارم ہے۔
اس سے ہٹ کر کسی بھی ذریعے سے ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنا فون کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
نامعلوم ذرائع میں موجود ایپس کا انتخاب کرنے سے صارفین اسپائی وئیر یا دیگر نقصان دہ سافٹ وئیر انسٹال کر سکتے ہیں۔
ایپس کی cache فائلز کو کلیئر نہ کرنا
ہر اینڈرائیڈ ایپ عارضی فائلز کی ایک لائبریری بناتی ہے جن کو cache کہا جاتا ہے۔
ان فائلز کا مقصد ایپ کو زیادہ بہتر طریقے سے چلانے میں مدد فراہم کرنا ہوتا ہے اور مختصر المدت کے لیے یہ بہت مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
تاہم جب کسی ایپ کی cache فائلز بہت زیادہ ہو جائیں تو وہ بہت سست روی سے چلنے لگتی ہے، جبکہ فون کی اسٹوریج بھی متاثر ہوتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ایپ cache کو کلیئر کرنے سے ڈیوائس کی پرفارمنس بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔
اس مقصد کے لیے سیٹنگز میں ایپس کے آپشن میں انفارمیشن پیج پر کلک کریں اور وہاں اسٹوریج اور پھر کلیئر cache کے آپشن کا انتخاب کریں۔
کچھ ایپس کی cache فائلز دیگر سے زیادہ ہوتی ہیں جیسے گوگل کروم یا مائیکرو سافٹ ایج کی ایسی عارضی فائلز کا حم زیادہ ہوتا ہے جبکہ یوٹیوب اور ٹک ٹاک کی cache فائلز بھی بہت زیادہ ہوتی ہیں۔
فون کی بیٹری سیٹنگز پر توجہ مرکوز نہ کرنا
بیشتر اینڈرائیڈ فونز میں بیٹری سیونگ موڈ موجود ہوتا ہے اور یہ بیٹری لائف کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
مگر حیران کن طور پر بیشتر صارفین کو اس فیچر کا علم ہی نہیں ہوتا یا وہ اسے استعمال کرنے کا طریقہ نہیں جانتے۔
بیٹری سیونگ موڈ بیک گراؤنڈ ایپس کی سرگرمیوں کو محدود کرتا ہے۔
مگر یہ واضح رہے کہ ہر وقت اس موڈ کو استعمال کرنا synchronization یا نوٹیفکیشنز کو تاخیر کا شکار کر سکتا ہے جبکہ فون کی برائٹنس بھی نمایاں حد تک کم ہو جاتی ہے، تو اس فیچر کو مخصوص حالات میں استعمال کرنا چاہیے۔
اس فیچر کو استعمال کرنے کے لیے سیٹنگز میں بیٹری کے آپشن میں جائیں اور وہاں پاور سیونگ موڈ یا بیٹری سیور پر کلک کریں۔
یہ آپشن اکثر فونز کے ڈراپ ڈاؤن مینیو میں بھی ہوتا ہے۔
بہت زیادہ نوٹیفکیشنز
اینڈرائیڈ میں نوٹیفکیشنز بہت زیادہ موصول ہوتے ہیں کیونکہ بائی ڈیفالٹ ہر ایپ کو الرٹ بھیجنے کی اجازت ہوتی ہے۔
ویسے تو یہ نوٹیفکیشنز آپ کو صورتحال سے اپ ڈیٹ رکھتے ہیں مگر توجہ بھٹکانے کا کام بھی کرتے ہیں۔
مگر ڈو ناٹ ڈسٹرب موڈ کو ان ایبل کرکے نوٹیفکیشنز کی روک تھام کرنا بہت آسان ہے اور ضروری کام کرتے ہوئے اس موڈ کے استعمال سے توجہ مرکوز کرنے میں مدد ملتی ہے۔
فون کو ری اسٹارٹ نہ کرنا
کیا کبھی سست فون کو بند کرکے کھول کر دیکھا ہے؟ درحقیقت کئی بار ڈیوائس کو ری اسٹارٹ کرنا متعدد مسائل کا حل ثابت ہوتا ہے۔
ایسا کسی سست اینڈرائیڈ فون کی رفتار بڑھانے کے لیے کافی مؤثر ثابت ہوتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ اینڈرائیڈ فون میں وقت کے ساتھ عارضی فائلز کی تعداد بڑھتی ہے اور اگر فون کو مہینوں تک ری اسٹارٹ نہ کیا جائے تو اس کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔
ڈیوائس ری بوٹ کرنے سے تمام ایپس رک جاتی ہیں جبکہ میموری صاف ہو جاتی ہے جس سے فوری طور پر فون کی پرفارمنس بہتر ہوتی ہے۔
بیک اپ کا خیال نہ رکھنا
اینڈرائیڈ فونز میں متعدد ذاتی تفصیلات اور قیمتی لمحات موجود ہوتے ہیں اور اس میں کسی قسم کی خرابی ڈیٹا سے محروم کر سکتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ڈیٹا بیک اپ کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے مگر بیشتر صارفین اسے نظر انداز کر دیتے ہیں۔
گوگل ڈرائیو میں صارفین آسانی سے ہر طرح کا ڈیٹا محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
بیٹری کو زیرو کے قریب پہنچنے پر چارج کرنا
اینڈرائیڈ فون کی بیٹری لائف محدود ہوتی ہے اور ایک بیٹری کو مخصوص تعداد میں 0 سے 100 فیصد تک چارج کیا جا سکتا ہے جس کے بعد وہ تنزلی کا شکار ہونے لگتی ہے۔
مگر بیشتر افراد اپنا فون اس وقت چارج کرتے ہیں جب بیٹری 10 فیصد سے بھی کم رہ جاتی ہے۔
یہ عادت طویل المعیاد بنیادوں پر اسمارٹ فونز کی بیٹری لائف کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔
جب فون کی بیٹری 10 فیصد یا اس سے بھی کم رہ جاتی ہے تو ڈیوائس پر دباؤ بڑھ جاتا ہے، ایسا بار بار کرنے سے بیٹری زیادہ تیزی سے تنزلی کا شکار ہونے لگی ہے۔
اس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ فون کو اس وقت چارج کرلینا چاہیے جب بیٹری 15 سے 20 فیصد باقی ہو۔