کیمبرج: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پودوں سے بات کرنا اور ان کو مستقبل کے خطرات اور شدید موسم کے حوالے سے خبردار کرنا ممکن ہوسکتا ہے۔
کیمبرج یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی سائنس دانوں کی ٹیم نے پودوں کے ساتھ روشنی پر مبنی پیغام رسانی کا استعمال کرتے ہوئے پودوں سے گفتگو کے خیال کو حقیقت میں ڈھال دیا ہے۔
تمباکو پر کیے جانے والے ابتدائی تجربوں میں دیکھا گیا کہ روشنی کا استعمال کرتے ہوئے پودوں کے قدرتی دفاعی نظام کو فعال کیا جاسکتا ہے۔
روشنی کو بطور پیغام رساں استعمال کرتے ہوئے محققین ایسے آلات بنا رہے ہیں جو انسانوں کی پودوں اور پودوں کی انسانوں کے ساتھ ابلاغ کو ممکن بنا سکیں۔
انسان کی روزمرہ زندگی میں ٹریفک سگنل جیسی متعدد جگہوں پر روشنی کو استعمال کرتے ہوئے پیغام رسانی کی جاتی ہے۔
تحقیق کے سربراہ محقق ڈاکٹر ایلکزینڈر جونز کے مطابق اگر ہم پودوں کو مستقبل میں آنے والی وبا یا کیڑوں کے حملے کے حوالے سے خبردار کر دیں تو وہ بڑے نقصان سے بچنے کے لیے اپنا قدرتی دفاعی نظام فعال کرسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پودوں کو ہیٹ ویو یا خشک سالی جیسے شدید موسمی وقوعات کے متعلق بھی آگاہ کر سکتے ہیں جس کی مدد سے پودے اپنی نشو نما کا طریقہ یا پانی کا ذخیرہ صورتحال کے مطابق ڈھال سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایسا کرنے سے کاشتکاری کے عمل کو زیادہ مؤثر اور پائیدار بنانے کے ساتھ کیمیکلز کی ضرورت کو کم کیا جاسکتا ہے۔
نئی تحقیق کے مطابق ہائی لائیٹر نامی آلہ جو روشنی کی مخصوص کیفیت کو استعمال کرتے ہوئے پودوں کے مخصوص جین کو فعال کرتا ہے تاکہ انسان پودوں سے بات کرسکیں۔