لندن: برطانیہ میں ایک پی ایچ ڈی طالبعلم نے ایک نرم گیند بنائی ہے جو ہاتھ میں آتے ہی سانس کے اتار چڑھاؤ اور اس میں ربط کو دیکھتے ہوئے دماغی صحت کی پیشگوئی کرسکتی ہے۔
جامعہ باتھ کے طالبعلم، ایلیکس فیرل شعبہ کمپیوٹرسائنس سے وابستہ ہیں۔ اس گیند کو ہاتھ میں لیتے ہیں تو یہ آپ کے سانس لینے اور خارج کرنے کے انداز اور دورانیے کے تحت خود اسی حالت میں آجاتی ہے۔ اس سے ذہنی صحت پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ اس طرح گیند سانس لینے کے عمل کو بہتر بناتی ہے۔
ماہرین کا اصرار ہے کہ سانس لینے کا عمل بہت ہی اہم ہے جسے ہم نظر انداز کردیتے ہیں۔ اگرہم مکمل یکسوئی کے ساتھ گہرے سانس لیں تو اس سے بے چینی دور ہوتی ہے اور پورے جسم پر خوشگوار اثر پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دماغی و نفسیاتی صحت کے ماہرین اپنے علاج میں عملِ تنفس پر بہت زور دیتے ہیں۔ مشکل وقت ، گھبراہٹ اور بے چینی میں گہرے سانس لینے سے بہت سکون ملتا ہے اور ماہرین اسے باقاعدہ طور پر تجویز کرتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ اسے مائنڈ فُل بریدنگ یا کوگنیٹوو بیہوریئل تھراپی (سی بی ٹی) میں بھی استعمال ہوتا ہے جو ایک مؤثرطریقہ بھی ہے۔ اس کے علاوہ سانس لینے کے عمل کو مائںڈفل بیسڈ اسٹریس ریڈکشن (ایم بی ایس آر) اور ڈائی لیکٹیکل بیہوریئل تھراپی (ڈی بی ٹی) میں بھی کامیابی سے استعمال کیا جاتا ہے۔
ایلکس کے مطابق یہ گیند سانس لینے کے عمل کو بہتراورگہرا بناتی ہے۔ رضاکاروں کو یہ گیند دی گئی تو انہوں نے سانس لینے پر فوکس شروع کردیا۔ اس دوران ایپ سے انہیں مراقبے اور توجہ مرکوز کرنے کی ہدایات بھی دی گئیں جس میں آڈیو ریکارڈنگ شامل تھیں۔
جن مریضوں کو گیند دی گئی ان کی بے چینی (اینزائٹی) میں 75 فیصد کمی ہوئی۔ پریشانی والی سوچ میں 56 فیصد کمی ہوئی، لیکن جنہیں صرف ریکارڈنگ سنائی گئی تھی ان کی اینزائٹی صرف 31 فیصد کمی دیکھی گئی۔
اس تحقیق کے نتائج ، سی ایچ آئی کانفرنس میں پیش کی گئی ہیں جو کمپیوٹر اور انسانی عوامل پر منعقد ہوئی تھی۔ جیسے ہی آپ یہ گیند ہاتھ میں لیں گے، آپ کی سانس ایک طبعی (فزیکل) شے بن جائے گی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ گیند آپ کے سانس کی طرح پھیلتی اور سکڑتی ہے۔ یوں آپ سانس کو بہتر اور گہرا کرتے ہیں۔
اس گیند کو فزیکل آرٹفیکٹ فور ویل بینگ سپورٹ (پی اے ڈبلیو ایس) کا نام دیا گیا ہے۔