34

دریائے ستلج میں ہیڈ اسلام کے مقام پر سیلاب کا خطرہ، انتظامیہ کو الرٹ جاری

پنجاب کے صوبائی ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے کہا ہے کہ دریائے ستلج کے ہیڈ اسلام کے مقام پر پانی کا بہاؤ 73 ہزار 559 کیوسک ہے جس کی وجہ سے آئندہ 24 گھنٹے میں اونچے درجے کا سیلاب ہوگا، لہٰذا انتظامیہ کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عمران قریشی نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں پی ڈی ایم اے کے ریلیف اقدامات جاری ہیں جہاں ضلع بہاولنگر، قصو، اوکاڑہ، پاکپتن، ویہاڑی، ملتان اور لودھراں میں ڈیوٹی پر مامور 769 ریسکیو اہلکار 24 گھنٹے ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عمران قریشی نے کہا کہ ان اضلاع میں مجموعی طور پر 58میڈیکل کیمپ لگائے گئے ہیں جہاں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 2 ہزار سے زائد افراد کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں اور میڈیکل کے علاوہ متاثرہ اضلاع میں 44 ریلیف کیمپ بھی لگائے گئے ہیں۔

عمران قریشی نے کہا کہ 15 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے اور 12 سو کے قریب افراد کو ایمرجنسی ٹرانسپورٹ فراہم کی گئی ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ سیلابی پانی میں پھنسے 2616 افراد کو ہنگامی بنیادوں پر ریسکیو کیا گیا اور گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 15 سو کے قریب افراد میں پکا ہوا کھانا تقسیم کیا جاچکا ہے۔

عمران قریشی نے کہا کہ 3 ہزار سے زائد مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں سیلاب سے متاثرہ دیہات کی مجموعی تعداد 113ہے۔

عمران قریشی نے کہا کہ سیلابی پانی سے 85ہزار ایکڑ سے زائد رقبہ متاثر ہوا ہے۔ ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایات

ادھر ریلیف کمشنر نبیل جاوید نے انتظامیا کو الرٹ رہنے کی ہدایات کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ اضلاع میں ریلیف سرگرمیاں تیزی سے جاری ہیں اور شہریوں کے انخلا اور بحالی تک امدادی سرگرمیاں جاری رہیں گی۔

ریلیف کمشنر نے کہا کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ اولین فریضہ ہے، محکمہ اور اس سے منسلک تمام ادارے انسانی جانوں کے تحفظ کے مقدس مشن پر کاربند رہیں گے۔گنڈا سنگھ کے مقام پر سیلاب اونچے سے درمیانے لیول پر آ گیا۔

پی ڈی ایم اے نے کہا کہ دریائے ستلاج کے گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی ہو رہی ہے جہاں ایک لاکھ 18 ہزار کیوسک پانی کا ریلہ گزر رہا ہے۔

پی ڈی ایم اے نے کہا کہ سلیمانکی ہیڈ پر اونچے درجے کا سیلاب ہے اور ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 55 ہزار کیوسک ہے۔

پی ڈی ایم اے نے کہا کہ ہیڈ اسلام کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور پانی کی سطح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے.

پی ڈی ایم اے کے مطابق ہیڈ اسلام کے مقام پر پانی کا بہاؤ 73 ہزار 559 کیوسک ہے جبکہ ہیڈ اسلام پر آئندہ 24 گھنٹے میں اونچے درجے کا سیلاب ہوگا اور انتظامیا کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔

صوبائی ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا کہ پنجاب کے دیگر دریاؤں میں پانی کا بہاؤ نارمل ہے، آئندہ 3 روز میں دریائے جہلم میں منگلہ کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے اور قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، وہاڑی، بہاولنگر، ملتان لودھراں اور بہاولپور کے نشیبی علاقے سیلاب کی زد میں ہیں۔

ریلیف کمشنر نبیل جاوید نے کہا کہ متعلقہ اضلاع کی انتظامیا ہائی الرٹ ہے ، متعلقہ اضلاع میں فلڈ ریلیف سینٹرز اور انتظامات مکمل ہیں اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا عمل جاری ہے۔

کمشنر لاہور محمد علی رندھاوا نے کہا کہ دریائے ستلج میں تلور پوسٹ پر پانی کی آمد ایک لاکھ 29 ہزار کیوسک ہے۔

کمشنر لاہور کی ہدایت پر ڈی سی قصور محمد ارشد بھٹی نے آج کوٹھی فتح محمد، عطار سنگھ والا، باقر کے، تاتارہ کامل اور تلوار پوسٹ کے فلڈ ریلیف کیمپوں کا دورہ کیا۔

کمشنر لاہور نے بتایا کہ سیلاب زدہ علاقوں سے مجموعی طور پر 29 ہزار 854 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

کمشنر نے کہا کہ سیلاب زدہ علاقوں سے 26 ہزار 600 مویشیوں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز سیلاب متاثرین کے لیے امدادی سرگرمیوں کے تیسرے مرحلے میں 26 ہزار افراد کو خوراک فراہم کی گئی۔

کوٹھی فتح محمد فلڈ میڈیکل کیمپ میں آج 912 افراد کو طبی امداد دی گئی جبکہ لائیو سٹاک کیمپ میں کل 8490 جانوروں کا علاج کیا گیا۔

کمشنر لاہور نے کہا کہ ایم سی ایل، ایل ڈی اے اور واسا کے تمام وسائل قصور انتظامیہ کی صوابدید پر دیئے گئے ہیں اور 11 میڈیکل کیمپس سے مجموعی طور پر 7531 افراد کو طبی امداد اور ادویات فراہم کی گئی ہیں جبکہ 1100 افراد کا موبائل ہسپتالوں سے علاج کیا گیا ہے۔

تلوار پوسٹ پر پوری انتظامی مشینری کا مکمل بیس کیمپ قائم ہے اور ریلیف آپریشن کی براہ راست نگرانی کی جا رہی ہے۔

کمشنر لاہور نے کہا کہ تمام محکمے سیلاب متاثرین کی مدد اور بحالی میں دن رات مصروف ہیں اور شیڈول کے مطابق دستیاب ٹیموں کے ساتھ چوبیس گھنٹے ڈیوٹی روسٹر موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دفعہ 144 کے تحت خالی کرائے گئے 15 دیہاتوں کی حفاظت کے لیے 8 پولیس چوکیاں قائم کر دی گئی ہیں۔

کمشنر لاہور نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے لیے کیمپوں میں تمام سہولیات موجود ہیں، ڈی سی قصور خود بھی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

کمشنر لاہور نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 13 فلڈ ریلیف کیمپ، 11 میڈیکل کیمپ اور 4 لائیو اسٹاک کیمپ عوام کی سہولت کے لیے کام کر رہے ہیں۔