37

عام انتخابات کے التوا کا چیف جسٹس نوٹس لیں،شاہ محمود قریشی

وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ عام انتخابات کے التوا پر چیف جسٹس پاکستان از خود نوٹس لیں۔

وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کا لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھاکہ  انتخابات بروقت ہونے میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہئے، انتخابات 90 دن سے آگے گئے تو معاملہ چیلنج کریں گے، آئین واضح ہے کہ انتخابات 90 دن میں ہونے ہیں۔  عمران خان کی طرف سے سلمان اکرم راجہ پٹیشن تیار کر چکے ہیں، ہمارا مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلوں کو چیلنج کرنے کا ارادہ ہے، اس کے علاوہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایک پٹیشن سپریم کورٹ میں چیلنج ہوچکی ہے۔

وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھاکہ عثمان ڈار اور ان کے اہلِ خانہ سے جو سلوک برتا گیا اس کا کوئی قانونی و اخلاقی جواز نہیں، رات کے 2 بجے بچوں کو سڑک پر کھڑے کیا گیا، کارکنوں کو بند کیا گیا، فیکٹریوں کو سیل کیا گیا، عثمان ڈار کی فیکٹری سے ڈھائی ہزار خاندانوں کے گھر چل رہے تھے۔ محسن لغاری کے بیٹے کو اٹھا لیا گیا، اس پر تشدد کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعظم سے کہوں گا آپ نے کہا تھا شفاف انتخابات یقینی بنائیں گے، انوارالحق کاکڑ صاحب کیا اس ماحول میں شفاف انتخابات ممکن ہیں، چیف جسٹس آف پاکستان کو ان معاملات کو نوٹس لینا چاہئے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعظم نے کہا تھا انتخابات شفاف ہوں گے، الیکشن پر سپریم کورٹ کی واضح ہدایات آچکی ہیں۔عمرایوب اور مجھ سے منسوب خبروں میں کوئی صداقت نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کا کوئی متبادل نہیں ہوسکتا۔ ایک میڈیا گروپ نے کور کمیٹی سےمتعلق ابہام پیداکرنے کی کوشش کی۔

   واضح رہے کہ نجی چینل نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ کور کمیٹی میٹنگ کی تفصیلات اور ریکارڈنگ باہر نکلنے پر پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے ایک دوسرے پر الزامات لگائے گئے، پی ٹی آئی رہنماؤں نے ایک دوسرے کو غدار تک قرار دے دیا۔دعوے میں کہا گیا کہ کئی پی ٹی آئی اراکین کی رائے تھی کہ کور کمیٹی اجلاس میں اب سنجیدہ معاملات پر گفتگو نہیں ہو سکتی، ممبر کور کمیٹی کا کہنا تھا کہ عمر ایوب اور شبلی فراز اجازت دیں تو پارٹی کے اندر غدار کی نشاندہی کردوں گا۔ممبر کور کمیٹی نے اجلاس میں دعویٰ کیا کور کمیٹی میں غدار قرار دینے والے ممبر سے عمر ایوب مسلسل رابطوں میں ہیں۔