41

سپریم کورٹ بار نے نئی مردم شماری کے تحت انتخابات کا فیصلہ چیلنج کردیا

سپریم کورٹ بار نے نئی مردم شماری کے تحت انتخابات کا فیصلہ چیلنج کردیا، فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا بھی کردی۔

سپریم کورٹ بار نے نئی مردم شماری کے تحت انتخابات کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ نئی مردم شماری کے مطابق انتخابات کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

سپریم کورٹ بار کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کو فوری طور پر انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا حکم دیا جائے، درخواست میں وفاق، مشترکہ مفادات کونسل، چاروں صوبوں اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ 5 اگست کو مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کی روشنی میں جاری نوٹی فکیشن غیرقانونی قرار دیا جائے، مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں کے پی اور پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ شریک تھے، مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل آئینی نہیں تھی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 224 شق 2 انتخابات 90 دنوں میں کرانے کا پابند کرتا ہے، عدالت قرار دے کہ الیکشن کمیشن کسی صورت انتخابات 90 دنوں سے آگے نہیں بڑھا سکتا، الیکشن کمیشن کے پاس کوئی آئینی اختیار نہیں کہ نئی حلقہ بندیوں کی بنیاد پر انتخابات میں تاخیر کرے۔

سپریم کورٹ میں درخواست صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد شاہد زبیری نے دائر کی، جس میں یہ مؤقف بھی اپنایا گیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا کورم ہی پورا نہیں، کونسل کی تشکیل اور کورم پورا نہیں تو اس کے فیصلوں پر عملدرآمد کیسے ممکن ہے۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی اپنی مقررہ مدت سے چند روز قبل تحلیل کردی گئی تھی، جس کے بعد الیکشن کمیشن کو 90 روز کے اندر انتخابات کرانا لازمی ہے تاہم سابق وفاقی وزراء بارہا اس اس امر کا اظہار کرچکے ہیں کہ انتخابات میں چند ماہ کی تاخیر ہوسکتی ہے۔