مقبول ڈرامے ’مائی رے‘ میں کم عمری میں دلہن بننے والی عینی کا کردار ادا کرنے والی عینا آصف نے کہا ہے کہ اداکاری کی وجہ سے ان کی تعلیم متاثر نہیں ہوئی، وہ اسکول جاتی ہیں اور شوٹنگ کے سیٹ پر ہی ہوم ورک کرتی ہیں۔
عینا آصف نے ’مائی ری‘ میں عینی نامی نوعمر لڑکی کا کردار ادا کیا ہے، جس کی دوران تعلیم شادی کروانے کی تیاریاں کی جاتی ہیں۔
’مائی ری‘ کی کہانی چائلڈ میریج کے مسئلے کے گرد گھومتی ہے اور اس میں نعمان اعجاز اور ماریہ واسطی سمیت دیگر اہم اداکاروں نے بھی کردار ادا کیے ہیں۔
وہ مذکورہ ڈرامے سے قبل بھی متعدد ڈراموں میں اداکاری کر چکی ہیں، انہوں نے محض 11 سال کی عمر سے اداکاری کا آغاز کیا تھا۔
عینا آصف نے 11 سال کی عمر میں پہلی سی محبت نامی ڈرامے میں مایا علی کے بچپن کا کردار ادا کرکے شوبز کیریئر کا آغاز کیا تھا اور اب ان کی عمر 14 سال ہو چکی ہے اور وہ تاحال نصف درجن سے زائد ڈراموں میں کام کر چکی ہیں۔
حال ہی میں انہوں نے ’انڈیپینڈنٹ اردو‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کم عمر ہونے کی وجہ سے انہیں ’مائی ری‘ میں مرکزی کردار کی پیش کش ہونے پر پریشانی ہوئی لیکن انہوں نے والدہ اور ڈرامے کی ٹیم کی مدد سے اسے کر دکھایا۔
ان کے مطابق شروع میں ان پر حساس موضوع پر بنے ڈرامے کے مرکزی کردار کرنے کی وجہ سے پریشر تھا لیکن اب وہ پریشر سے نکل چکی ہیں اور ڈرامے کے ہدایت کار کی مدد سے آسانی سے کام کر رہی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں عینا آصف نے بتایا کہ ڈرامے میں کم عمری میں دلہن بننے والی لڑکی کا کردار ادا کرتے وقت انہیں احساس ہوا کہ چھوٹی عمر میں شادی کروانا کتنی بڑی غلطی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کم عمری میں لوگ اپنی شخصیت کے بارے میں ہی نہیں سمجھ پاتے تو شادی کرکے دوسرے شخص کو کیا سمجھیں گے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ان کے گروپ کے کچھ افراد کی بھی کم عمری میں شادی ہوچکی ہے لیکن انہوں نے اس پر مزید بات نہیں کی۔
کم عمری میں اداکاری اور تعلیم سے متعلق پوچھے گئے سوال پر عینا آصف نے بتایا کہ وہ پڑھائی کر رہی ہیں اور حال ہی میں ان کا داخلہ او لیول میں ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ صبح اٹھ کر اسکول جاتی ہیں، جہاں سے ڈائریکٹ گاڑی انہیں شوٹنگ سیٹ پر لے جاتی ہیں، جہاں وہ پورا دن رہتے ہوئے اسکول کا ہوم ورک بھی کرلیتی ہیں۔
عینا آصف کے مطابق وہ ڈرامے کی شوٹنگ سے رات کو 10 بجے کے بعد گھر آنے کے بعد سو جاتی ہیں اور صبح 7 بجے سے پہلے پہلے اٹھ کر اسکول چلی جاتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ڈراموں کی وجہ سے شہرت حاصل کرنے کا انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچا، اسکول میں اساتذہ ان سے ویسے ہی پیش آتے ہیں جیسے عام بچوں کے ساتھ آتے ہیں، البتہ گھومنے کے دوران اگر کوئی مداح مل جائے تو انہیں خوشی ہوتی ہے۔
عینا آصف نے یہ شکوہ بھی کیا کہ انہیں مشہور ہونے کے باوجود کوئی بھی مفت میں آئس کریم نہیں دیتا۔