144

کچھ لوگ شادی کا تصور اتنا اچھا پیش کرتے ہیں کہ دل کرتا ہے آج ہی کرلیں،عینا آصف

حال ہی میں شروع ہونے والے ڈرامے ’مائی ری‘ میں عینی کا کردار ادا کرنے والی اداکارہ عینا آصف کا کہنا ہے کہ بعض لوگ شادی کو بہت خراب چیز کرکے پیش کرتے ہیں جب کہ بعض اس کا تصور اتنا اچھا پیش کرتے ہیں کہ دل کرتا ہے کہ آج ہی کرلی جائے۔

عینا آصف نے ’مائی ری‘ میں عینی نامی نوعمر لڑکی کا کردار ادا کیا ہے، جس کی دوران تعلیم شادی کروانے کی تیاریاں کی جاتی ہیں۔

’مائی ری‘ کی کہانی چائلڈ میریج کے مسئلے کے گرد گھومتی ہے اور اس میں نعمان اعجاز اور ماریہ واسطی سمیت دیگر اہم اداکاروں نے بھی کردار ادا کیے ہیں۔

 

 

 

’مائی ری‘ سے قبل بھی عینا آصف ڈراموں میں چائلڈ آرٹسٹ کے طور پر آ چکی ہیں لیکن اب انہوں نے پہلی بار منفرد کردار ادا کیا ہے۔

ڈرامے کے حوالے سے انہوں نے حال ہی میں ’فوچیا میگزین‘ سے بات کی اور بتایا کہ انہیں ابتدائی طور پر مذکورہ ڈرامے کے لیے نہیں بلکہ ایک ویب سیریز کے لیے کاسٹ کیا گیا تھا لیکن پھر انہیں ’مائی ری‘ میں کاسٹ کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے والدین نے انہیں ’مائی ری‘ کا کردار ادا کرنے سے قبل سمجھایا کہ انہیں بعض چیزیں نہیں کرنی چاہئیں اور پھر انہوں نے ڈرامے کی ٹیم کو مذکورہ چیزیں نکالنے کا کہا اور انہوں نے ان کی بات مان لی۔

 

 

 

ان کے مطابق انہوں نے پہلی بار منفرد کردار ادا کیا ہے اور انہیں مذکورہ کردار ادا کرنے سے کافی معلومات حاصل ہوئی اور مسائل کو سمجھنے میں مدد ملی۔

عینا آصف کا کہنا تھا کہ ان کے خاندان میں بھی بعض افراد کی کم عمری میں جلد شادی کروائی گئی لیکن وہ ڈرامے میں کام کرنے سے قبل مذکورہ مسئلے پر نہیں سوچتی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ چوں کہ ان کی کسی دوست کی بھی کم عمری میں شادی نہیں ہوئی، اس لیے انہیں پہلے مذکورہ معاملہ اتنا اہم نہیں لگتا تھا لیکن ڈرامے میں کام کرنے کے بعد انہیں احساس ہوا کہ کم عمری کی شادی کیوں غلط ہے؟

انہوں نے دلیل دی کہ چوں کہ ابھی وہ خود بھی کم عمر ہیں اور اسکول میں پڑھ رہی ہیں اور اگر اسی عمر میں ان کی شادی کروادی جاتی تو وہ نہ تو تعلیم حاصل کر پاتیں، نہ ہی انہیں موبائل چلانے کی اجازت ہوتی اور نہ ہی وہ سب کچھ کرپاتیں جو آج کر رہی ہیں۔

عینا آصف کے مطابق پہلے وہ کم عمری کی شادی کے مسائل پر توجہ نہیں دیتی تھیں لیکن ڈرامے میں کردار ادا کرنے کی وجہ سے انہوں نے مذکورہ مسئلے پر تحقیق بھی کی اور بہت ساری چیزیں معلوم ہونے کے بعد انہیں احساس ہوا کہ چائلڈ میریج کتنا بڑا مسئلہ ہے۔

 

 

 

ایک سوال کے جواب میں عینا آصف نے کہا کہ وہ شادی کے خلاف نہیں ہیں لیکن کم عمری میں شادی نہیں ہونی چاہئیے، اگر کوئی لڑکی یا لڑکا 18 سال کا ہے تو اسے بچہ نہیں کہا جا سکتا لیکن 14 یا 16 سال کی عمر کے افراد بچے ہوتے ہیں۔

عینا آصف نے مزید کہا کہ پاکستانی معاشرے میں بعض لوگ شادی کی اس قدر برائیاں کرتے ہیں کہ اسے خراب چیز سمجھا جاتا ہے جب کہ بعض افراد شادی کا تصور اتنا اچھا پیش کرتے ہیں کہ دل چاہتا ہے کل ہی شادی کرلی جائے۔

ان کے مطابق ایسے افراد کو نوعمر افراد کو شادی کی اچھائیاں اور برائیاں دونوں بتانی چاہئیے۔