45

پاکستانیوں کی برداشت بھارتیوں سے زیادہ ہے، عدنان صدیقی

پاکستانی اداکارعدنان صدیقی کا بھارتی میڈیا کو انٹرویو۔ 2 اگست سے بھارتی چینل میں 2019 میں پیش کیے جانے والا پاکستان کا مقبول ترین ڈرامہ میرے پاس تم ہو نشر کیے جائے گا۔

پاکستان کے نامور اداکار عدنان صدیقی نے حال ہی میں بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیا۔ 2019 میں پیش کیےجانے والے ڈرامے میرے پاس تم ہو میں عدنان نے شہواراحمد کا کردارادا کیا تھا۔ یہ ڈرامہ 2 اگست سے بھارتی چینل زندگی میں نشر کیا جائیگا گا۔

انڈین ایکسپریس آن لائن کو دیئے گئے انٹرویو میں عدنان نے بالی وڈ فلم موم کے حوالے سے بتایا۔ اس فلم میں سری دیوی ، عدنان صدیقی، نواز الدین صدیقی اورسجل علی نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ اسی دوران پاک بھارت کشیدگی بڑھنے لگی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی سامعین کی برداشت بھارتیوں سے زیادہ ہے۔

پاکستانی اداکار نے موم فلم کی عکس بندی کے دوران پیش آنے والے تجربات کے حوالے سے بتایا کہ 2017 میں وہ فلم کی شوٹنگ میں مصروف تھے ۔فلم کے پروڈیوسر بونی کپو کوانہوں نے بتایا کہ وہ پرانے دہلی میں کچھ کھانا کھانا چاہتے ہیں تو فلم کے پروڈیوسر نے کہا کہ آپ سیکورٹی میں جانا چاہیے۔ کیونکہ لوگ پہچان لیں گے۔ تاہم میں نے سوچا کہ کون مجھے یہاں پہچانے گا۔ تو میں اسی جگہ پہنچا میں حیران رہ گیا کہ لوگ مجھے وہاں پہچانتے تھے بلکہ میرے کام کی تعریف بھی کی ۔ عدنان نے بتایا کہ انہوں نے بونی کپور کو فون کیا کہ یہاں سیکیورٹی بھیجیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ ہمارے ٹی وی ڈرامے بالی وڈ فلموں کی مانند پسند کیے جاتے ہیں۔

عدنان نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ انہیں یاد ہے کہ جب وہ 2017 میں موم فلم کی عکس بندی کروا رہے تھے کہ اسی دوران فواد خان والا معاملہ کھڑا ہوگیا۔ اسی لیے ان کو خاموش رہنے کا کہا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ بونی کپور نے ان کو انٹرویو نہ دینے کا کہا ۔عدنان کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ ذمہ داری سیاسی جماعتوں اورحکومت کو ادا کرنی چاہیے ۔ کہ جہاں کہیں بھی فن سے متعلق کوئی پیش رفت ہو تو دونوں جانب نرمی کا مظاہرہ کیا جائے۔

انٹرویو کے دوران عدنان نے یہ بھی بتایا کہ جب پاک بھارت کشیدگی بڑھی اسی دوران انہیں نواز الدین صدیقی کے مینجر کی جانب سے رابطہ کیا گیا۔ انہوں نے کسی کام کی آفر کے حوالے سے مجھ سے رابطہ کیا لیکن ایسا ممکن نہ ہوسکا۔ جس میں مجھے کوئی افسوس نہیں ہے۔