ٹیکنالوجی جہاں ہمیں کئی فائدے دیتی ہے وہیں اس کے غلط استعمال پر ہم مشکل میں بھی پھنس سکتے ہیں۔
ایسا ہی کچھ ہوا چین میں جہاں مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے لیس ٹول چیٹ جی پی ٹی کے غلط استعمال پر شہری کو گرفتار کرلیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی پولیس نے مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ٹرین حادثے کی جعلی خبریں بنانے اور اسے آن لائن پھیلانے کے الزام میں ایک شخص کو حراست میں لے لیا۔
چیٹ جی پی ٹی کے غلط استعمال پر یہ چین میں پہلی گرفتاری ہے۔
چین کے شمال مغربی صوبے گانسو کی پولیس نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ ہانگ نامی ایک مشتبہ شخص کو غلط معلومات پھیلانے کے لیے مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی استعمال کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق یہ معاملہ اس وقت سامنے آیاجب کاؤنٹی پولیس بیورو کے سائبر ڈویژن نے ایک جعلی خبر دیکھی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ 25 اپریل کو مقامی ٹرین حادثے میں 9 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
سائبرسکیوریٹی افسران نے اس خبر کو بیک وقت 20 سے زیادہ اکاؤنٹس کے ذریعے چینی سوشل میڈیا پر پوسٹ ہوتے دیکھا، اس جعلی خبر پر 15 ہزار سے زائد کلکس موجود تھے اور اسی وجہ سے حکام کی توجہ اس جعلی خبر پر پڑی۔
پبلک سکیورٹی ڈپارٹمنٹ کے مطابق ملزم ہانگ پر غلط معلومات اور خوف پھیلانے کا الزام ہے جس میں عام طور پر زیادہ سے زیادہ پانچ سال کی سزا ہوسکتی ہے لیکن کچھ معاملات میں جو خاص طور پر سنگین سمجھے جاتے ہیں، مجرموں کو 10 سال تک قید اور اضافی سزائیں بھی دی جا سکتی ہیں۔
یہاں یہ بات واضح کی جاتی ہے کہ چینی شہری چیٹ جی پی ٹی براہ راست استعمال نہیں کرسکتے، انہیں اس سروس تک رسائی حاصل کرنے کے لیے وی پی این کی ضرورت پڑتی ہے۔
خیال رہے کہ چیٹ جی پی ٹی ایک ایسا سپر ٹول ہے جو آن لائن لگ بھگ ہر کام کر سکتا ہے، اسے لوگوں کی معاونت کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جس کے اندر سوالات کے جواب دینے کے لیے بہت زیادہ تفصیلات رکھی گئی ہیں جبکہ مشین لینگوئج لرننگ کے ذریعے وہ مسلسل خود کو بہتر بھی بنا رہا ہے۔