مناسب مقدار میں پانی پینا انسانی صحت کے لیے بہت اہم ہوتا ہے مگر رمضان المبارک کے دوران اس کا خیال رکھنا مشکل ہوتا ہے۔
حقیقت تو یہ ہے کہ جسم میں پانی کی مقدار میں معمولی کمی یا ڈی ہائیڈریشن سے تھکاوٹ، سردرد، بلڈ پریشر میں کمی اور جِلدی مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔
پانی پینا بہت اہم ہے اور افطار سے سحر کے درمیان 6 سے 8 گلاس پانی پینا چاہیے مگر اس کے ساتھ ساتھ اپنی غذا پر بھی توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
چند غذاؤں سے نہ صرف جسم میں پانی کی مناسب مقدار کو برقرار رکھنا آسان ہوتا ہے بلکہ پیاس کی شدت کو بڑھنے سے روکنے میں بھی مدد ملتی ہے۔
تربوز
تربوز کے بارے میں تو سب کو ہی معلوم ہے کہ یہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے اور کیلوریز نہ ہونے کے برابر ہوتی ہیں۔
درحقیقت اس کا 92 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے اور یہ جسم کو ڈی ہائیڈریشن سے بچانے کے لیے بہترین پھل ہے۔
ایک کپ تربوز (154 گرام) کھانے سے جسم کو آدھا کپ پانی (118 ملی لیٹر) ملتا ہے جبکہ فائبر اور دیگر اہم غذائی اجزا جیسے وٹامن سی، وٹامن اے اور میگنیشم بھی جسم کا حصہ بنتے ہیں۔
اسٹرابیری
اسٹرابیری میں بھی پانی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اور اسی لیے یہ رمضان کے دوران ڈی ہائیڈریشن سے بچانے کے لیے بہترین پھل ہے۔
اس میں پانی کی مقدار 91 فیصد ہوتی ہے جبکہ فائبر، اینٹی آکسائیڈنٹس، وٹامنز اور منرلز بھی اس پھل میں موجود ہوتے ہیں۔
اس پھل کو کھانے سے جسمانی ورم کم ہوتا ہے جس سے امراض قلب، ذیابیطس اور کینسر کی مختلف اقسام سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
خربوزے
خربوزے کھانے سے بھی جسم کو ڈی ہائیڈریشن سے بچانے میں مدد ملتی ہے کیونکہ اس کا 90 فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے۔
اس پھل میں فائبر، وٹامن اے اور دیگر متعدد غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں جن سے صحت کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔
مالٹے
مالٹوں کو صحت کے لیے بہت مفید سمجھا جاتا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ جسم کو ڈی ہائیڈریشن سے بچانے کے لیے بھی فائدہ مند پھل ہے۔
اس میں پانی کی مقدار 88 فیصد ہوتی ہے جبکہ وٹامن سی، وٹاشیم اور دیگر اجزا بھی جسم کا حصہ بنتے ہیں۔
مالٹوں میں ایسے اینٹی آکسائیڈنٹس بھی ہوتے ہیں جو عمر بڑھنے سے خلیات کو پہنچنے والے نقصان سے بچاتے ہیں۔
کھیرے
کھیروں میں پانی کی مقدار 95 فیصد تک ہوتی ہے اور یہ جسم کو اس سیال کی فراہمی کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔
پانی کے ساتھ ساتھ اس میں متعدد وٹامنز اور منرلز بھی ہوتے ہیں جو کہ صحت کو بھی فائدہ پہنچاتے ہیں۔
سحری میں اس کے استعمال سے روزے کے دوران پیاس کا احساس بھی کم ہوتا ہے جبکہ یہ نظام ہاضمہ کے بھی مفید ہے۔
سوپ اور یخنی
سوپ خصوصاً یخنی میں پانی کی مقدار 92 فیصد ہوتی ہے۔
ان دونوں کے استعمال سے جسم میں پانی کی سطح کو زیادہ وقت تک مستحکم رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
ان دونوں کے استعمال سے جوڑوں کی صحت بہتر بنانے کے ساتھ جسمانی وزن میں کمی لانے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
دہی
دہی میں پانی کی مقدار 88 فیصد ہوتی ہے اور یہ صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔
سحری میں دہی کے استعمال سے دن میں پیاس کا احساس بھی کم ہوتا ہے۔
دہی میں پروٹین، کیلشیئم، فاسفورس اور پوٹاشیم جیسے اجزا موجود ہوتے ہیں جو ہڈیوں کی صحت کے لیے مفید ہوتے ہیں۔
ٹماٹر
ٹماٹر میں پانی کی مقدار 94 فیصد ہوتی ہے جبکہ اس میں صحت کے لیے مفید متعدد غذائی اجزا بھی موجود ہوتے ہیں۔
پانی کی زیادہ مقدار ہونے کی وجہ سے ٹماٹر میں کیلوریز کم ہوتی ہیں جبکہ اس میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس سے امراض قلب اور کینسر سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
گریپ فروٹ
گریپ فروٹ بھی ایسا پھل ہے جس میں پانی کی مقدار 91 فیصد ہے۔
یہ رسیلا پھل جسم میں پانی کی کمی پوری کرنے کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے۔
اسے کھانے سے دن بھر کے لیے درکار پانی کی مقدار کا حصول بہت آسان ہو جاتا ہے جبکہ اس میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس بھی صحت کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔
ناریل کا پانی
جسم کو ڈی ہائیڈریشن سے بچانے کے لیے ناریل کا پانی بہت مفید ہوتا ہے۔
اس میں پانی کی مقدار (95 فیصد) بہت زیادہ ہوتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ پوٹاشیم، سوڈیم اور کلورائیڈ جیسے اجزا بھی اس میں موجود ہوتے ہیں۔