156

عالمی ادارہ صحت کا کرونا وائرس کے حوالے سے اہم بیان

گزشتہ 3 سال سے دنیا بھر میں کرونا وائرس کی وجہ سے بے شمار پابندیاں نافذ ہیں جن میں اب نرمی ہورہی ہے، اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت نے اہم اعلان کیا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے واضح کیا ہے کہ تین سال گزر جانے کے باوجود اب بھی کرونا وائرس عالمی ایمرجنسی ہے مگر رواں سال کے اختتام تک اس کے ایمرجنسی کے خاتمے کا امکان ہے۔

دنیا بھر میں کرونا کے کم ہوتے کیسز کے پیش نظر حال ہی میں عالمی ادارہ صحت نے اس کے ہنگامی حالات کو برقرار رکھنے یا نہ رکھنے سے متعلق اہم اجلاس بلایا، جس میں صورتحال کی سنگینی کا جائزہ لیا گیا۔

کرونا کا آغاز دسمبر 2019 میں چین سے ہوا تھا، جس کے بعد عالمی ادارہ صحت نے جنوری 2020 میں کورونا کو گلوبل ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیا تھا۔

بعد ازاں وبا میں تیزی کو دیکھتے ہوئے عالمی ادارہ صحت نے کرونا کو مارچ 2020 میں عالمی وبا قرار دیا تھا، جس کے بعد دنیا بھر میں اس سے تحفظ کے لیے سخت اقدامات کیے گئے، لاک ڈاؤن نافذ کیے گئے، سفری پابندیاں عائد کی گئیں اور لوگوں کو گھروں تک محدود رہنے پر مجبور کیا گیا۔

گزشتہ تین سال سے تاحال دنیا کے متعدد ممالک میں کرونا سے تحفظ کے لیے لاک ڈاؤن سمیت دیگر بعض پابندیاں نافذ ہیں مگر دنیا بھر کے لوگوں کا خیال ہے کہ اب کرونا ختم ہوچکا۔

تاہم اب عالمی ادارہ صحت نے واضح کیا ہے کہ کرونا اب بھی عالمی ایمرجنسی ہے مگر اس میں ماضی کے مقابلے میں بہت تبدیلیاں واقع ہو چکی ہیں اور انہیں دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ رواں سال کے اختتام تک کرونا عالمی ایمرجنسی نہیں رہے گا۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے دیگر عہدیداروں کے ہمراہ پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ اب بھی کرونا عالمی ایمرجنسی ہی ہے۔

ادارے کے مطابق کرونا اس وقت تبدیلی کے مراحل سے گزر رہا ہے، جس وجہ سے اس پر گہری نظر رکھنے کی ضرورت ہے، تاکہ یہ مزید نہ پھیلے۔

حکام کے مطابق کورونا پر قابو پانے کے لیے دنیا بھر میں اٹھائے گئے اقدامات اور اس سے بچاؤ کی ویکسینز کی فراہمی کے بعد اس میں نمایاں کمی ہوئی ہے اور اس کی حالیہ تبدیلیوں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ رواں سال کے اختتام تک کرونا عالمی ایمرجنسی نہیں رہے گا۔

ادارے نے واضح کیا کہ کرونا کے عالمی ایمرجنسی رہنے یا نہ رہنے سے متعلق فوری طور پر کچھ بھی نہیں کہا جا سکتا، تاہم اس وقت اسے پھیلنے سے روکنا اہم ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کرونا سے متعلق حالیہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب چین سمیت دنیا کے متعدد ممالک میں کرونا کی قسم اومیکرون کی مزید نئی قسمیں سامنے آئی ہیں۔

اس وقت کرونا سب سے زیادہ چین میں پھیل رہا ہے جبکہ امریکا میں حالیہ کچھ ہفتوں میں وہاں کرونا کی قسم اومیکرون کی نئی قسم کے پھیلنے میں تیزی دیکھی گئی ہے۔

کرونا سے اس وقت دنیا بھر میں 70 لاکھ کے قریب افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ اس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد ڈیڑھ کروڑ تک جا پہنچی ہے۔