21

پاکستان کا آئی ایم ایف سے رجوع کرنا ناگزیر ہے، عمران خان

سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ مالی معاونت کے لیے پاکستان کا آئی ایم ایف سے رجوع نہ کرنا فوری طور پر ممکن نہیں ہے۔

 عمران خان نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی اقتدار میں واپس آتی ہے تو اس کے پاس آئی ایم ایف کی مالی معاونت پر انحصار کرنے کے سوا کوئی چارہ نہ ہوگا۔

عمران خان نے انٹرویو کے دوران کہا کہ اگر ہم اقتدار میں واپس آ ئے تو ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ہو گا، فوری فیصلے کرنا ہوں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی سے سوال کیا گیا کہ کیا ان کے منصوبے میں آئی ایم ایف کے ساتھ تعلق برقرار رکھنا شامل ہے؟ جواب میں عمران خان نے کہا کہ ’اب ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں ہے‘۔

پی ٹی آئی کی حریف موجودہ حکومت ستمبر 2022 سے زیر التوا جائزے کو مکمل کرنے کے لیے آئی ایم ایف کو راضی کرنے کی بھرپور کوششیں کر رہی ہے جس کے بعد فنڈز جاری کیے جاسکیں گے۔

تاہم اس اقدام سے جڑی سخت شرائط آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان اتفاق رائے پیدا ہونے میں رکاوٹ کا سبب رہی ہیں۔

ان شرائط میں بجلی کی سبسڈیز ختم کرنے، عالمی مارکیٹ میں قیمتوں کے مطابق گیس کے نرخوں کو معقول بنانے، مارکیٹ کی جانب سے طے شدہ شرح مبادلہ اور ایل سی کھولنے پر پابندی کا خاتمہ شامل ہے۔

انتخابی سال میں داخل ہونے کے بعد حکمران اتحاد آئی ایم ایف کے مطالبات پر عمل درآمد کرنے سے محتاط ہے کیونکہ اس سے مہنگائی کی شرح میں مزید اضافہ ہو گا جو پہلے ہی دسمبر میں 24.5 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت کو آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے جس نے مبینہ طور پر ملک میں معاشی بحران میں اضافہ کیا۔

بلومبرگ کو دیے گئے انٹرویو کے دوران سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت کو اقتدار میں واپس آنے کے بعد غیرمعمولی پالیسیاں بنانا ہوں گی۔

انہوں نے پاکستان کو درپیش دیوالیہ کے خدشے کے حوالے سے کہا کہ ہمیں سری لنکا جیسی صورتحال کا خدشہ ہے، اقتدار میں واپس آئے تو شوکت ترین کو دوبارہ وزیر خزانہ مقرر کریں گے۔

سابق وزیر اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ان کی حکومت ایک آزاد خارجہ پالیسی پر عمل کرے گی جو کسی ایک ملک (امریکا یا چین) پر انحصار نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی حکومت کے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بہترین تعلقات تھے لیکن جو بائیڈن کے منتخب ہونے کے بعد ان تعلقات کو دھچکا لگا‘۔

انہوں نے کہا کہ جب جو بائیڈن اقتدار میں آئے تو میں نے کسی وجہ سے ان کی جانب سے ہچکچاہٹ محسوس کی۔

عمران خان کے مطابق پاک امریکا تعلقات اس لیے خراب ہوئے کیونکہ امریکا کو افغانستان سے انخلا کا الزام عائد کرنے کے لیے کسی کی ضرورت تھی۔

ملک کی مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ اپنے اختلافات پر تبصرہ کرتے ہوئے عمران نے کہا کہ ’پوری سیاسی اشرافیہ میرے خلاف ہے، اس وقت مجھے ڈر ہے کہ میرے دشمن طاقتور ہیں‘۔

عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا کہ انہیں اقتدار سے باہر رکھنے کے لیے اگلے عام انتخابات میں دھاندلی کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم بخوبی جانتے ہیں کہ رجیم چینج (حکومت کی تبدیلی) کا ذمہ دار کون تھا جس نے گزشتہ برس پی ٹی آئی کو اقتدار سے بے دخل کردیا تھا‘۔