39

ڈینگی وائرس ویکسین کی یورپ میں استعمال کی منظوری

جاپان کی دوا ساز کمپنی کی جانب سے تیار کی گئی ڈینگی وائرس کی ویکسین کو یورپی یونین نے استعمال کی اجازت دے دی، سب سے پہلے اگست میں انڈونیشیا نے ویکسین کے استعمال کی منظوری دی تھی۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق جاپانی دوا ساز کمپنی کی جانب سے تیار کی گئی ڈینگی وائرس سے محفوظ رکھنے کی ویکسین کے کامیاب نتائج کے بعد یورپی یونین میں اس کے استعمال کی اجازت دے دی گئی۔

جاپانی کمپنی ٹکیڈا نے چند ماہ قبل اپنی ویکسین کیو ڈینگا کے نتائج کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد رواں برس اگست میں سب سے پہلے انڈونیشیا نے ویکسین کے استعمال کی منظوری دی تھی۔

اب یورپی یونین کی ہیلتھ ایجنسی نے بھی اسے محفوظ قرار دیتے ہوئے 4 سال سے زائد عمر کے افراد میں استعمال کرنے کی اجازت دے دی۔

یورپین یونین کے میڈیسن ریگولیٹری ادارے نے کیو ڈینگا کے استعمال کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ اسے 4 سال سے زائد عمر کے تمام افراد پر استعمال کیا جا سکتا ہے اور اس کے ٹرائل کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ ویکسین چار طرح کے ڈینگی وائرسز پر اثر دکھاتی ہے۔

ادارے کے مطابق مذکورہ ویکسین کے 19 ٹرائلز کیے گئے، جس دوران 15 ماہ سے 60 سال کی عمر کے 27 ہزار افراد کو ویکسین لگا کر ان میں اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

ادارے نے بتایا کہ ٹرائل کے نتائج سے معلوم ہوا کہ کیو ڈینگا لگوانے کے بعد ڈینگی کے شکار مریضوں کو اسپتال داخل کروانے کے امکانات 84 فیصد کم ہوجاتے ہیں جبکہ اس سے اگلے 4 سال تک ڈینگی کی علامات نظر نہ آنے کے امکانات بھی 60 فیصد تک کم ہوجاتے ہیں، یعنی ویکسی نیشن کے بعد ڈینگی کے مریض میں چار سال تک 60 فیصد کوئی علامات نظر نہیں آئیں گی۔

ڈینگی وائرس دنیا بھر میں ملیریا کے بعد دوسرا وائرل مرض ہے جو مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، اس سے دنیا بھر میں سالانہ 40 کروڑ افراد متاثر ہوتے ہیں جبکہ اس سے سالانہ 25 ہزار تک اموات ہوتی ہیں اور مرنے والے میں زیادہ تر نوعمر افراد ہوتے ہیں۔

ڈینگی وائرس کا اس وقت کوئی مستند علاج موجود نہیں ہے لیکن بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے دیگر متبادل ادویات کے ذریعے اس کا کامیاب علاج کیا جاتا ہے۔

ڈینگی سے تحفظ کے لیے جاپانی کمپنی سے قبل امریکی کمپنی فائزر، سنوفی اور جی ایس کے نے بھی اس کی ویکسینز بنائی ہیں، تاہم تمام کمپنیز کی ویکسینز کو تاحال دنیا بھر میں عام استعمال نہیں کیا جا رہا ہے۔

یورپی یونین کی جانب سے ڈینگی وائرس کی ویکسین کے استعمال کی اجازت دیے جانے کے بعد اب خیال کیا جا رہا ہے کہ اسے دنیا کے دیگر ممالک بھی استعمال کرنے کی اجازت دیں گے۔