ہلدی ایسی چیز ہے جو ہر پاکستانی پکوان کا لازمی حصہ ہے اور اس کا استعمال درمیانی عمر میں یاداشت کی کمزوری اور دماغی تنزلی سے تحفظ دینے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ہلدی کا استعمال درمیانی عمر میں یاداشت اور مزاج کو بہتر بنا کر الزائمر امراض کا خطرہ کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
تحقیق میں ہلدی کے سپلیمنٹ کے یاداشت کی کارکردگی کا ایسے افراد میں جائزہ لیا گیا جو دماغی تنزلی سے محفوظ تھے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ طاقتور ورم کش اور اینٹی آکسائیڈنٹس خصوصیات کی بناءپر ہلدی الزائمر امراض کا خطرہ کم جبکہ ذہنی افعال کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
تحقیق کے مطابق ہلدی میں پائے جانے والا زرد رنگ کا مرکب یا curcumin ممکنہ طور پر دماغی ورم کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو کہ الزائمر امراض اور ڈپریشن جیسی بیماری کا باعث بنتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران پچاس سے نوے سال کی عمر کے 40 افراد کو دیکھا گیا جنھیں یاداشت کی معمولی کمزوری کا سامنا تھا۔
ان افراد کو دو گروپس میں تقسیم کرکے ایک کو ادویات جبکہ دوسرے کو نوے ملی گرام curcumin اٹھارہ ماہ تک روزانہ دوبار استعمال کرائی گئی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ ہلدی کے جز کے استعمال سے لوگوں کی یاداشت اور توجہ کی صلاحیتیں ڈرامائی حد تک بہتر ہوئیں جبکہ ادویات استعمال کرنے والے گروپ کچھ زیادہ فائدہ نہیں ہوا۔
محققین کا کہنا تھا کہ ہلدی کے جز کو استعمال کرنے والے افراد کے مزاج پر بھی خوشگوار اثرات مرتب ہوئے جبکہ دماغ کے یاداشت اور جذباتی افعال کنٹرول کرنے والے حصوں میں نقصان دہ سرگرمیاں کم ہوگئیں۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے امریکن جرنل Geriatric Psychiatry میں شائع ہوئے۔