آپ نے اکثر ایسے افراد دیکھیں ہوں گے جن کی جلد پر سفید رنگ کے نمایاں نشان نمودار ہوجاتے ہیں، برص نامی اس مرض کو لاعلاج سمجھا جاتا ہے مگر اب ایک ہومیو پیتھک طریقہ علاج میں اس پر قابو پانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
بھارت کے سینٹر فار کلاسیکل ہومیوپتیھی کے محققین نے دعویٰ کیا ہے کہ نئے طریقہ علاج سے برص کے شکار افراد کی جلد پر سفید نشانات یا دھبوں نہ ہونے کے برابر رہ گئے۔
اس مقصد کے لیے محققین نے 25 مختلف طریقہ کار اپنائے جن میں سانپ کا زہر بھی شامل تھا۔
خیال رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں بیس کروڑ سے زائد افراد اس جلدی عارضے کا شکار ہیں اور انہیں اسے بڑھنے سے روکنے کے لیے ادویات کا استعمال کرنا پڑتا ہے۔
اس نئی تحقیق میں تیرہ خواتین اور ایک مرد پر مختلف طریقہ کار آزمائے گئے اور ان کا علاج 58 مہینوں تک جاری رکھا گیا۔
تحقیق کے مطابق ہومیوپیتھی طریقہ علاج نے تمام مریضوں پر مثبت اثرات مرتب کیے اور محققین کا کہنا تھا کہ ہومیوپیتھی برص کے ابتدائی مراحل پر موثر ثابت ہوسکتا ہے۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تجربات کی ضرورت ہے تاکہ ہومیو پیتھی پر شکوک ظاہر کرنے والے افراد پر اس کی افادیت ظاہر کی جاسکے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے امریکن جرنل آف کیس رپورٹس میں شائع ہوئے۔
عام طور پر برص نامی نامی اس مرض کے بارے میں یہ خیال عام ہے کہ یہ مچھلی کھانے کے بعد دودھ پینے کا ری ایکشن ہوتا ہے، تاہم طبی سائنس اس کو رد کرتی ہے۔
درحقیقت یہ اس وقت لاحق ہوتا ہے جب جلد کو اس کی قدرتی رنگت دینے والے خلیات مخصوص رنگدار مادہ کی تیاری چھوڑ دیتے ہیں۔
امریکا کی ٹیکساس یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق عام طور پر یہ مرض چھوٹے نشانات یا سفید دھبوں کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔
دنیا بھر میں 7 کروڑ افراد اس مرض کا شکار ہوچکے ہیں جسے آٹو امیون مرض بھی قرار دیا جاتا ہے کیونکہ اس کے لاحق ہونے پر جسمانی دفاعی نظام ان خلیات پر حملہ آور ہوجاتا ہے جو جلدی رنگت بحال رکھنے کا کام کرتے ہیں۔