51

کینسر کے خاتمے کےلیے کاؤپاکس وائرس تیار کرلیا گیا

پرتھ: آسٹریلیا کی ایک بایوٹیک کمپنی ’’اِمیوجین‘‘ نے کاؤپاکس وائرس میں تبدیلیاں کرکے اسے کسی بھی قسم کے کینسر کو ختم کرنے کے قابل بنالیا ہے؛ اور چھوٹے چوہوں پر اس کے تجربات بھی انتہائی کامیاب ثابت ہوچکے ہیں۔

اب اگلے مرحلے میں انسانوں پر آزمانے کےلیے صحت سے متعلق آسٹریلوی اداروں سے اجازت بھی لے گئی ہے، جو 2020 میں کسی بھی وقت شروع کردیئے جائیں گے۔

اس طریقہ علاج کو ’’سی ایف 33‘‘ (CF33) کا نام دیا گیا ہے جسے کینسر کے امریکی ماہر یومان فونگ نے وضع کیا ہے جبکہ امیوجین نے لائسنس پر حاصل کرنے کے بعد اسی کام کو مزید آگے بڑھایا ہے۔

اس طریقے کی انسانی آزمائشیں بھی ڈاکٹر فونگ کی نگرانی میں جاری رکھی جائیں گی، جن کےلیے دنیا بھر سے کینسر کی مختلف اقسام میں مبتلا مریضوں کو بطور رضاکار بھرتی کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ حالیہ چند برسوں کے دوران مختلف امراض کے علاج میں تبدیل شدہ وائرس سامنے آتے رہے ہیں مگر انسانی تجربات میں ان سے کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ لیکن، پروفیسر یومان فونگ کے مطابق، ان ناکامیوں کی سب سے بڑی وجہ یہ رہی ہے کہ اس مقصد کےلیے ایسے وائرس استعمال کیے جاتے رہے ہیں جو پہلے ہی اچھے خاصے زہریلے ہوتے ہیں۔

کینسر ختم کرنے کےلیے جب ان میں تبدیلیاں کی جاتی ہیں تو وہ اور بھی زیادہ خطرناک اور ہلاکت خیز بن کر فائدے سے زیادہ نقصان کا باعث بن جاتے ہیں۔

سی ایف 33 طریقے میں کاؤپاکس وائرس استعمال کیا گیا ہے جو گائے کے تھنوں پر سرخ اور تکلیف دہ داغوں کی وجہ بنتا ہے جبکہ انسانوں میں بھی کاؤپاکس وائرس کے باعث ایسے ہی چھوٹے چھوٹے داغ، وقتی طور پر نمودار ہوجاتے ہیں جنہیں بعض لوگ ’’چھوٹی خسرہ‘‘ (چیچک) بھی سمجھ لیتے ہیں۔

بتاتے چلیں کہ وائرس سے کینسر کے علاج کا تصور ایک صدی سے بھی زیادہ پرانا ہے جب پہلی جنگِ عظیم میں کینسر کے کچھ مریضوں کی ویکسی نیشن کی گئی تو متعلقہ بیماری کے ساتھ ساتھ یا تو اُن میں کینسر بالکل ختم ہوگیا یا اس کی شدت میں کمی آگئی۔

کینسر کا یہ علاج فوری طور پر رائج نہیں ہوسکے گا بلکہ اسے وسیع پیمانے پر کی گئی انسانی آزمائشوں میں بھی مؤثر ثابت ہونا ہوگا۔ اس کے بعد ہی کینسر کا خاتمہ کرنے میں سی ایف 33 طریقہ باضابطہ طور پر منظور کیا جاسکے گا۔