ہوسکتا ہے کہ آپ نے اکثر سنا ہو کہ کھانے کے بعد یا درمیان میں پانی نہیں پینا چاہئے کیونکہ اس سے ہاضمہ متاثر ہوتا ہے۔یا اس کے نتیجے میں جسم غذا میں موجود اجزا کو مناسب طریقے سے جذب نہیں کرپاتا یا پیٹ پھول جاتا ہے۔
اسی طرح کچھ کہتے ہیں کہ اس کے نتیجے میں زہریلا مواد اکٹھا ہونے لگتا ہے جس کے نتیجے میں متعدد طبی مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے اور قدرتی طور پر ہوسکتا ہے کہ آپ سوچتے ہوں کہ کھانے کے ساتھ ایک گلاس پانی پینا کیا واقعی منفی اثرات کا باعث بنتا ہے یا بس ایک غلط خیال ہے۔
اس بارے میں سائنسی شواہد سے جانیں کہ کھانے کے دوران پانی پینا ہاضمے اور صحت پر کیا اثرات مرتب کرسکتا ہے۔
صحت مند ہاضمے کی بنیاد کیا ہے؟
یہ سمجھنا یا خیال کہ پانی کو ہاضمے کو متاثر کرنے کا باعث کیوں سمجھا جاتا ہے، معمول کے نظام ہاضمہ کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ ہاضمے کا عمل خوراک کے پہلے نوالے کے ساتھ ہی شروع ہوجاتا ہے، چبانے سے لعاب دہن بنانے والے غدود کو لعاب دہن بنانے کا سگنل ملتا ہے، جس میں ایسے انزائمے ہوتے ہیں جو کھانے کے ٹکڑے کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
معدے میں یہ غذا تیزابی سیال میں مل جاتی ہے جہاں اس کےمزید ٹکڑے ہوتے ہیں اور ایک گاڑھا سیال بن جاتا ہے۔ چھوٹی آنت میں یہ سیال ہاضمے کے انزائمے سے مل جاتا ہے جو لبلبے اور بائل ایسڈ پر مشتمل ہوتے ہیں، جس سے اس سیال کے مزید ٹکڑے ہوتے ہیں اور ہر غذائی جز دوران خون میں جذب ہونے لگتا ہے۔
چھوٹی آنت میں اس سیال کے سفر کے دوران بیشتر غذائی اجزا جذب ہوجاتی ہیں، بس ایک پروٹین جذب ہونے سے بچ جاتا ہے۔ دوران خون میں یہ غذائی اجزا جسم کے مختلف حصوں میں سفر کرتے ہیں، اور یہ غذا کے ہضم ہونے کا مکمل عمل (اس کا انحصار اس غذا پر ہوتا ہے کہ آپ نے کیا کھایا) 24 سے 72 گھنٹے کے دوران مکمل ہوجاتا ہے۔
تو کھانے کے دوران پانی ہاضمے کے مسائل کا باعث بنتا ہے؟
مناسب مقدار میں پانی پینا متعدد فوائد کا باعث بنتا ہے، تاہم کچھ افراد کا دعویٰ ہے کہ کھانے کے دوران مشروبات کا استعمال اچھا خیال نہیں، ایسے عام دعوے درج ذیل ہیں۔
پہلا دعویٰ
کچھ لوگ زور دیتے ہیں کہ تیزابی مشروبات سے منہ خشک ہوتا ہے جس کے نتیجے میں جسم کے لیے غذا ہضم کرنا زیادہ مشکل ہوجاتا ہے، تاہم سائنسی طور پر ایسے شواہد نہیں کہ ان مشروبات کا استعمال نظام ہاضمہ پر منفی اثرات مرتب ہوتا ہے۔
دوسرا دعویٰ
متعدد یہ بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ کھانے کے ساتھ پانی پینے سے غذا معدے میں موجود ایسڈ اور غذائی انزائمے میں حل ہوجاتی ہے اور جسم کے لیے کھانا ہضم کرنا مشکل ہوجاتا ہے، تاہم یہ بھی درست نہیں۔
تیسرا دعویٰ
ایک اور مقبول بحث یہ ہے کہ کھانے کے ساتھ مشروب کا استعمال کھانے کے ہضم ہونے کا عمل تیز کردیتا ہے، ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ اس سے معدے کے ایسڈ اور ہاضمے کے انزائمے سے کھانے کے تعلق کا وقت کم ہوتا ہے جس سے ہاضمہ متاثر ہوتا ہے، مگر اس دعویٰ کے حوالے سے بھی سائنسی تحقیق یا شواہد موجود نہیں۔
پانی ہاضمہ بہتر کرسکتا ہے
پانی یا سیال مشروب غذا کے بڑے حصے کے ٹکڑے کرنے میں مدد دے سکتا ہے اور یہ غذائی نالی سے معدے میں پہنچانے میں بھی مددگار ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ غذا کے ہموار طریقے سے گزرنے میں مدد دیتا ہے، جس سے پیٹ پھولنے اور قبض کی روک تھام ہوتی ہے۔ مزید براں معدہ کھانا ہضم کرنے کے دوران پانی کو ایسڈ اور غذائی انزائمے کے ساتھ کردیتا ہے، درحقیقت ان انزائمے کے مناسب افعال کے لیے پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
کھانے کی اشتہا اور زیادہ کیلوریز سے بچائے
کھانے کے دوران پانی پینا نوالے کو چبانے کے دوران رکنے میں مدد دیتا ہے، یعنی ایک ایسا لمحہ ملتا ہے جس میں بھوک اور پیٹ بھرنے کے سگنل چیک کرنے کا موقع ملتا ہے اور اس سے حد سے زیادہ کھانے سے بچنے ک یروک تھام ہوتی ہے بلکہ جسمانی وزن میں کمی بھی مدد ملتی ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جن افراد کو ہر بار کھانے سے سے قبل 500 ملی لیٹر پانی 12 ہفتوں تک استعمال کرایا گیا، ان میں اس دورانیے کے دوران 2 کلو وزن کم ہوا، تحقیق سے یہ بھی عندیہ ملتا ہے کہ پانی پینے سے میٹابولزم کی رفتار بڑھ جاتی ہے اور زیادہ کیلوریز جلانے میں مدد ملتی ہے۔
دلچسپ بات یہ کیلوریز جلنے کی شرح اس وقت کم ہوگئی جب پانی نے جسمانی درجہ حرارت کو بڑھا دیا، اس کی ممکنہ وجہ یہ ہے کہ ٹھنڈے پانی کو گرم کرنے کے لیے جسم زیادہ توانائی خرچ کرتا ہے، تاہم پانی کے میٹابولزم پر اثرات بہت زیادہ نمایاں نہیں اور ہر ایک میں نظر نہیں آتے اور یہ بھی پانی پر ہے، دیگر کیلوریز والے مشروبات پر نہیں۔
کن افراد کو نقصان ہوسکتا ہے؟
بیشتر افراد کو کھانے کے ساتھ پانی پینے سے کسی قسم سے منفی اثرات کا سامنا نہیں ہوتا تاہم اگر آپ سینے میں جلن کے شکار رہتے ہیں، تو کھانے کے ساتھ پانی سے منفی اثرات مرتب ہونے کا امکان ہوتا ہے، کیونکہ پانی یا مشروب سے معدے میں مقدار بڑھتی ہے، جس سے معدے کا دباﺅ بڑھ جاتا ہے، جو سینے میں جلن کا باعث بن سکتا ہے۔
حتمی نتیجہ
اگر کھانے کے ساتھ پانی یا مشروبات کے استعمال سے پیٹ پھولنے یا سینے میں جلن کا سامنا ہوتا ہے، تو اس کا استعمال نہ کریں، ورنہ ایسے شواہد موجود نہیں جو کھانے کے ساتھ پانی پینے سے روکتے ہوں۔
درحقیقت پانی یا مشروبات کا استعمال کھانے سے قبل یا درمیان میں کرنا ہاضمے کے عمل کو ہموار کرتی ہیں، ہائیڈریشن میں مدد ملتی ہے جبکہ پیٹ بھرنے کا احساس ہوتا ہے، بس یہ یاد رکھیں کہ مشروبات میں پانی ہی سب سے صحت بخش انتخاب ہے۔