20

حکومتی وزراء بھی نیب کے ریڈار پر آ گئے

ملتان۔حکومتی وزرا بھی نیب کے ریڈار پرآ گئے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ نیب ملتان نے وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار کے خلاف انکوائری مکمل کر لی گئی ہے جو کہ ہیڈ آفس بھجوا دی گئی ہے۔ خسرو بختیار کے خلاف انکوائری آمدن سے زائد اثاثوں کے حوالے سے کی گئیں۔

وفاقی وزیر کے اثاثوں میں 2004 کے بعد سے اچانک اضافہ ہوا۔2004 میں خسرو بختیار کے پاس 5 ہزار 702 کنال زرعی اراضی تھی۔ایم این اے بننے کے بعد خسرو بختیار کے خاندان کے نام 4 شوگر ملز بنائی گئیں۔5پاور جنریشن سیکٹر، 4 کیپیٹل انوسمنٹ کمپنیز بنائی گئیں۔یہ کمپنیاں 2006 سے 2016 کے درمیان رجسٹرڈ ہوئیں۔ان کمپنیوں میں بھاری سرمایہ بھی لگایا گیا۔نیب ملتان کو ان پراپرٹیز میں خسرو بختیار کے بے نامی حصہ دار ہونے کا شبہ ہوا ہے۔رواں ماہ ہی ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ نیب نے حکومتی وزیروں کے خلاف بھی تحقیقات شروع کر دیں۔ نیب نے احتساب سب کے لیے کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے حکومتی وزرا کے خلاف بھی تحقیاقات کا آغاز کر دیا ہے۔ 

چیئرمین نیب نے حکومتی وزرا کی 14کروڑ کی ٹی ٹی کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ چئرمین نیب نے کہا ہے کہ حکومتی وزرا کے خلاف بھی تحقیقات کی جائیں اور کرپشن یا غبن میں ملوث وزرا کو کٹہرے میں لایا جائے۔چئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے خود حکومتی وزرا کی 14کروڑ کی ٹی ٹی کا نوٹس لیا ہے۔اپوزیشن ابھی تک یہی شور کر رہی تھی کہ کرپشن کا نام لے کر سیاسی انتقام لیا جا رہا ہے اور صرف مخالفین کے خلاف کارروائیاں کی جارہی ہیں لیکن اب نیب نے ثابت کر دیا ہے کہ نئے پاکستان میں سب کا احتساب ہو گا۔ چاہے کوئی حکومتی وزیر ہی کیوں نہ ہو سب کا احتساب ہو گا۔ تاحال ان وزرا کے نام سامنے نہیں آسکے جن کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا ہے لیکن امکان ہے کہ جلد نام سامنے آجائیں گے۔