117

بغیررجسٹریشن مدارس کام جاری نہیں رکھ سکیں گے،وزیر تعلیم

اسلام آباد۔وفاقی وزیر تعلیم  شفقت محمود نے کہا ہے کہ تمام مدارس رجسٹریشن کروانے کے پابند ہوں گے جب کہ رجسٹریشن نہ کروانے والے مدارس کام جاری نہیں رکھ سکیں گے،مدارس کی رجسٹریشن کیلئے کام جاری ہے، وزارت تعلیم مدارس رجسٹر کرنے کے لیے ریجنل دفاتر قائم کر رہی ہے 12ریجنل آفس کے ذریعے رجسٹریشن کا عمل آگے بڑھایا جائے گا،  میٹرک اور ایف اے کے مضامین مدارس میں پڑھائے جائیں گے، لازمی مضامین کا امتحان فیڈرل بورڈ لے گا اور فیڈرل بورڈ مدارس کے بچوں کو اسناد دے گا البتہ وفاق المدارس خودمختار ہوں گے اوراپنی پالیسی کے مطابق تعلیم چلائیں گے، مدارس کو کوئی ایسی فنڈنگ باہر سے نہیں ہوتی جس پر تشویش ہو، ہم چاہتے ہیں مدارس کو جو فنڈنگ بھی ہو بینکوں کے ذریعے ہو بینک اکانٹ کھولنے میں مدارس کی مدد کریں گے۔

 آئندہ تمام ٹرانزیکشن بینکوں کے ذریعے ہوں گی،جب کہ  نجی اسکولوں، مدارس کی تنظیموں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور تعلیمی نصاب کیلئے کاوشوں پر بڑی پیش رفت ہوئی ہے تاہم وفاق المدارس کے کچھ شقوں پر بات ہوئی اور کچھ پر بات رہ گئی تھی، تمام متعلقہ اداروں اور وزارتوں نے مدارس کی انتظامیہ سے مذاکرات کئے، مدارس سے متعلق اصلاحاتی اقدامات علمائے کرام کی مشاورت سے کیے گئے ہیں،ہم مدارس کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کر رہے، زیادہ تر مدارس کا تعلیمی نظام بہت بہتر ہے۔ ابھی تک کے مذاکرات کے لیے نیا ایکٹ پاس کرنے کی ضرورت نہیں، اگر ضرورت ہوئی تو نیا ایکٹ اسمبلی میں لے کر جائیں گے۔جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  وفاقی وزیر تعلیم  شفقت محمود نے کہا کہ ہماری پیشرفت اور کاوش تھی کہ ہم ملک میں یکساں تعلیمی نظام لے کر آئیں، اس سلسلے میں ہم نے مختلف اسٹیک ہولڈرز سے مذاکرات بھی کئے، ہماری آخری ملاقات وفاق المدارس کے ساتھ ہوئی جس میں کچھ چیزوں پر اتفاق کیا گیا، یہ بہت ہی ایک اہم پیشرفت ہے،۔

ہمارا پہلا نقطہ یہ تھا کہ ان کو رجسٹرڈ کیا جائے، اتفاق رائے سے طے ہوا کہ وفاق المدارس کو رجسٹرڈ کیا جائے، ایک فارم تھا جس پر بہت سی شرائط رکھی گئی تھیں جس بناء پر ان کی رجسٹریشن کی جائے گی، ان شرائط میں یہ بات بھی شامل تھی کہ تعلیم کسی کے خلاف نہ ہو، اس میں کوئی انتشار نہ پھیلائے، ہماری یہ کوشش ہو گی کہ ہم مدرسوں کی مدد کریں، منسٹری آف ایجوکیشن ان کو اپنے ماتحت نہیں کر رہی، وہ ہمارے سے منسلک ہوں گے، وہ آزاد ہوں گے، وہ اپنا نظم و نسق خود چلائیں گے، ان کا سارا اپنا حساب کتاب ہو گا، وہ وزارت تعلیم کے ساتھ منسلک ہوں گے، ہم سارے پاکستان  کے مدارس کو رجسٹرڈ کریں گے اور جو رجسٹر نہیں ہوں گے وہ اپنا کام نہیں کر سکیں گے، اگر رجسٹریشن کے بعد بھی مدارس میں کوئی ایسی پیشرفت ہوتی ہے جس سے ان کو کوئی اختلاف ہو  یا کوئی انتشار پھیلے، اس سے ان مدارس کی رجسٹریشن ختم کر دی جائے گی اور وہ اپنا کام نہیں کر سکیں گے۔

وزارت تعلیم ریجن آفس قائم کرے گی، اس ریجن آفس کے تحت تمام مذاکراس کو رجسٹر کرسکیں اور وہ ریجن آفسران مدارس کی مدد بھی کر سکیں گے، یہ سب کچھ 6مئی کو طے ہو چکا تھا، جو میٹرک کے امتحان میں لازمی مضامین ہیں اور ایف ایس سی کے لازمی مضامین ہیں وہ مدرسوں میں پڑھائے جائیں گے، کچھ اصولاً اتفاق یہ ہوا کہ جو مضامین مدارس لیں گے وہ فیڈرل بورڈ کے تحت لئے جائیں گے، جو مضامین میٹرک اور ایف ایس کے جو مدارس میں پڑھائے جائیں گے ان کے رزلٹ فیڈرل بورڈ کے ذریعے ہی آئے گا جس بناء پر ان کو اسناد دی جائیں گی، یہ بہت بڑی تبدیلی ہے کہ پہلے مدرسے کے بچوں کیلئے بہت بڑا مسئلہ تھا کہ ان کی اسناد کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا تھا، جب مدرسے کے بچوں کو میٹرک اور ایف ایس سی کی فیڈرل بورڈ کے ذریعے اسناد دی جائیں گی۔

 تو ان کی دنیا بن جائے گی پھر وہ جس شعبے میں جانا چاہیں وہ جا سکیں گے، ہماری یہ خواہش تھی کہ مدرسے میں بہت اچھی تعلیم دی جارہی ہو ہم مدرسے کے بچوں کی قدر کرتے ہیں اور جو مدرسے کی مدد کی جا رہی ہے اسے بحیثیت قوم ہمیں تسلیم کرنا چاہیے،ہمیں یہ بھی تسلیم کرنا چاہیے کہ جہاں ریاست کام نہیں کر سکی وہاں مدرسے کی منتظمین نے زمینیں لیں، مدرسے کھولے، ان کو اب وہ تعلیم بھی دے رہے ہیں، ان کی تربیت بھی کر رہے ہیں، یہ بہت بڑا کام ہے،  جہاں سرکاری سکولوں میں حکومت کا فیلیئر تھا وہاں پرائیویٹ سکولوں نے بھی اپنا اہم کردار ادا کیا ہے، ضرورت اس بات کی تھی کہ مدرسے کے طلباء کو قومی ادارے میں شامل کیا جائے، انشاء اللہ ہم فیڈرل بورڈ میں آگے بڑھیں گے۔

 ان میں ایک شعبہ بنایا جائے گا جو مذہبی تعلیم کے ساتھ منسلک ہو گا تا کہ اس کو دیکھ سکیں، وزارت تعلیم 12 ریجن آفسز کھولے گی اور جو مدد چاہیے ہو گی وہ پورا کرے گی، محترم مفتی تقی عثمانی صاحب، مجب الرحمان صاحب، قاری محمد حنیف جالندھری صاحب، مولانا محمد فیاض ظفر صاحب، مولانا عبدالمالک صاحب، مولانا محمد صاحبزادہ عبدالمصطفی صاحب ان تمام صاحبان نے ملاقات کی، ان سے مذاکرات ہوئے ہیں، انہوں نے ریاستی اداروں میں حصہ لیا، اس معاملے میں آرمی چیف تھا، اس لئے ہم بینک اکاؤنٹ کھولنے پر مدرسوں کی مدد کریں گے، لوگوں کی خواہش ہے کہ ہمیں بینک کی سہولت ملے، اس کے لئے ہم پورے طریقے سے معاونت کریں گے، ہم مدارس کے اندرونی معاملات پر مداخلت نہیں کرنا چاہتے لیکن ابھی تک جو قوانین پاس ہوئے اس میں نیا ایکٹ پاس کرنے کی ضرورت نہیں۔