44

روٹی کی قیمت میں اضافہ ٗ ڈی سی پشاورہائی کورٹ طلب

پشاور۔پشاور ہائیکورٹ نے روٹی کی قیمت میں 5  روپے اضافہ کرنے پر ڈی سی پشاور کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ اگر ڈی سی ریکارڈ سمیت نہ آئے تو ایک روٹی کی قیمت 5 روپے مقرر کر دینگے عجیب کام شروع کررکھا ہے ہم تو سوچ رہے تھے کی ایک روٹی کی قیمت 12 روپے کر دی جائے گی مگر 15  روپے کر دی گئی کیس کی سماعت پشاور ہائیکورٹ کی جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کی درخواست گزار فرحان عارف وغیرہ کے وکیل خورشید ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ضلعی انتظامیہ نے روٹی کی قیمت میں پانچ روپے اضافہ کرکے غریب عوام سے روٹی چھینے کی کوشش کی پرائیس ریونیو کمیٹی اور منتخب نمائندوں کو اعتماد میں لئے بغیر روٹی کی قیمت میں پانچ روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔

جبکہ نانبائیوں نے روٹی کی قیمت میں صرف دو روپے اضافہ کا مطالبہ کیا تھا ڈی سی پشاور نے نانبائی کے نمائندوں سے ملکر رات کے اندھیرے میں اچانک روٹی کی قیمت میں 5 روپے اضافہ کرکے اعلامیہ جاری کر دیا انہوں نے عدالت کوبتایا کہ کہ روٹی کی قیمت میں 50 فیصدتک اضافہ کیا گیا، عوام پہلے ہی موجودہ حکومت کی پالیسیوں کے باعث مہنگائی کی آگ میں جل رہے ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں، نانبائی ایسوسی ایشن کے دباؤ کی وجہ سے انتظامیہ نے روٹی کی قیمت میں پانچ روپے کا اضافہ کیا  ہے، چارہزارنانبائیوں نے دکانیں بند کی لیکن انتظامیہ خاموش تماشائی بنی رہی،روٹی انسان کی بنیادی ضرورت ہے لیکن انتظامیہ نے دبا ؤمیں آکر نرخ بڑھائے، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ حکومت اب عوام سے روٹی بھی چھیننا چاہتی ہے،پشاور میں پرائس ریویو کمیٹی بھی ہے۔

 لیکن نانبائی مافیا اور ڈسٹرکٹ انتظامیہ نے مبینہ طور پر سازش کرتے ہوئے پرائس ریویو کمیٹی کوبھی اعتماد میں نہیں لیا،روٹی کی قیمت میں اضافے کے فیصلے سے متعلق ایک کروڑ پچیس لاکھ عوام کے منتخب نمائندوں میں سے کسی کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا، دکاندار مافیا جب چاہے ہڑتال کرکے انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرکے اشیاخوردونوش کے من مانے نرخ مقرر کردیتا ہے انہوں نے عدالت سے روٹی کی قیمت میں اضافہ کا اعلامیہ معطل کرنے کی استدعا کی جس پر جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا تھا کہ نوٹی فیکیشن معطل کریں گے تو مسائل بڑھیں گے ریکارڈ دیکھیں گے پھر فیصلہ کریں گے اگر پھر سے نانبائیوں نے دکانیں بند کردیں تو عوام کہاں جائیں گے جس پر درخواست گزار کے وکیل کاکہنا تھاکہ انہوں نے بندوبست کیا ہے۔

اگر احتجاج شروع ہوا تو پورے شہر کو 10 روپے میں روٹی فراہم کریں گے اور ساتھ ایک تحریک بھی شروع کریں گے کہ خواتین گھر میں خود روٹی پکائیں جس پر جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ اپ کی تحریک سے خواتین کی مشکلات بڑھیں گی جبکہ جسٹس مسرت ہلالی کا کہنا تھا کہ اپ لوگ ڈائیٹنگ نہیں کرتے تو انتظامیہ نے روٹی مہنگی کر دی جس پر عدالت میں  قہقہہ  لگا جسٹس مسرت ہلالی نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر کے پی اسمبلی نے تو کہا تھا کہ دو کی بجائے ایک روٹی کھایا کریں مگر انکی صحت سے تو معلوم ہوتا ہے کہ زیادہ کھاتے ہیں فاضل بینچ نے ڈی سی پشاور کو ریکارڈ سمیت طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 24 جولائی تک کیلئے ملتوی کر دی۔