27

خیبر پختونخوا اسمبلی میں 4قرار دادیں منظور

پشاور۔خیبرپختونخوااسمبلی نے مینٹل ہیلتھ اتھارٹی کے قیام ٗمعذورافرادکیلئے تعلیمی وہیلتھ مراکزمیں اسامیاں پیدا کرنے اورقبائلی اضلاع میں موبائل اور انٹرنیٹ کی بحالی سمیت چارقراردادوں کی متفقہ طورپرمنظوری دیدی ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کے ترمیمی بل کوبھی ایوان میں پیش کیاگیا تحریک انصاف کی خاتون رکن سمیراشمس نے قراردادپیش کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت ملک میں نوجوانوں کی آبادی57فیصد ہے تاہم ان میں ایک کروڑ40لاکھ سے زائد آبادی کئی معاشرتی مسائل کے باعث ذہنی امراض کاشکار ہیں بین الاقوامی اداروں کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 40فیصدلوگ ذہنی بیماریوں کے شکار ہیں تاہم اسکے مقابلے میں سہولیات ناکافی ہیں۔

 دس ہزار افرادکیلئے ملک بھرمیں ایک ماہرنفسیات جبکہ چالیس لاکھ بچوں کیلئے ایک ماہرنفسیات موجود ہے ذہنی بیماریوں کے متعلق اسوقت ملک میں چاربڑے ہسپتال کام کررہے ہیں تاہم سہولیات نہ ہونے کے باعث ابتک پندرہ ہزار خودکشیوں ریکارڈکی گئی ہیں جن میں سے بیشترکی عمریں 25سال سے کم ہیں 36فیصدافرادذہنی تناؤکاشکار ہیں اس لئے حکومت 2017ء کے مینٹل ہیلتھ ایکٹ پرعمل درآمدکرتے ہوئے مینٹل ہیلتھ اتھارٹی کو قائم کرکے اسے فعال بنائے تاکہ خیبرپختونخوامیں لوگوں مستفیدہوں۔

صوبائی اسمبلی نے پی پی کے ملک بادشاہ صالح کی قراردادکی بھی منظوری دیدی جس میں صوبے کے پبلک مقامات بشمول تعلیمی اداروں ٗہسپتالوں اور دیگرعوامی مقامات پر معذورافراد کیلئے تکلیف سے بچنے کیلئے خصوصی اقدامات اٹھانے پرزوردیاگیا اسمبلی اجلاس کے دوران قبائلی ضلاع میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس کی فراہمی سے متعلق سردارحسین بابک کی قراردادکی بھی متفقہ طور پرمنظوری دی گئی۔

 اسمبلی اجلاس کے دوران ایوان نے ایم ایم اے کے عنایت اللہ کی جانب سے پیش کردہ تحصیل براؤل ضلع اپردیر میں گرڈسٹیشن کی تعمیرسے متعلق قراردادبھی منظورکرلی۔اجلاس میں نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کے ترمیمی بل کوبھی ایوان میں پیش کیاگیا۔