65

دھڑکنوں کے ذریعے دور سے پہچاننے والی لیزر تیار

ورجینیا: پنٹاگون نے ’’جیٹ سن‘‘ کے نام سے امریکی افواج کےلیے ایک ایسی لیزر تیار کروائی ہے جو کسی بھی شخص کو 200 میٹر تک دوری سے صرف اس کی مخصوص دھڑکنوں کے ذریعے پہچان سکتی ہے؛ اور اس پورے شناختی عمل میں کامیابی کی شرح بھی غیرمعمولی بتائی جارہی ہے۔

امید ہے کہ اس ’’شناختی لیزر‘‘ سے دہشت گردوں اور شرپسندوں کو بہت دور سے پہچان کر ان کے خلاف بروقت کارروائی کی جاسکے گی یا انہیں کوئی کارروائی کرنے سے پہلے ہی گرفتار کیا جاسکے گا۔

خاص بات یہ ہے کہ اگر متعلقہ فرد نے بھاری لباس بھی پہن رکھا ہو، تب بھی یہ لیزر اس کی دھڑکنیں محسوس کرکے اسے شناخت کرسکتی ہے۔ بنیادی طور پر یہ وہی ٹیکنالوجی ہے جو چند سال قبل ونڈ ٹربائنز کی جانچ پڑتال کےلیے ایجاد کی گئی تھی۔ البتہ ’’جیٹ سن‘‘ میں اسے اور بھی زیادہ بہتر اور مؤثر بنایا گیا ہے۔

اگرچہ دور سے کسی بھی فرد کو شناخت کرنے کےلیے چہرے کے خدوخال کو اب تک موزوں ترین سمجھا جاتا رہا ہے لیکن ایسے کسی بھی نظام سے درست شناخت کےلیے ضروری ہے کہ تصویر سامنے سے لی گئی ہو۔ پرہجوم مقامات پر بالعموم ایسا ممکن نہیں ہو پاتا۔ شناختی لیزر نے یہ مسئلہ بڑی خوبی سے حل کردیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ آنکھ کی پتلی اور فنگر پرنٹس کی طرح ہر شخص کے دل کی دھڑکنیں بھی بالکل منفرد ہوتی ہیں جن کی بنیاد پر درست شناخت ممکن ہے۔

ویسے تو ’’جیٹ سن‘‘ لیزر کی کارکردگی بہت اچھی ہے لیکن فی الحال یہ کسی بھی شخص کو دھڑکنوں کے ذریعے پہچاننے میں 30 سیکنڈ لگاتی ہے۔ اب اس منصوبے سے وابستہ سائنسداں یہ وقفہ کم کرکے 5 سیکنڈ تک لانے کی کوشش کررہے ہیں جس کے بعد اسے حتمی شکل دے کر، امریکی افواج کے سپرد کردیا جائے گا۔