32

اعلیٰ عدلیہ ویڈیو ٹیپ کا سو موٹو نوٹس لے‘شاہد خاقان عباسی

اسلام آ باد۔ مسلم لیگ (ن) کے راہنما و سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ ویڈیو ٹیپ نے احتساب نظام پر سنگین الزام لگا دیئے ہیں، اعلیٰ عدلیہ سو موٹو نوٹس لے حکومت نے ویڈیو کے فرانزاک کرانے کے فیصلے سے یوٹرن لے لیا ہے،حکومت کو پتہ چل گیاہے کہ وڈیو اصلی ہے اس لیے فرانزک آڈٹ والے بیان سے انحراف کیا گیا۔

جج کی وڈیو نے احتساب کے نظام پر سوال اٹھا دئیے ہیں،ملک میں اب احتساب کے عمل پر کوئی یقین نہیں کرے گا، نواز شریف کے کیسز کی اب کوئی قانونی حیثیت نہیں رہتی، عمران خان ججوں پر پریشر میں ڈالنے پر جیل میں ہونا چاہیے، نواز شریف کے خلاف فیصلوں کو کالعدم قرار دیا جائے، احتساب کا عمل ختم ہو چکا ہے، ملک میں اب احتساب کے عمل پر کوئی یقین نہیں کرے گا، نواز شریف کے کیسز کی اب کوئی قانونی حیثیت نہیں رہی، اعلیٰ عدالتوں کو اس معاملے کا نوٹس لینا پڑے گا۔

 ہمارے پاس پاس مزید ٹیپیں بھی موجود ہیں جبکہ احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان اداروں کا نام لیکر متنازعہ بنارہے ہیں،نہیں چاہتے عمران خان کی نااہلیاں اور نالائقیاں عدلیہ اور افواج پاکستان کے ذمہ لگیں، عدلیہ پر حملہ عمران خان کر رہے ہیں،ا ہم قومی اداروں کو سیاسی تنازعات سے باہر رکھنا چاہتے ہیں، بار بار فوج کا لفظ استعمال کرکے عمران خان اور ان کے ساتھی فوج کی غیر جانب داری کو متنازعہ بنا رہے ہیں۔منگل کو نیشنل پریس کلب اسلام آ باد میں احسن اقبال اور مریم اورنگ زیب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ نواز شریف کو سزا سنانے والے جج کی وڈیو سامنے آنے کے بعد انکی سزا قانونی اوراخلاقی طور پر ختم ہوچکی ہے۔

 احتساب کی حقیقت عوام کے سامنے عیاں ہوچکی ہے۔ اعلی عدالتوں کو اس معاملے کا نوٹس لینا پڑیگا۔عمران خان نے جج ارشد ملک کو بلیک میل کیا،مہنگائی کے بھی ذمہ دارہیں۔جج اور ججمنٹ دونوں مشکوک ہوگئے ہیں۔ویڈیو کے حوالے سے اعلی عدلیہ سو موٹو نوٹس لے،ملک کے حکمران کمینگی پر اتر آئے ہیں۔ ہم نے کسی پر الزام نہیں لگایا بلکہ تین دن قبل وڈیوعوام کے سامنے پیش کی۔ حکومت کو 4روز بعد خیال آیا کہ اس معاملے سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

 کل وزیر اعظم نے دس ماہ میں سب سے بڑا یوٹرن لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے وڈیو کے فرانزاک کرانے کے فیصلے سے یوٹرن لے لیا ہے۔ جج کی وڈیو نے احتساب کے نظام پر سوال اٹھا دیے ہیں۔ جس ریاست مدینہ کا منصف ایسا ہووہاں کا حکمران کیسا ہوگا؟ عمران خان ریاست مدینہ قائم کرنے کے دعوے دار ہیں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کو جیل میں ہونا چاہیے اور اس سے پوچھا جانا چاہیے کہ ججز پر دباوکیوں ڈالا؟

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وڈیو ریلیز ہونے کے چند منٹ بعد ہی حکومتی ترجمانوں نے واویلا شروع کردیا۔ وزرا پریس کانفرنس کرتے رہے کہ ہم وڈیو کا فرانزک آڈٹ کرائینگے مگر گزشتہ روز وزیراعظم نے اس معاملے پر کہہ دیا کہ انکا کوئی تعلق نہیں ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کسی پر الزام لگائے بغیر وڈیو پیش کی۔ سوال پیدا ہوگیاہے کہ نواز شریف کے ساتھ کیا کھیل کھیلا گیا۔ جج نے خود کہا کہ نوا زشریف کے خلاف ثبوت نہیں ہیں سزا کس بنیاد پر دیں۔

 جج نے کہا کہ اس نے دباوپر فیصلہ دیا ہے۔جج نے پریس ریلیز میں ویڈیو ان کی نہ ہونے پر بات نہیں کی، جج نے کہیں بھی ویڈیو کا دفاع نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جج کو خریدنے کی کوشش کرنا سنگین جرم ہوتا ہے،جج کو اگر کسی ملزم نے دھمکی دی ہو اور وہ اس کا ذکر نہ کرے تو یہ بھی خلاف قانون ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ کیا منتخب لوگوں کے خلاف اس طرح کیس بنا کر سزا دلوانا احتساب ہے؟ 

احتساب کے اس عمل کو اب کوئی بھی قبول نہیں کریگا۔ حکومت کے احتساب کے دعووں کی قلعی کھل گئی ہے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت نے وڈیو کا فرانزک آڈٹ کرالیا ہے۔ حکومت کو پتہ چل گیاہے کہ وڈیو اصلی ہے اس لیے فرانزک آڈٹ والے بیان سے انحراف کیا گیا۔جج صاحب نے کہا کہ نواز شریف نے دھمکی اور رشوت پیش کرنے کی کوشش کی، اگر نواز شریف نے کی تو کبھی کسی کو نہیں کہا اور جج کے اوپر ایک نگران جج بیٹھا تھا، اگر کوئی جج کے اوپر کوئی پریشر ڈالے تو اس کی عدالت کی کاروائی نہیں ہو سکتی، نواز شریف کے کیس میں ہم نے حقائق سامنے رکھ دیئے ہیں۔

اعلیٰ عدلیہ اب اس کے فیصلے کرے، نواز شریف کے خلاف فیصلوں کو کالعدم قرار دیا جائے، احتساب کا عمل ختم ہو چکا ہے، اس کا کوئی کردارنہیں رہا، ان تمام عمل میں عمران خان سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے ہیں، حکومت نے ویڈیو کا دفاع کرنا شروع کر دیا ہے، ملک میں اب احتساب کے عمل پر کوئی یقین نہیں کرے گا، نواز شریف کے کیسز کی اب کوئی قانونی حیثیت نہیں رہتی، جس جج نے نواز شریف کے خلاف فیصلہ دیا اس نے اپنی ویڈیو کی تصدیق کر دی ہے۔

 اب اس کے بعد احتساب کی کوئی حیثیت نہیں، عمران خان ججوں پر پریشر میں ڈالنے پر جیل میں ہونا چاہیے، جج نے کہا ہے کہ مجھ پر دباؤ ڈال کر فیصلہ کرایا گیا، مقدمہ عوام کے سامنے رکھ دیا ہے اب وہی فیصلہ کرے، اب احتساب کے عمل پر کوئی دباؤ قبول نہیں کرے گا،نیب کی احتساب عمل کی حقیقت بھی سامنے آ گئی ہے، یہ احتساب ہے کہ ہر فرد کو منتخب کر کے اس کے خلاف کیس بنائے جاتے ہیں، جس ملک میں انصاف کے نظام پر شک ہو جائے وہ ملک ترقی نہیں کر سکتا۔

 ویڈیو ٹیپ نے احتساب نظام پر سنگین الزام لگا دیئے ہیں اعلیٰ عدالتوں کو اس معاملے کا نوٹس لینا پڑے گا۔مسلم لیگ ن کے سینئیر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے دعوی کیا کہ ان کے پاس مزید ٹیپیں بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ وہی پیمرا ہے جو ہمارے دور میں جرمانہ بھی کلیکٹ نہیں کرسکتا آج ٹی وی چینلز کو بند کرہا ہے۔ہم کسی کو بلیک میل نہیں کرینگے،اسپیکر نہیں چاہتے کہ اسمبلی چلے۔

اگلے ہفتے آئی ایم ایف کے حوالے سے وسیع کانفرنس کریں گے، حکومت کی جانب سے مشیر خزانہ نے حقائق سامنے نہیں رکھے جو ہم عوام کے سامنے لائیں گے، آئی ایم ایف کے کہنے پر عوام کیلئے مہنگائی کر دی گئی ہے، جو لفظ سپیکر قومی اسمبلی نے حذف کر دیا ہے وہ میں نہیں کہہ سکتا۔مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان اداروں کا نام لیکر متنازعہ بنارہے ہیں۔ مسلم لیگ ن پاکستان کے اداروں کو بچانے کی جنگ لڑ رہی ہے۔

نہیں چاہتے عمران خان کی نااہلیاں اور نالائقیاں عدلیہ اور افواج پاکستان کے ذمہ لگیں۔ عدلیہ پر حملہ عمران خان کر رہے ہیں،مسلم لیگ ن قومی اداروں کی بقا کے لیے کام کر رہی ہے۔۔ احسن اقبال نے کہاکہ ہم قومی اداروں کو سیاسی تنازعات سے باہر رکھنا چاہتے ہیں۔آپ رانا ثناء کو نیب اور ایف آئی اے کے زریعے سے پکڑتے،رانا ثناء کو پکڑنے والے ادارے کا سربراہ ایک حاضر سروس فوجی افسر ہے۔ ہم پاکستان کے اداروں کی تحفظ کا جنگ لڑ رہے ہیں، بار بار فوج کا لفظ استعمال کرکے عمران خان اور ان کے ساتھی فوج کی غیر جانب داری کو متنازعہ بنا رہے ہیں۔