آج کل کے مردوں میں بانجھ پن کی شرح بہت زیادہ کیوں بڑھ گئی ہے؟ اس کی وجہ آج کل کے نوجوانوں کے جیب میں چھپی ہوئی ہے۔
یہ دعویٰ جاپان میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ ری پروڈکٹو میڈیسین ریسرچ سینٹر، یاماشیتا شونان یومی کلینک کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ وائی فائی ڈیوائسز جیسے موبائل اور راﺅٹر سے خارج ہونے والی برقی مقناطیسی لہریں اسپرم کو بہت زیادہ نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
یقیناً مردوں میں بانجھ پن کی دیگر وجوہات بھی ہوتی ہیں جیسے ماحولیاتی آلودگی، ذہنی تناﺅ، ناقص غذا اور جینز وغیرہ، مگر وائی فائی ڈیوائسز کی موجودگی بھی اس کی وجہ بن رہی ہے۔ اس تحقیق کے دوران 51 مردوں کو 3 گروپس میں تقسیم کیا گیا اور انہیں وائی فائی ڈیوائس استعمال کے لیے دی گئی۔
محققین نے ایک گروپ کے نمونوں کو وائی فائی سے دور رکھا، دوسرے گروپ کے نمونوں کو وائی فائی لہروں سے متاثر کیا گیا مگر وائی فائی سے تحفظ کی ڈھال بھی استعمال کی گئی۔ مگر تیسرے گروپ کے نمونوں کو وائی فائی ڈیوائسز کے بہت زیادہ پاس رکھا گیا، جیسے جیب میں موبائل جتنے فاصلے تک اور پھر مختلف اوقات میں نتائج کو ریکارڈ کیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ وائی فائی سگنل کا اثر 30 منٹ تک تو نہیں ہوتا مگر 2 گھنٹے کے وقت سے اسپرم متاثر ہونا شروع ہوجاتا ہے جبکہ 24 گھنٹے بعد یہ شرح بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے تصدیق ہوتی ہے کہ وائی فائی ڈیوائسز سے خارج ہونے والی برقی مقناطیسی لہروں کے بہت زیادہ زد میں رہنا بانجھ پن کا باعث بن سکتا ہے، مگر اس سے بچنا بھی بہت آسان ہے اور وہ ہے کہ ہر وقت موبائل کو جیب میں رکھنے کی بجائے ذرا دور رکھنا اس مسئلے سے بچا سکتا ہے۔ اس سے قبل گزشتہ ماہ نیدرلینڈ کی آراہوس یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ نیند کی کمی بھی مردوں میں بانجھ پن کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ نیند کی کمی جسمانی مدافعتی نظام کو زیادہ متحرک کردیتی ہے جو اسپرم کے معیار پر حملہ آور ہوجاتا ہے، جبکہ مردوں پر جسمانی اور نفسیاتی دبا? بھی بڑھ جاتا ہے، جس سے بھی شادی کے بعد بچوں کی پیدائش کے امکانات متاثر ہوتے ہیں۔