صدارتی ایوارڈ یافتہ سندھی لوک گلوکار علن فقیر کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 19 برس بیت گئے لیکن ان کی آواز کا سحر آج بھی برقرار ہے۔
صوفیانہ کلام کو 'دنبورا' کے ساز پر اپنے منفرد انداز سے پیش کرنے والے علن فقیر سندھ کے ضلع جامشورو کے گاؤں آمری میں 1932 پیدا ہوئے۔
علن فقیر نے صوفیانہ کلام گا کر شہرت حاصل کی ان کی گائیکی کا ایک انوکھا انداز تھا، جو انہیں دوسرے لوک فنکاروں سے منفرد کرتا تھا۔ان کی گائیکی نے فلسفیانہ عشقِ الہیٰ کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنائی اور روایتی لوک گائیکی کو ایک نیا انداز بخشا۔
علن فقیر نے زیادہ تر سندھی زبان میں گلوکاری کی لیکن اردو زبان میں ان کا گایا ہوا ’تیرے عشق میں جو بھی ڈوب گیا ‘ انہیں مقبول کر گیا۔
اس کے علاوہ ان کی خوبصورت آواز میں گایا گیا ملی نغمہ ’اتنے بڑے جیون ساگر میں تو نے پاکستان دیا‘ خوب مشہور ہوا جو آج بھی یوم آزادی کے دن لہو گرماتا ہے۔علن فقیر کو صدر جنرل ضیاء الحق نے 1980ء میں صدارتی ایوارڈ سے نوازا، اس کے علاوہ انہیں شاہ لطیف ایوارڈ، شہباز ایوارڈ اور کندھ کوٹ ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔
علن فقیر شدید علالت کے باعث 4 جولائی 2000 کو دنیائے فانی سے کوچ کر گئے تھے لیکن ان کی لازوال موسیقی کا فن دنیا آج بھی یاد کرتی ہے۔