نیویارک: انسانی صحت پرفضائی آلودگی کے ہولناک اثرات اب روزِ روشن کی طرح عیاں ہیں لیکن اب ایک بڑے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ خود فضائی آلودگی دل کی رگوں سمیت تمام شریانوں کی تنگی اور سختی atherosclerosis کی وجہ بن سکتی ہے۔
رگوں کی تنگی کی وجہ خون اور دیگر غذائیت والے اجزا پورے جسم میں درست طور پر نہیں پہنچ پاتے اور اس سے امراضِ قلب اور فالج وغیرہ جنم لیتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ فضائی آلودگی میں گہری کہر اور اوزون اس کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ اگرچہ رگوں میں چربی، چکنائی اور کولیسٹرول وغیرہ جمع ہوتے رہتے ہیں جو پلاک کی صورت میں رگوں کو بند کردیتے ہیں لیکن اب فضائی آلودگی بھی اس میں اہم کردار کی وجہ بن سکتی ہے۔
اس ضمن میں یونیورسٹی آف بفیلو کے اسکول آف پبلک ہیلتھ کے پروفیسر مینگ وینگ نے بتایا کہ انہوں نے امریکہ کے کئی شہروں سے 45 سے 84 سال تک کے 6619 افراد کا ساڑھے چھ سال تک مطالعہ کیا ہے۔ اس میں تمام رنگ و نسل کے لوگوں کو شامل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
تحقیقی سروے کا مقصد اوزون اور شریانوں کی تنگی کے درمیان تعلق دریافت کرنا تھا جس کے لیے شماریاتی ماڈل استعمال کئے گئے۔ اس ماڈل کے تحت ثابت ہوا کہ اگر کوئی بہت طویل عرصے تک اوزون کا سامنا کرتا رہے تو اس سے شریانوں کی سختی اور تنگی کا مرض لاحق ہوسکتا ہے۔
مطالعے سے ظاہر ہوا کہ اوزون کے درمیان رہنے والے افراد کی رگوں میں خصوصاً کیروٹڈ شریانوں میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے جو گردن سے دماغ کو خون پہنچاتی ہیں اور اس کی دو اہم رگیں گردن کی اطراف میں پائی جاتی ہیں۔ انہوں نے اپنے مطالعے میں بعض اموات کو بھی نوٹ کیا ہے۔
ماہرین کے مطابق مختلف ذرائع سے اوزون ہماری فضا تک آتی ہے اور بالخصوص خشک ، گرم اور دھوپ والے دنوں میں فضا میں اس کی مقدار بڑھ جاتی ہےجبکہ بعض ممالک میں اوزون کی سطح ویسے ہی بلند ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہاں امراضِ قلب اور دیگر بیماریاں سر اٹھارہی ہیں