60

عرب اجلاس: ایران نے سعودی عرب کے الزامات کو مسترد کردیا

ایران نے عرب اجلاس میں عائد کیے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب خطے کو تہران کے خلاف متحرک کرنے کی مایوس کن کوشش میں امریکا اور اسرائیل کے ساتھ ہوگیا ہے۔

ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی ارنا نیوز نے بتایا کہ ' وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موساوی نے عرب ممالک کے سربراہان کی جانب سے عائد کیے گئے بے بنیاد الزامات کو مسترد کردیا'۔

انہوں نے کہا کہ ' ہم اس چیز کو امریکا اور اسرائیل کے مایوس کن طرز، عمل کی طرح ایران کے خلاف خطے کی رائے کو متحرک کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھتے ہیں'۔

گزشتہ روز سعودی عرب کے شاہ سلمان عبدالعزیز نے ہنگامی عرب اجلاس میں خلیج میں تیل کے اثاثوں پر حملوں کے بعد خطے میں ایران کی ' مداخلت ' روکنے کی ضرورت ہے۔

شاہ سلمان نے مکہ میں آرگنائزیشن آف اسلامک کانفرنس (او آئی سی )،خلیج تعاون کونسل ( جی سی سی) اور عرب لیگ کے اجلاس میں ایران کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے خاتمے سے متعلق بیان دیا تھا۔

اجلاس کے بعد عرب کے خلیجی ممالک کے بیان اور ایک علیحدہ اعلامیے میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حمایت کی گئی۔

تاہم عراق جس کے پڑوسی ملک ایران اور امریکا سے اچھے تعلقات ہیں، اس نے عرب ممالک کے اس بیان پر اعتراض کیا جس کے مطابق تہران سے کسی بھی قسم کا تعاون دوسرےممالک میں مداخلت نہ کرنے پر مبنی ہو'۔

تہران سے رپورٹ کرتے ہوئے الجزیرہ کے نمائندے نے بتایا کہ ایران جانتا ہے کہ اجلاس میں جاری کرنے والے حتمی اعلامیہ ضروری نہیں ہے کہ خلیج تعاون کونسل کے تمام اراکین کی حقیقی رائے پر مبنی ہو'۔

انہوں نے کہا کہ ' عباس موساوی نے اجلاس میں سعودی عرب کی جانب سے ایران پر پڑوسی ممالک کے معاملات میں مداخلت کے بیان کو مسترد کیا اور اس کی مذمت کی'۔

نمائندے نے یہ بھی بتایا کہ ' سعودی عرب او آئی سی اجلاس کی سربراہی کا غلط استعمال کرتے ہوئے مسلمان سربراہان تفرقے کی پالیسی پھیلا رہا ہے'۔

قبل ازیں عرب اور مسلمان سربراہان سے خطاب کرتے ہوئے شاہ سلمان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ ' وہ ایران کو دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت سے روکنے کے لیے تمام ذرائع استعمال کریں'۔

انہوں نے کہا تہران کی کارروائیاں اقوام متحدہ کے معاہدوں کی خلاف ورزی اور بین الاقوامی بحری تجارت کے لیے خطرہ ہے۔

سعودی بادشاہ نے اجلاس میں شریک حکام کو بتایا کہ ' یہ ہمارے استحکام اور بین الاقوامی سیکیورٹی کے خلاف جارحیت ہے'۔

شاہ سلمان نے مزید کہا تھا کہ ایران کی حالیہ مجرمانہ کارروائیوں پر ضروری ہے کہ خلیج تعاون کونسل کے ممالک اپنی سیکیورٹی کو محفوظ بنانے کے لیے سنجیدگی سے کام کریں۔

اپنے ابتدائی بیان میں سعودی وزیر خارجہ ابراہیم العساف نے متحدہ عرب امارات کی بندرگاہ پر آئل ٹینکرز کو تخریب کاری کا نشانہ بنانے یمن میں حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی آئل پائپ لائن پر ڈرون حملے کو عالمی معیشت،خطے اور بین الاقوامی سیکیورٹی کے لیے خطرہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ' ہمیں ہر طرح سے اس کا مقابلہ کرنا چاہیے'۔

شاہ سلمان نے مکہ میں منعقد اجلاس میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی کو بھی شرکت کی دعوت دی تھی۔

تاہم انکے بجائے قطر کے وزیراعظم شیخ عبداللہ بن نصیر الثانی نے اجلاس میں شرکت کی جو 2017 میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کی جانب سے بائیکاٹ کے بعد قطر کے اعلیٰ سطحی عہدیدار کو پہلا دورہ تھا۔