47

معاشی صورتحال بہتر ہونے میں چھ ماہ لگ سکتے ہیں،رزاق داؤد

 اسلام آباد۔مشیر تجارت عبدلرزاق داؤد نے کہا ہے کہ ملک کی معاشی صورتحال بہتر ہونے میں چھ ماہ بھی لگ سکتے ہیں، ایک سال بھی لگ سکتا ہے اور اس سے زیادہ عرصہ بھی لگ سکتا ہے تاہم ہماری سمت درست ہے، میرے خیال میں ہمیں جلد آئی ایم ایف کے پاس جانا چاہئے تھا۔ 

مووجودہ معاشی صورتحال حوصلہ افزاء نہیں۔ایکسپورٹ کی صورتحال پریشان کن نہیں ہے، ایکسپورٹس میں استحکام آرہا ہے۔ملک میں سرمایاکاری ہو رہی ہے۔ن خیالات کا اظہار عبدالرزاق داؤد نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی بڑی سرمایاکاری کے لئے وقت لگے گا ابھی تو آئل ریفائنری کے لئے فزیبیلٹی اسٹڈی بھی مکمل نہیں ہوئی۔ سعودی سرمایاکاری طویل المدتی ہو گی۔گزشتہ 10سال کے دوران ہماری حکومتوں نے برآمدات بڑھانے پر توجہ نہیں دی، کوئی تجارتی پالیسی نہیں تھی، جو بھی تاجر باہر جائے مال منگوائے اور پاکستان میں بیچے اور اب یہی چیزیں میں ختم کر رہا ہوں،ایکسپورٹس دنیا میں کرتے ہیں اور ہمیں دیکھنا ہے کہ دنیا کی حالت کیا ہے اور اس وقت پچھلے 12 ماہ میں دنیا کی ٹریڈ تین فیصد کم ہو گئی ہے۔

 ا نہوں نے کہا کہ جو چیزیں پاکستان ایکسپورٹ کرتا ہے ان شعبوں کی قیمتیں سات اعشاریہ دو فیصد کم ہو گئی ہیں تاہم ہماری ایکسپورٹس کی مقدار سات فیصد بڑھ گئی ہے اور ہماری کارکردگی اچھی ہے، جب ہم آئے تو ملکی معاشی صورتحال بہت بری تھی، ہم نے درآمدات چار ارب ڈالر کم کر دی ہیں۔ ا نہوں نے کہا کہ مجھے بہت امید ہے کہ اب صنعتی شعبہ میں سرمایاکاری آئے گی، رواں مالی سال میں کم ٹیکس اکٹھا ہونے کی وجہ معیشت کی خراب ہوتی صورتحال ہے، 30 جون کو جب مالی سال ختم ہو گا تو پاکستان کی برآمدات 25ارب ڈالرز تک ہوں گی،آئندہ سال کی برآمدات کے ہدف کے حوالہ سے ابھی میں کچھ نہیں کہہ سکتا تاہم اس ہدف کے حوالہ سے میں جون میں بتاؤں گا۔

 انہوں نے کہا کہ برآمدات کو بڑھانے میں وقت لگے گا،حالات کی خرابی کے حوالہ سے جتنا شور ہے اتنی حقیقت نہیں۔ ا نہوں نے کہا کہ چین سے جلد سرمایاکاری آنا شروع ہو جائے گی۔میں پر امید ہوں کہ نئی اقتصادی ٹیم اچھی کارکردگی دکھائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ پہلے فری ٹریڈ ایگریمنٹ میں جو خامیاں تھیں ان کو ہم نے دوسرے فری ٹریڈ ایگریمنٹ میں حل کر دیا ہے۔ ایف ٹی اے پر دستخط تو ہو گئے لیکن اب ضروری بات یہ ہے کہ ہم نے آگے کیا اقدامات کرنا ہیں۔ ا نہوں نے کہا کہ ہمارا ایک وفد چین کا دورہ کر چکا ہے، اگلے ماہ 17 تاریخ کو ہمارا ایک اوروفد چین جا رہا ہے،میں خود جولائی میں چین کے دورے پر جا رہا ہوں،ستمبر اور نومبر میں بھی وفود چین جائیں گے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ جب تک بی ٹو بی کنٹیکٹ نہیں ہو گانہ سرمایاکاری پاکستان میں آئے گی اور نہ ہماری برآمدات بڑھیں گی۔