45

احتساب عدالت نے شہباز شریف کو 13 جون کو طلب کرلیا

لاہور کی احتساب عدالت میں آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس کی سماعت میں عدالت نے قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو 13 جون کو عدالت میں طلب کرلیا۔

احتساب عدالت میں ہونے والی سماعت میں فواد حسن فواد، احد چیمہ اور دیگر ملزمان بھی پیش ہوئے جبکہ شہباز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پیش کی گئی۔

احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے شہباز شریف کی واپسی کی حتمی تاریخ مانگی تو شریف خاندان کے ترجمان عطا تارڑ نے بتایا کہ شہباز شریف 11 جون کو وطن واپس آجائیں گے۔

جس پر نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض اٹھایا کہ عطا تارڑ عدالت میں یہ بات کس حیثیت سے کررہے ہیں جبکہ ان کا وکالت نامہ بھی نہیں۔

نیب نے حاضری سے استثنیٰ دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف کے تمام میڈیکل ٹیسٹ پاکستان میں ہوسکتے ہیں اور ان کا علاج بھی پاکستان میں ممکن ہے۔

نیب نے موقف اختیار کیا کہ عدالت کی اجازت کے بغیر ملک سے باہر گئے اور اب علاج کا بہانہ بنا کر حاضری سے معافی کی درخواستیں دی جارہی ہیں۔

نیب نے عدالت سے استدعا کی کہ شہباز شریف کی حاضری معافی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔

تاہم وقفے کے بعد ہونے والی سماعت میں احتساب عدالت نے شہباز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے 13 جون کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا اور کیس کی سماعت بھی اس وقت تک کے لیے ملتوی کردی۔

حمزہ شہباز کی ضمانت میں غیر معینہ مدت تک توسیع

دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ میں حمزہ شریف کے خلاف رمضان شوگر مل، صاف پانی کیس اور منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی جس میں حمزہ شہباز شریف نے بینچ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

سماعت میں حمزہ شہباز نے روسٹرم پر آکر اپنا موقف پیش کرنے کی اجازت مانگی جو انہیں دے دی گئی۔

حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ میرے تحفظات ہیں میں ادب سے کہتا ہوں کہ مجھے اس بینچ پر عدم اطمینان ہے چیئرمین نیب نے صاف کہا کہ بینچ تبدیل ہو گیا ہے اور حمزہ شہباز کو ضمانت کے پیچھے چھپنے نہیں دیں گے۔

جس پر عدالت نے ان کی استدعا منظور کرتے ہوئے نئے بینچ کی تشکیل کے لیے فائل چیف جسٹس کو بھجوادی اس کے ساتھ حمزہ شہباز کی ان تینوں کیسز میں ضمانت کی مدت میں غیر معینہ مدت تک کے لیے توسیع کردی گئی۔

شہباز شریف کے خلاف سپریم کورٹ میں نیب کی درخواست

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے رجسٹرار کے اعتراضات دور کر کے شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں دوبارہ دائر کردی۔

رجسٹرار سپریم کورٹ نے نیب کی درخواست پر انتظامی اعتراضات لگائے، جس میں نیب کا اپنی درخواست میں متعلقہ افراد کو فریق نہ بنانا، لاہور ہائیکورٹ کے حکم کی تاریخ غلط لکھنا شامل ہے اور یقین دہانی سرٹیفیکیٹ فراہم نہ کرنا شامل تھے۔

واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے 26 مارچ کو فیصلہ سناتے ہوئے شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے خارج کر کے انہیں بیرونِ ملک سفر کی اجازت دی تھی۔

جس کے بعد شہباز شریف نے 9 اپریل کو پوتی کی عیادت کے لیے لندن جانے کا اعلان کرتے ہوئے 10سے 12 دن میں واپس آنے کا عندیہ دیا تھا۔

میڈیا سے گفتگو

بعدازاں لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ میں نے عدالت کو بتایا کہ میں نے مشرف دور میں کئی سال سختیاں جھیلیں۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ چیئرمین نیب کہتے ہیں کہ میں نے حمزہ شہباز کا سوالنامہ خود لکھا وہ یہ بات ایسے کہہ رہے ہیں جیسے وہ بینچ تبدیل کروا سکتے ہیں اور ضمانت بھی منسوخ کرواسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے اراکین کے خلاف نیب نے کی کوئی انکوئری نہیں ہوئی اور جو ہوئی وہ اس میں کوئی گرفتاری یا پیش رفت نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کی متنازع ویڈیو کی پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے تحقیقات کروانی چاہیے۔