45

قطر کی فلسطین کے لیے 48 کروڑ ڈالر امداد

قطر نے فلسطین میں تعلیم اور صحت کی سہولیات سمیت فوری انسانی ریلیف فراہم کرنے کے لیے 48 کروڑ ڈالر مختص کر دیے ہیں۔

خبر ایجنسی کے مطابق صدر محمود عباس کی زیر حکمرانی مغربی پٹی کے لیے آمدنی کے 2 اہم ذرائع کے خاتمہ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

واشنگٹن نے 2017 میں یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد فلسطین کے لیے تمام امریکی امداد بھی روک دی تھی اور اسی دوران اسرائیل نے بھی فلسطین کے لیے مختص فنڈز کا خاتمہ کردیا تھا۔

فلسطین کے دونوں رہنما محمود عباس اور غزہ پٹی پر حکومت کرنے والے حماس کے سربراہ نے قطر کے اعلان کا خیر مقدم کیا۔قطر نیوز ایجنسی کا کہنا تھا کہ ‘قطر کی ریاست نے 30 کروڑ ڈالر گرانٹ اور قرض کی مد میں صحت اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون فراہم کرنے کے لیے مختص کی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’دوحہ نے 18 کروڑ ڈالر بھی فوری ریلیف اور انسانی امداد کو اقوام متحدہ کے پروگراموں کے تعاون سے فلسطین کے لیے مختص کیا ہے‘۔

فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی میں جاری ہونے والے بیان کے مطابق محمود عباس نے مالی مدد کے لیے قطر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ’اس سے ہم اپنی عوام پر بڑھنے والے بوجھ میں کمی لانے کی کوشش کریں گے‘۔حماس کے رہنما اسمعٰیل ہانیہ کا کہنا تھا کہ ’یہ امداد قطر کی جانب سے فلسطینی عوام کی حمایت کے واضح موقف کا ثبوت ہے‘۔

خیال رہے کہ رواں سال فروری کے مہینے میں اسرائیل نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ فلسطینیوں کی جانب سے 1 کروڑ ڈالر فی مہینہ کی کسٹمز ڈیوٹو کا خاتمہ کرے گا جس سے وہ قیدیوں کے اہلخانہ اور براہ راست اسرائیلی جیلوں میں وقت گزارنے والے قیدیوں کو فراہم کرتا تھا۔فلسطین نے رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کسی بھی قسم کا یکطرفہ فنڈز روکنے کا فیصلہ مسترد کریں گے۔

اسرائیل کا ماننا ہے کہ ’جنہوں نے ہم پر حملے کیے انہیں ادائیگیاں کرنے سے تشدد مزید بڑھے گا‘۔فلسطینی حکام ادائیگیوں کو فلاح کے طور پر سمجھتی تھیں جبکہ فلسطینی عوام اسرائیل کی جیلوں میں قید افراد کو قومی ہیرو سمجھتی ہیں۔