36

سپریم کورٹ نے نجی ٹی وی چینلز پر بھارتی مواد نشر کرنے سے روک دیا

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے نجی ٹی وی چینلز اور کیبل چینلز پر بھارتی مواد نشر کرنے سے روکتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کردیا۔

عدالت عظمیٰ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بھارتی مواد کے پاکستان میں نشر کرنے کی اجازت کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر سماعت کی، اس دوران پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ 2006 میں وفاقی کابینہ نے پالیسی بنائی تھی، پالیسی کے تحت بھارتی مواد مساوی تبادلے کے اصول پر دکھایا جاسکتا تھا اور اس کے تحت صرف 10 فیصد غیر ملکی مواد دکھانے کی اجازت تھی۔

وکیل نے بتایا کہ 19 اکتوبر 2016 کو پیمرا نے غیر ملکی مواد دکھانے پر مکمل پابندی عائد کردی لیکن اس پابندکی کو لیوکمیونیکیشن نے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

پیمرا کے وکیل نے بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ نے 10 فیصد مواد دکھانے کی اجازت دی اور کہا کہ پابندی صرف وفاقی حکومت لگا سکتی ہے، جس کے بعد اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔

اس پر جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ کیا اب بھی لوگ بھارتی فلمیں دیکھنا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ نجی ٹی وی چینلز پر بھارتی مواد کا تناسب صفر ہے، تاہم ہائی کورٹ کے فیصلے سے پیمرا کے اختیارات ختم ہوگئے۔

بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے ٹی وی اور کیبلز چینلز پر بھارتی مواد نشر کرنے سے روک دیا۔

عدالت نے پیمرا کی اپیل باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ پیمرا نے 19 اکتوبر 2016 کو ٹی وی چینلز پر بھارتی ڈراموں کینشریات پر پابندی عائد کر دی تھی۔

پیمرا کا یہ فیصلہ انڈین فلم ایسوسی ایشن کی جانب سے پاکستانی فنکاروں پر بھارت میں کام کرنے پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد سامنے آیا تھا، اس کے علاوہ بھارت چینل 'زی زندگی' نے بھی پاکستان کے تمام ڈراموں کی نمائش بھارت میں روکنے کا اعلان کردیا تھا۔

بعد ازاں جولائی 2017 میں لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان میں بھارتی فلمیں، ڈرامے اور آڈیو ویڈیو مواد دکھانے کی اجازت دیتے ہوئے پاکستان الیکٹرانک میڈیا اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے جاری کیا گیا بھارتی مواد پر پابندی کا اعلامیہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔

معاملے کی سماعت کے دوران اس وقت کے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ 'اگر بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستانی فلموں اور ڈراموں کی بھارت میں نشریات پر پابندی کا کوئی نوٹیفکیشن موجود ہے تو عدالت کو اس سلسلے میں آگاہ کیا جائے، اگر بھارتی فلموں سے ہماری ثقافت متاثر ہو رہی ہے اور نوجوانوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں تو پیمرا نے اپنے تحریری جواب میں اس کا تذکرہ کیوں نہیں کیا، پیمرا کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کی ضرورت ہے'۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ 'دنیا گلوبل ولیج بن چکی ہے ہم کب تک بلاجواز پابندیاں عائد کرتے رہیں گے'۔