واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نیشنل سیکیورٹی کونسل کے باربار تنبیہ کرنے کے باوجود سعودی عرب کو جوہری ٹیکنالوجی کی فروخت پر تیزی سے کام کررہے ہیں۔
امریکی ایوان نمائندگان کی ’ اوورسائٹ اور ریفارم کمیٹی‘ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ صدر ٹرمپ کانگریس اراکین کی رضامندی کے بغیر جوہری ٹیکنالوجی سعودی عرب کو فروخت کر رہے ہیں جب کہ امریکی قوانین جوہری ٹیکنالوجی کی منتقلی یا فروخت پر پابندی عائد کرتی ہے۔
کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ وائٹ ہاؤس انتظامیہ کے سعودی عرب میں نئے پاور پلانٹ کے قیام کے لیے امریکی جوہری ٹیکنالوجی کو فروخت کرنے کے سبک رفتار اقدام کے ناقابل تردید شواہد ملے ہیں۔ رپورٹ میں سعودی عرب کے جوہری ٹیکنالوجی کی مدد سے جوہری ہتھیار تیار کرنے پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس عمل سے مشرق وسطیٰ میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی دوڑ شروع ہوجائے گی۔ اس حوالے سے کمیٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کو خط بھی لکھا ہے۔
ریفارم کمیٹی نے امریکی جوہری ٹیکنالوجی کی سعودی عرب منتقلی کا ذمہ دار آئی پی 3 کو ٹہراتے ہوئے کہا کہ اس کمپنی نے 2016 میں ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم میں مدد فراہم کی تھی اور صدارتی منصب پر فائز ہونے کے بعد یہ کمپنی صدر ٹرمپ سے سعودی عرب میں پاور پلانٹ کی تعمیر کی اجازت حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔
کمیٹی رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکی صدر نے رواں ماہ 12 تاریخ کو آئی پی 3 کے عالمی نمائندوں اور امریکی جوہری توانائی کے پروگرام کے اعلیٰ حکام کو سعودی عرب اور اردن میں پاور پلانٹ کے قیام کے لیے صورت حال کا جائزہ لینے بھیجا تھا۔
دوسری جانب امريکا کی دونوں سياسی جماعتوں کے قانون ساز اس بارے ميں تشويش کا شکار ہيں کہ اگر متعدد اہم امور پر يقين دہانی کے بغير ہی رياض حکومت کو ايسی معلومات فراہم کی گئيں، تو وہ جوہری ہتھيار تيار کر سکتی ہے۔ اس حوالے سے کانگريس کی ايک کميٹی نے تحقيقات شروع کر دی ہيں۔ تفتيش ميں اس بات کا تعين کيا جائے گا کہ کہیں امریکی انتظاميہ کے چند اہلکاروں نے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے ليے سلامتی کے حوالے سے تحفظات کو نظرانداز تو نہيں کيا۔