53

انتہا پسندوں کی دھمکیاں ‘ مسلمان مساجد میں پناہ لینے پر مجبور

جموں۔مقبوضہ کشمیر میں جموں میں آج مسلسل تیسرے روز بھی حالات انتہائی کشیدہ ہیں اورجموں کے علاقے بھٹنڈا میں 2000سے زائد مسلمانوں نے ہندوانتہا پسندوں کے حملوں سے بچنے کے لیے ایک مسجد میں پناہ لے رکھی ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق2000سے زائد افراد بھٹنڈا کی مکہ مسجد میں مقیم ہیں اور حملوں سے بچنے کے لیے مزید لوگ آرہے ہیں۔

ان میں جموں میں پھنسے کشمیری مسافراور ضلع جموں کے حساس علاقوں میں رہنے والے مسلمان شامل ہیں۔وادی کشمیر کے ضلع گاندربل سے تعلق رکھنے والے عبدالمجید نے کہاکہ میں 16بسوں پر مشتمل اجمیر جانیوالے 700کشمیری مسلمانوں کے گروپ میں شامل ہوں اور ہم دو دن پہلے ہی وہاں سے واپس لوٹے ہیں لیکن جموں سرینگر شاہراہ بند ہونے کے سبب ہم نروال میں مقیم تھے۔

انہوں نے کہاکہ جمعہ کو ہندو انتہا پسندوں نے علاقہ پر ہلہ بول کر ہم پر پتھراؤ کیا۔ انتہا پسندوں نے ہماری گاڑیوں کو نقصان پہنچایا اورہمارے ساتھ بدتمیزی کی۔ انہوں نے کہا تشددسے بچنے کے لیے ہم گزشتہ رات بھٹنڈا آگئے۔ بھٹنڈا میں مقیم ایک اور شخص صدام حسین نے کہاکہ اس وقت مکہ مسجد میں 2000افراد مقیم ہیں اور مختلف علاقوں سے مزید لوگ آرہے ہیں۔