پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے پاکستان کے ڈیجیٹل منظرنامے کے بارے میں مالی سال 2016-17 کی رپورٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق مالی سال 2016-17کے دوران ٹیلی کام انڈسٹری نے 467ارب 60کروڑ روپے سے زائد کی آمدن حاصل کی جو مالی سال 2015-16کے مقابلے میں 10ارب روپے زیادہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیاکہ گلوبل انفارمیشن ٹیکنالوجی مارکیٹ کا حجم 3.2 ٹریلین ڈالر میں سے پاکستان کا حصہ 2.8 ارب ڈالر تک محدود ہے، پاکستان میں ای کامرس لین دین کی مالیت 60سے 100ملین ڈالر کے درمیان ہے جو 2020تک 1ارب ڈالر تک بڑھنے کی توقع ہے، ملک میں 95فیصد ای کامرس ادائیگیاں نقد (کیش آن ڈیلیوری) کی شکل میں کی جارہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ٹیلی کام سیکٹر میںغیرملکی سرمایہ کاری مسلسل کم ہورہی ہے، سال 2013-14 میں 1.815ارب ڈالر اور مالی سال 2014-15میں 1ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی تھی تاہم سال 2015-16کے دوران 72کروڑ 23لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کے بعد 2016-17میں سرمایہ کاری 63کروڑ 49لاکھ ڈالر رہ گئی ہے، سیلولر موبائل فون کمپنیوں نے 2016-17کے دوران 48کروڑ 61لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی جو 2015-16میں 65کروڑ 94لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری سے 17کروڑ 30لاکھ ڈالر کم ہے۔
مالی سال 2016-17کے دوران ٹیلی کام سیکٹر میں 11کروڑ 64لاکھ ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کے مقابلے میں 20کروڑ 74لاکھ ڈالر کا انخلا ریکارڈ کیا گیا جس سے خالص غیرملکی براہ راست سرمایہ کاری منفی 91ملین ڈالر رہ گئی۔
رپورٹ کے مطابق جون 2017کے اختتام پر پاکستان میں ٹیلی ڈینسٹی کی شرح 72.4فیصد تک پہنچ گئی جو مالی سال 2013-14 کی 79.5 فیصد کے بعد سب سے بلند سطح ہے، ملک میں سیلولر موبائل سسبکرپشن کی تعداد 13کروڑ 98 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
پاکستان میں موبائل براڈ بینڈ کے نفوذ کی شرح 20.6فیصد ریکارڈ کی گئی جو اس سے پچھلے سال 15.32فیصد رہی تھی، موبائل براڈ بینڈ سبسکرائبرز کی تعداد 4کروڑ 21 لاکھ تک پہنچ گئی جو سال 2015-16کے اختتام پر 2کروڑ 95لاکھ رہی تھی۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2016-17میں ڈیٹا کا استعمال 68ہزار 929ٹیرا بائٹس تک پہنچ گیا ہے، ملک میں 44ہزار 126 سیل سائٹس فعال ہیں۔