بیجنگ۔دنیا میں معاشی سپر پاور بننے کی کوشش کرنے والے چین کی اقتصادی صورتحال میں تنزلی اّرہی ہے اور سال 2018 میں چین کی اقتصادی ترقی 3 دہائیوں کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔اس کم ہوتی اقتصادی ترقی کو دیکھتے ہوئے بیجنگ پر محرک اقدامات میں اضافہ کرنے اور واشنگٹن کے ساتھ ٹیرف جنگ کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2017 سے ترقی 6.9 فیصد سے کم ہوکر 6.6 فیصد پر آگئی کیونکہ چین کی برآمدات کے لیے دنیا کی طلب اور مقامی صارفین کے اخراجات میں کمی آئی۔معاشی ماہرین کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ بیجنگ ادھار سستا دے کر ترقی میں اضافے اور حکومتی اخراجات میں کمی کی کوشش کرے گا، ساتھ ہی آٹوز اور کنزیومر سامان کی فروخت میں اضافے کے لیے اقدامات کو اپنائے گا۔
دوسری جانب کمیونسٹ رہنما چین کو سست رفتار کی جانب لے جانے کے لیے تجارت اور سرمایہ کاری کے بجائے صارفین کے اخراجات پر انحصار برقرار رکھ کر ترقی چاہتے ہیں۔تاہم یہ سست رفتار توقع سے کہیں زیادہ تیز ہے اور بیجنگ فوری طور پر سڑکوں اور پلوں کی تعمیر پر آنے والے اخراجات میں اضافہ کرنے اور بینک کو مزید قرض دینے کا حکم دینے کو تیار ہے۔
خاص طور پر ان کاروباری افراد کو جو زیادہ تر چین کی نئی ملازمتیں اور دولت پیدا کرتے ہیں۔اس تمام صورتحال پر اعداد و شمار کے قومی بیورو کے کمشنر ننگ جزہی کا کہنا تھا کہ ’معیشت پر نیچے کی جانب جانے کا دباؤ بڑھتا جارہا ہے‘۔انہوں نے کہا کہ اس کے عوامل درآمدی کنٹرول، غیر مستحکم منڈیاں اور سرمایہ کاری کے اخراجات میں کمی ہے۔