بغداد: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عراق کے غیراعلانیہ دورہ کے دوران کہا ہے کہ فوج واپس بلانے کا کوئی ارادہ نہیں۔
وائٹ ہاؤس سے جاری کردہ بیان کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے کرسمس کے موقع پر عراق کا غیراعلانیہ دورہ کیا جہاں انھوں نے امریکی فوجیوں سے ملاقات کی۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ان کا عراق کا یہ پہلا دورہ تھا۔
صدر ٹرمپ نے امریکی فوجیوں کی ملک کے لیے خدمات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کا عراق سے فوجیں واپس بلانے کا کوئی ارادہ نہیں، کیونکہ شام میں کسی کارروائی کے لیے عراق کو اگلے محاذ کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں۔
ٹرمپ نے شام سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے بارے میں کہا کہ بہت سے لوگ میرے فیصلے کی تائید کررہے ہیں، اور پھر میں نے شروع سے ہی واضح کیا تھا کہ شام میں ہمارا مشن داعش کو اس کے مضبوط ٹھکانوں سے بے دخل کرنا ہے، 8 سال پہلے ہم وہاں صرف تین ماہ کے لیے گئے تھے لیکن پھر کبھی واپس نہ لوٹے، لیکن اب ہم خود کو صحیح کر رہے ہیں۔‘
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے شام سے امریکہ فوجیں واپس بلانے کا اعلان کیا ہے جبکہ عراق میں 5000 امریکی فوجی تعینات ہیں جو داعش کے خلاف جنگ میں عراقی حکومت کی مدد کر رہے ہیں۔ تاہم امریکا میں شام سے فوج واپس بلانے کے معاملے پر اختلافات پائے جاتے ہیں اور چند روز قبل ہی امریکی وزیر دفاع جم میٹس نے بھی صدر سے اختلافات پر استعفی دیا ہے۔