روم۔ ایرانی وزیر خارجہ نے امریکہ کو وعدہ خلاف اور بد عہدی کرنے والا ملک قرار دیتے ہوئے کہاکہ ایران جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے اور یورنیم کی افزودگی دوبارہ شروع کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے اس لئے کہ امریکہ نے عالمی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اٹلی کے ٹیلی ویژن چینل سے گفتگوکرتے ہوئے امریکہ کی جانب سے یورپی ممالک سے ایران کے ساتھ تجارت نہ کرنے کی درخواست پر سخت رد عمل دکھاتے ہوئے کہا کہ اگر یورپ آزاد و مستقل پالیسی اور حاکمیت چاہتا ہے توپھر اسے امریکہ کے مطالبوں پر کھڑا ہونا چاہئے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر ایک منہ زور کے مطالبے کو تسلیم کیا گیا توپھر وہ منہ زوری کی پالیسی کو جاری رکھے گا۔محمد جواد ظریف نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران کے خلاف نئی پابندیوں پر ایران کومذاکرات کرنے پر مجبور کرنے کے خیال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ، مشرق وسطی میں اپنی غلط اور خیالی پالیسی پرگامزن ہیں۔
دوسری طرف روم میں میڈیٹیرین ڈائیلاگ فورم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے موجودہ ایٹمی معاہدے کا دفاع کیا اور اسے بہترین معاہدہ قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ایران کی جانب سے امریکہ کے ساتھ دوبارہ ایٹمی مذاکرات کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ایران اور دنیا کے 6 ملکوں کے درمیان ہونے والے پچھلے ایٹمی مذاکرات میں12سال کا عرصہ لگا ہے اور اس کا نتیجہ ایٹمی معاہدے کی شکل میں سامنے آیا لہذا اب یورپ اور اس معاہدے کے دیگر شرکا کی ذمہ داری ہے کہ وہ عالمی سلامتی کے لیے سرمایہ کاری اور اس کے اخراجات برداشت کریں۔