104

پشاور میں کلاسک کار شو ٗ پرانی گاڑیاں توجہ کا مرکز

پشاور۔سال کی طرح اس سال بھی ٹورازم کارپوریشن خیبر پختون خوا کے زیر انتظام پشاور میں کلاسک کار شو منعقد ہواجس میں ملک بھر سے مختلف تاریخی اور پرانے ماڈل کی گاڑیاں شامل تھیں،سینئر وزیر برائے سیاحت وکھیل عاطف خان نے کار شو کا افتتاح کیا، 30 سے زائد پرانی ماڈل گاڑیاں کار شو کا حصہ تھیں ۔شو میں سب سے پرانی ماڈل گاڑی 1927کی تھی جو لوگوں کی توجہ کا مرکز رہی ۔

نمائش کے لئے آئی ہوئی گاڑیاں کراچی سے ریلی کی شکل میں آئی تھیں جو پنجاب سے ہوتے ہوئے پشاور پہنچی ،اور اگلے مرحلے میں یہ ریلی قلعہ بالا حصار سے ہوتے ہوئے باب خیبر پر اختتام پذیر ہوگی کراچی سے شروع ہونے والی اس ریلی میں غیر ملکی سیاح اور ان کی فیمیلز بھی شامل تھیں جنہوں نے اس ریلی کو شاندار قرار دیتے ہوئے پاکستان کو پرامن ملک قرار دیا اور کہاکہ پشاور سمیت پاکستان بھر میں سیاح باآسانی سفر کرسکتے ہیں۔

کار شو کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر وزیرمحمد عاطف خان نے کہا کہ پشاور میں اس قسم کی مثبت سرگر میوں کا انعقاد اس بات کا ثبوت ہے کہ خیبر پختون خوامیں امن بحال ہوچکا ہے اور لوگ بلاخوف ان سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختون خوا میں سیاحت کے فروغ کے لئے تمام تر وسائل بروکار لائے جارہے ہیں۔صوبے میں نئے سیاحتی مقامات کا تعین کرنا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے ۔

پانچ سالوں میں 20نئے سیاحتی مقامات دریافت کئے جائینگے جسمیں سے 10 مقامات کی نشاندہی پہلے ہی ہوچکی ہے۔ جہاں بہت جلد انفراسٹکچر سمیت تمام تر سہولیات فراہم کی جائیں گی۔سینئر وزیر نے کہا کہ چترال سیاحتی لحا ظ سے اہم جگہ ہے جہاں پر 3نئے سیاحتی مقامات کی نشاندہی ہوچکی ہے جہاں پر سہولیات مہیا کرکے اسے جلد سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا یا جا ئے گا۔

چترال میں آباد قبیلہ کیلاش اپنی ایک منفرد ثقافت اور پہچان رکھتاہے جو نہ صرف ملکی بلکہ غیر ملکی سیاحوں کی توجہ کا بھی مرکز ہے انکو مزید ترقی دی جائیگی اور کیلاش قبیلے کی تمام محرومیوں کا ازالہ کیا جائیگا۔سینئر وزیر نے مزید کہا کہ سیاحت کو فروغ دینے کے لئے وزیر اعظم عمران خان خود بھی سرگرم ہیں اور اس مقصد کے لئے وفاقی سطح پر ٹورازم بورڈ کا قیام بھی عمل میں لایا جارہا ہے جو غیر ملکی سیاحوں کے ویزوں سمیت تمام مسائل حل کرے گا۔ سیاحوں کی حفاظت کیلئے ٹورازم پولیس کا قیام بھی عمل میں لایاجارہا ہے ۔